موجودہ حالات کا ذمہ دار کون

پاکستان کے چاروں اطراف اغیار کا گھیراﺅ ہے اور اندر ہر دم بم دھماکوں کی گونج سنائی دیتی ہے۔ہمارے سیاستدان مفکر و مدبرین علماءکرام ،دانشور غرض ہر طبقہ ہی ان معاملات میں کچھ بھی کرنے سے قاصر اور مفلوج ہے۔تو آخر اسکی وجہ کیا ہے؟وہی ہمارے جو کل تک پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہو ا کرتے تھے آج افواج کا دہی ہاتھ انکے خلاف کیونکر بر سر پیکار ہے؟

لادین اور امریکی و یوپی حمایت ودلائیت پر پلنے والے ز عماء آج کیونکر سچے ثابت ہو رہ ہیں ہماری افواج آج اپنے ہی ہم و طنوں کے لئے گالی کیونکر بن گئی ہے؟

9/11کے ڈرامے کا اصل مقصد کوئی کچھ بھی کہے میری نظر میں یہ پاکستان کے گرد گھیرا پھیلانے کا ایک بہترین پلان تھا9/11کے فوراً بعد پاکستان کے مظبوط ترین حلیف افغان طالبان یہ وجہ شیخ اسامہ امریکہ کا ہدف بنے تو ساتھ ہی ساتھ قبائلی علاقوں میں کاروائی کے بعد نہ صرف پاکستانی دفاعی قوت کا محض افواج پاکستان تک مختصرکردیا گیا بلکہ محاذ بھی مملکت خداداد ہی بن گیا ۔پاکستان کے خلاف اس انتہائی اہم پلان کی وجہ اہل علم و فکر کیلئے ہر گز پوشیدہ نہیں ،ایک ایٹمی قوت کا حاصل اسلامی نظریاتی ملک،اسرائیل کے لئے انتہائی مہلک اور عرب ممالک کیلئے سر اٹھانے کی دوا بن سکتا تھا بلکہ بن رہا تھا۔اسرائیل امریکی خارجہ پالیسی کی بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے 30 کروڑ امریکیوں سے حاصل کردہ ٹیکس میں اسرائیل کیلئے سالانہ امداد امریکہ کے دیگر ممالک کو دی جانے والی امداد کے مجموعے سے بھی زیادہ ہے۔امریکی معاملات میں اسرائیل بالادستی بھی ہمیشہ کسی اہل نظر سے اوجھل نہیں ہو سکتی اور دنیاوی حقائق بھی یہی بیان کرتے ہیں ۔دنیا بھر کے تمام معیشت دان اس بات پر متفق ہیں کہ کوئی بھی حکومت یا مملکت معاشی استحکام کے بغیر نہ تو قائم ہو سکتی ہے نہ ہی امن قائم کرسکتی ہے ۔جبکہ یہ امر انتہائی قابل فکر ہے کہ امریکہ جو دنیاکی سپر پاور ہے اسکا اپنا مرکزی بینک یعنی 14یہودی خاندانوں کی ملکیت ہے لحاظہ امریکی معیشت کے تمام تر معاملات کا دارومدار ان اہل یہود پر ہی ہے اس ایک مثال میں ہی امریکہ کی اسرائیل کی جانب محبت یا علامی کا سبب واضح ہوجاتا ہے۔ایسی صورت حال میں ایک اسلامی مملکت ایٹمی قوت بھی حاصل کر لے اور براہ راست اسرائیل پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت بھی میسر ہو تو امریکہ اپنے پانچ ھزار افراد کی قربانی دیکر بھی پاکستان کے خلاف اقدامات کی وجہ یا بنیاد پیدا کر سکتے تھے مگر ایک ایٹمی قوت کے خلاف براہ راست اقدام بھی اسرائیل کی تباہی کا ممکنہ طور پر باعث بن سکتا تھا لحاظہ براہ راست کے بجائے بلاواسطہ اقدامات کا آغاز امریکہ کی افغانستان آمد سے شروع ہوا۔پاکستان پر یہ وار محض صرف فوج کشی ہی نہ تھی بلکہ ساتھ ساتھ مذہبی انتہا پسندی اور میڈیا کے ذریعے پاکستان پر ایک بھر پورجنگ مسلمان نظریاتی ریاست پر مسلط کی گئی ۔حضرت اقبال ؒنے اس انتہائی اہم موقعہ کے لئے ہی فرمایا تھا۔
آگ ہے اولاد ابراہیم ہے نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا متحان مقصود ہے

