سُنیں سُنیں چیف جسٹس صاحب نوٹس لیں اور کچھ کریں

گیس کا ماہِ جنوری 2012کا بل اور غریب عوام ...

جناب عزت مآب چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری صاحب!سُنیں سُنیں غریبوں کی بھی سُنیں کیوں کہ ماہِ جنوری 2012کے گیس کے بل نے عوام سے جینے کی اُمید بھی چھین لی ہے ایسے میں اَب آپ ہی مُلک کے غریب اور مفلوک الحال عوام کے لئے کچھ کرسکتے ہیں تو غریب عوام کے لئے کردیں ورنہ عوام حکمرانوں کی جانب سے نازل ہونے والے مہنگائی کے طوفان کی زد میں آکر یوں ہی مہنگائی کے ہاتھوں مرتے رہیں گے اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے موجودہ حکمرانوں نے اپنے چارسالہ دورِ اقتدار میں مُلک میں جمہوریت کو سینچنے کی جتنی فکرکی ہے اُتنی فکر مُلک کے عوام کے مسائل کے فوری حل کی نہیں کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج ملک کے ساڑھے اٹھارہ کروڑ عوام حکمرانوں کے اِن چار سالہ دورِ اقتدار میں ہر لمحہ مہنگائی اورمایوسیوں کے نازل ہونے والے عذاب سے تنگ آچکے ہیں اور ایسے میں کوئی اِن کے مسائل کی داد رسی کرنے والا نظر نہیں آرہاہے اور آج ساری پاکستانی قوم اِن مایوس کُن لمحات میں ربِ کائنات اللہ رب العزت سے اِس کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیﷺ کے وسیلے اور صدقے سے اپنے مسائل کے حل کے لئے تودعائیں مانگ ہی رہے ہیں مگر اِس کے ساتھ ساتھ اَب اپنے مسائل سے چھٹکارے اور اِن کے فوری حل کے لئے جنابِ عزت مآب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب آپ سے بھی التجاکررہے ہیں کہ اُوپر اللہ اور اِس کے بعد زمین پر آپ ہی ہیں جو اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مہنگائی کا قدم قدم پر ساتھ دینے والے ہمارے حکمرانوں کو مُلک میں مہنگائی کو کم اور اِسے ختم کرنے کے اقدامات کرنے کے احکام نامہ صادر فرما کرمُلک کے غریب عوام کی داد رسی کرسکتے ہیں۔کیوں کہ جناب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری صاحب ! آج ملک میں حکمرانوں کی جانب سے نازل ہونے والے مہنگائی کے طوفان نے غریب عوام کا جینادوبھرکردیاہے اور آج مُلک میں مہنگائی اور بھوک و افلاس کے ہاتھوں تنگ آکر روز انہ لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں اور ایسے میں ہمارے ملک کے حکمران ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس اور ہمارے منتخب نمائندے ایوانوں میں بیٹھ کر اپنی سیاست چمکارہے ہیں توایسے میں آج ایوانوں میں غریبوں کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے تو اِس کسمپرسی کے عالم میں اپنے مسائل کے حل کے لئے قوم چشمِ تر ہوکر اُمید اور آس کے ساتھ آپ کی جانب دیکھ رہی ہے کہ آج اگرملک میں حکمرانوں کو مہنگائی کرنے سے کوئی روک سکتاہے تو وہ جنابِ عزت مآب چیف جسٹس افتحار محمدچوہدری صاحب آپ ہی ہیں جو حکمرانوں کو کوئی نئی اور مثبت راہ دکھاسکتے ہیں اور ملک میں مہنگائی کے طوفان کا زور توڑاور روک سکتے ہیں جس سے ملک کے ساڑھے اٹھارہ کروڑ عوام کو گیس ، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو کم ہونے پر ریلیف بھی مل سکے گا۔