ٹھوکر مارنا اقتدار کو

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے بارے میں تاثر یہی پایا جاتا ہے کہ ان کا جذباتی رویہ ان کے اجتماعی رویے پر غالب رہتا ہے، بہت کم مواقع پر ہی وہ مسکراتے پائے جاتے ہیں۔ان کے انداز کو اگر ان کی عادت قرار دے کر نظر انداز کرنے کی کوشش کی جائے تو معلوم ہوگا کہ ان کے اقدامات، فیصلے اور منصوبے بھی جذبات سے بھر پور ہوتے ہیں، ان منصوبوں اور فیصلوں کے بارے میں ان کا رویہ یہ بھی ہے کہ وہ کسی کی بات سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتے، اگر کسی کو موقع مل بھی جائے تو اس بات کے بعد ان کا موڈ خراب ہوجاتاہے۔ انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے اربوں روپے مالیت سے انصاف کی فراہمی ، میرٹ اور شفافیت کے عمل کو یقینی بنایا ہے، تاکہ حقداروں کو ان کا حق مل سکے،یہی پنجاب حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔ دوسری طرف اسلام آبادمیں بیٹھی ہوئی حکومت کھربوں روپے کی کرپشن کر رہی ہے، لوٹ مار ان کا کلچر ہے، اگر وفاقی حکومت نے لوٹ مار بند نہ کی تو میں اقتدار کو ٹھوکر مار کر عوام کے ساتھ مل جاؤں گا۔

میاں شہباز شریف کی باتیں جہاں جذباتی ہیں وہاں دلچسپی سے بھی خالی نہیں، جہاں تک ان کے میرٹ کے دعوے ہیں تو وہ ایسے غلط بھی نہیں، انہوں نے اپنے دور میں طلبا و طالبات کے لئے بے شمار انعامات رکھے ہیں، بورڈ ٹاپ کرنے والے بچوں کو لاکھوں روپے دینے سے لے کر سکالر شپ کی تقسیم تک تمام معاملات کو میرٹ کا شاہکار قرار دیا جاتا ہے تو اس میں بہت حقیقت بھی ہے، لیکن ان لوگوں کے بارے میں خاموشی کا روزہ کبھی افطار نہیں کیا جاتا جنہیں ن لیگ صرف اس لئے سرکاری مراعات سے نواز رہی ہے کہ ان کے سر پر ”برے وقت میں ساتھ کھڑے رہنے “ کی کلغی سجی ہوئی ہے۔ ایسے بے شمار لوگ مختلف اداروں یا محکموں کے سربراہ بھی بنے بیٹھے ہیں، ٹاؤن کمیٹیاں ، مارکیٹ کمیٹیاں، ترقیاتی ادارے اور ٹاسک فورسیں حکومت کا ’ہاتھ بٹانے‘ میں مصروف عمل ہیں۔

یقینا حکومت کے پاس اس قسم کے صوابدیدی اختیارات ہونگے ، جن کی بنا پر سرکاری گاڑیاں، دفاتر اور عملہ اپنے لوگوں کو عنایت کردی جاتی ہیں، لیکن ان صوابدیدی اختیارات کے پیچھے ہمیں میرٹ نامی کسی چڑیا کا وجود نظر نہیں آتا، شفافیت کی صرف گردان ہی کرتے جانے کا نام میرٹ نہیں ہوتا، اپنے میرٹ کے ابلاغ پر ہی کروڑوں روپے کے اشتہارات دینا بھی نہ میرٹ ہے ، نہ شفافیت۔ان اختیارات کی آڑ میں ایسے لوگ عوام پر مسلط کئے گئے ہیں، جن کا ماضی اور حال ایسا ہے ، جس پر لوگوں کو انگلیاں اٹھانے کا موقع ملتا ہے۔ اصول اور میرٹ کا ایسا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی، لیپ ٹاپ کی تقسیم کے لئے نصف صفحہ کے اشہتارات کئی روز تک شائع ہوتے رہے، جب تک لیپ ٹاپ تقسیم ہوتے رہیں گے یہ سلسلہ بھی چلتا رہے گا، اس تقسیم کے موقع پر جو افتتاحی تقریب کے اخراجات ہیں وہ بھی میرٹ اور اصول پسندی کی نفی کرتے ہیں۔

وفاقی حکومت پر لگائے گئے الزامات تو جوں کے توں ہیں، کیا اب وہ وقت آگیا ہے کہ میاں صاحب اقتدار کو ٹھوکر مارتے ہوئے خود عوام سے آملیں،گویا وہ پہلے عوام کے اندر نہیں ہیں، ان کے منصوبے بھی زبان حال سے یہی ظاہر کررہے ہیں، کہ وہ عوام کے اجتماعی مفاد کی بجائے ایک بہت ہی چھوٹی اقلیت کو فائدہ پہنچانے کے لئے جاری کئے جاتے ہیں۔ مثالوں کی کمی نہیں، کہ دانش سکول،ماڈل گاؤں ، تعلیمی بورڈوں کا رزلٹ اور لیپ ٹاپ بھی میرٹ اور مفاد کے درمیان کی ہی کی کسی کیفیت کا نام ہے، عوام کی بنیادی ضرورتوں سے پہلو چرا کے نان ایشوز پر اربوں روپے اور تمام تر توانائیاں صرف کردینا لمحہ فکریہ بھی ہے اور میرٹ اور شفافیت کے دعوے پرسوالیہ نشان بھی۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 432755 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.