امریکی جنگ شروع ہوتے ہی لبرل انتہا پسند مکمل طور پر معاشی زرائع ابلاغ پر چھا گئے اور مذہبی حلقہ سیاستدانوں کی سیاست کے زیر اثر ہو گیا۔مملکت کے نظریے پر وار ہونے لگے اور ملک میں وہ اشتعال پھیلا جو کہ دشمن کا مقصد تھا۔میں بہ حیثیت ایک ادنیٰ طالب علم یہ اندازہ لگا سکا ہوں کہ مملکتیں اپنے نظریہ کے دم پر چلتی ہیں قوموں کا اتحاد ان کے سر کا تاج ان کا نظریہ ہی ہوا کرتا ہے نہ کہ جمہوریت نہ انسانی حقوقانہ ہی وسائل۔پاکستانی قوم کی موجودہ صورت حال کا سب سے اہم سبب ہمارے نظریے سے ہمارا کیا گیا انحراف ہی ہے۔آج جس مشکل دور میں ہم تنہا کھڑے اسلام کے قلعے کو ایٹمی صلاحیت ہونے کے باوجود گرتا دیکھ رہے ہیں یہ حادثاتی طور پر نہیں بلکہ خود ہماری قیادت اور دانشوروں کا کیا دعوا ہمارے سامنے موجود ہے۔جس بے ہودگی کا مظاہرہ سابق صدر نے اپنی وردی کے نشے میں کیا اس کے بعد کیونکر پاکستان کا خدا حافظ نہ ہوتا عین اس وقت جب امریکہ اور اس کے اتحادی نئی صلیبی جنگوں کا اعلان کر رہے تھے مشرف اس پاک خون سے بغاوت کا اعلان کر رہا تھاکو اس مملکت کے عظیم نظریے کی بنیاد بنا اس نظریے سے بغاوت جو خون بن کر اس ملک کی رگ رگ میں دوڑ رہا ہے۔لاکھوں شہدا ءکی امانت ماﺅں کی عزت بہنوں ،بیٹیوں کی عصمت ،پاکستان کا مطلب کیا لا الہ اللہ بھلا کیسے اس مصطفی کمال کے ترکی کی طرح ہو سکتا ہے جو عورت کے نقاب کو جائز نہ جانے ۔۔۔۔

اسلامی جمہوریہ کو عوامی جمہوریہ بنانے کی سازش بھلا کیونکر برداشت کی جاسکتی تھی؟نظریات ملکوں کو جوڑتے ہیں مگر اس سے انحراف برباد بھی کر ڈالتا ہے۔ہمارے ہی بھائیوں کو ہمارے ہی خلاف استعمال کرنے کیلئے اسی غلطی کو بنیاد بناکرجذبات کا استعمال منفی اور اپنے مفاد میں کیا گیا ہے۔میں ان سطروں کے ذریعے موجودہ حاکم کو بھی اپنے مسائل کی جڑ سمجھنے کی دعوت دیتا ہوں کہ چند اہم سولات اور ان کے جوابات ہی مملکت کی اساس ہیں ۔کیا ہمارے قبائل نے محض اسلام کے نام کی وجہ سے پاکستان سے الحاق نہیں کیا تھا ؟گلگت اور دیگر شمالی علاقے مسلم ریاست میں خود شامل ہوئے کیونکہ ریاست کے بنیادی نظریات نے انہیں پاکستان کی جانب مائل کیا۔کیا بلوچ وہ قوم نہیں جو براہ راست رسول اللہ ﷺ کے حکم پر پاکستان بنے ؟کیا ہمارے غیرت مند پختونوں گاندھی کے منہ پر تھوک کر اس ملک کے ساتھ الحاق نہیں کیا تھا؟آج ملک کیلئے خطرہ بنے یہ لوگ بھی نظریاتی مملکت کے ہر دستہ اول میں شامل تھے اور کیا سندھ وہ پہلا صوبہ نہیں تھا جسے سب سے پہلے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی؟

آج مملکت کی جڑ یا بنیادی سمجھ لینا ہی ہمارے لئے ضروری ہے کہ اس کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں پاکستان کی موجودہ گوں ناگوں صورتحال کی بنیادی وجہ نطریاتی محاذ پر ہماری گرفت کا کمزور ہونا ہے۔افغان جہاں کے دور میں امریکی حمایت و مداد سے دنیا بھر کے مجاہد بلوائے اور تیار کئے گئے اپنے دینی مدارس میں طلباءکو جہاد کی ترغیب دی گئی جب وہی مجاہد امریکہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو پاکستانی حکومت کو تعجب کیونکر؟پالیسی میں تبدیلی لانا ایک دن کا کام ہر گز نہیں ہوا کرتااور نہ کوئی فرد واحد مستحکم پالیسی بنا سکتا ہے عوامی تائید اور حمایت کئے بغیر اور خود افواج کی مختلف آراءکے باوجود بیرونی دباﺅ پر بنیادی نظریات ہٹ کر راہ اختیار کرنے پر ملک ایسی ہی صورتحال کا شکار ہو جایا کرتے ہیں۔ذرائع ابلاغ ہی رائے عامہ کو ہموار کر سکتے ہیں اور یقیناً ان کا منفی کردار عوامی پہچان کو مزید تقویت بخشتا ہے جیس اکہ 2001ءسے اب تک جاری ہے۔2001ءمیں امریکی جارحیت کی حمایت کرنے والی حکومت کے خلاف آواز حق اٹھانے یا مملکت کے بنیادی نظریات کا پر چار کرنے کے بجائے ہماری میڈیا نے مشرف کا بے ڈھنگی لبرل لیزم کا ساتھ دینا مناسب سمجھا جبکہ سیاسی و مذھبی جماعتوں نے ناراض پاکستانیوں کو نہ تو ان کا حق دلواسکیں اور نہ ہی انکی آواز بن سکیں یہی وجہ ہیکہ ہمارے بھائی قانونی یا سیاسی جدوجہد کے بجائے عالمی طاقتوں کے آلہ کار بن خود اپنے ہی وطن کے خلاف بر سر پیکار ہوگئے اور آج بھی وہی ماحول جاری ہے ہم 35000جانوں اور عربوں ڈالر کا نقصان کر چکے ہامرے ہی جانثار شہری اس ملک کی اہم ترین تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہو رہے ہیں عالمی برادری میں پاکستان ایک گالی بن چکا ہے اور مسلم ممالک کی آبرو کے محافظ خود بے آبرو ہو چکے ہیں ۔اس بات میں ذرہ برابر بھی شک کی گنجائش نہیں کہ ہماری افواج کو دھوکے کے ذریعے ہامرے ہی ملک میں کاروائی پر اکسایا گیا جس سے یہ محسوس ہو کہ پاکستانی ایٹمی تنصیبات غیر محفوظ اور عالمی امن کے لئے خطرہ ہے مگر بقول اقبال قدرت خود ہی کرتی ہے لالہ کی حنا مہندی

جنرل اشفاق کیانی کی شکل میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک ایسا قائد عطا کیا ہے جو بیک وقت امریکہ ،نیٹو ،بھارت اور اسرائیل سے مقابلہ بھی کر رہا ہے اور افغان پالیسی میں نمایاں تبدیلی کے امکانات بھی سامنے آرہے ہیں بلوچستان میں جاری بھارتی مداخلت کا واضح جواب یقیناً کشمیر ،آسام اور پنجاب میں بھارت کو دیا جائےگا مگر ساتھ ہی ساتھ افغانستان میں جو بلواسطہ جنگ بھارتی فوج نے شروع کر رکھی تھی اسکا جواب دیا جانا چاہئے۔اس وقت ملک کے اندرونی حالات کو درست کرنے اور قومی یکجہتی کی خاطر لازم ہے کہ ملک کی بنیادیااساس کو اجاگر کی جائے نہ کہ 64سال بعد بھی وہی لا حاصل بحث کہ پاکستان قومی ریاست ہے یا مذہبی یہ بات روز اول سے عیاں ہے لحاظہ اسلامی تعلیمات اور روحانی اساس کو مملکت کی ریاستی و خارجہ پالیسی کی بنیاد بنایا جائے۔یہاں زرائع ابلاغ کو بھی قومی و ملی زمہ داری محسوس کرنا ہے چاہئے ۔ہر بے ہودہ خبر کو بریک کرنے سے پہلے ملکی مفاد کا خیال کریں نہ کہ امریکی امداد کا لحاظہ ملک کی نظریاتی و روحانی حیثیت کو سامنے رکھ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔پاکستان اس امت کی آبرو ہے اور اللہ کے حکم پر قائم کردہ وہ عجوبہ ہے جسے آنے والے وقت میں قائد اعظم کا کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستان پائندہ باد
یہ پاک سر زمین یہ کشور حسین
یہ ترجمان ماضی بھی ہے۔یہ شان حاصل بھی

اور انشاءاللہ اس پر مایہ خدائے و ذولجلال کل بھی تھا اور آج بھی اور ہمیشہ رہیگا۔ (آمین)
Ahsan Hilal Awan
About the Author: Ahsan Hilal Awan Read More Articles by Ahsan Hilal Awan: 11 Articles with 6818 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.