جنابِ عزت مآب چیف جسٹس افتحار محمدچوہدری صاحب !قوم اُمید کرتی ہے کہ آپ اِس جانب بھی توجہ فرمائیں گے کہ آج ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بعد کراچی سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں کئی کئی گھنٹوں کی گیس کی بھی لوڈشیڈنگ کا ایک ایسا نہ رکنے والاسلسلہ شروع ہوگیاہے کہ جس کی وجہ سے قوم گزشتہ کئی ماہ سے ایک نئے عذاب سے گزر رہی ہے جس کے خلاف ملک کے اکثر شہروں میں گیس کے گھریلوصارفین نے احتجاجوں کا بھی سلسلہ شروع کررکھاہے جو خلاف ضابطہ بھی ہے تو غیر اخلاقی بھی مگربجلی کے بعد گیس سے بھی محروم غریب اور پریشان حال عوام اِس کے علاوہ کر بھی کیاسکتے ہیں جب حکمران اور اِن کے منتخب نمائندے اِن کے مسائل کا مداوانہ کریںتو پھر اِن کے پاس اپنی آواز ایوانوں تک پہنچانے کے لئے اِ س کے سِواکیارہ جاتاہے یہ بات ہمارے حکمرانوں کو سوچنی چاہئے اور اِس پر ظلم یہ کہ حکومت نے گھریلو صارفین کو ایک طرف گیس کی لوڈشیڈنگ کا تحفہ دیاہواہے تو دوسری جانب اِن پر یکم جنوری 2012سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ایک اور عذاب بھی نازل کردیاہے جس کے مطابق ماہِ جنوری کا جو گیس کا بل گھریلوصارفین کو موصول ہواہے اِس نے غریب عوام کی کمر دُہری کردی ہے کیوں کہ یکم جنوری 2012سے گیس کی قیمتوں میں 13.98سے207.10فیصدتک یقینی طور پر اضافہ کردیاگیاہے اور آج گھریلوصارفین کو جنوری کاجو بل مِلاہے وہ اِس اضافے کے ساتھ ہے یعنی 100کیوبک میٹرماہانہ تک گیس استعمال کرنے والے گھریلوصارفین کے میں 13.98فیص کے ساتھ 107.87روپے فی ایم ایم پی ٹی یو سے بڑھاکر122.95روپے فی ایم ایم پی ٹی یو،101سے 300کیوبک میٹرماہانہ تک گھریلو صارفین کے لئے قیمت215.74روپے ایم ایم پی ٹی یو سے بڑھاکر245.89روپے ایم ایم پی ٹی یو،301سے500کیوبک میٹرماہانہ تک گھریلوصارفین کے لئے قیمت 908.38روپے ایم ایم پی ٹی یو سے بڑھاکر1035.34روپے ایم ایم پی ٹی یو اور اِسی طرح 500کیوبک میٹرماہانہ سے زائداستعمال کرنے والے گھریلوصارفین کے لئے قیمت 1142.74روپے ایم ایم پی ٹی یو سے بڑھاکر1302.26روپے ایم ایم پی ٹی یوکے حساب سے ہے اِس طرح وہ گھریلوصارفین جن کا گیس کا بل پہلے (یعنی دسمبرتک ) چندسیکڑوں اور ہزارمیں آیاکرتاتھا اُن ہی صارفین کو ماہ جنوری 2012کا گیس کابل کئی ہزاروں میں موصول ہواہے آج جِسے دیکھ کر گھریلو صارفین ششسدر رہ گئے ہیں اور آج جب یہی صارفین جنوری 2012کاگیس کا بل ہاتھوں میں تھامے روزانہ گیس کے زونل دفاتر کا چکرلگارہے ہیں تو گیس دفاترکا فرض شناس عملہ اِنہیں یہ غیرتسلی بخش اور ٹکاساجواب دیتاہے کہ ’ یہ اضافہ حکومت نے کیا ہے ہم نے نہیں کیا ہے یہ بل تو بھرناہی ہوگا اور آئندہ ایسے ہی بل آئیں گے اگر نہیں بھر سکتے تو گیس کٹوادیں “ یہ سُنتے ہی پہلے سے پریشان حال صارفین کی پریشانیوں میں اور اضافہ ہوجاتاہے اور صارفین مایوس ہوکر ہاتھ ملتے ہوئے واپس اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں اَب ایسے میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جہاں تک حکومت کی جانب سے یکم جنوری سے گیس کے گھریلوصارفین کے لئے گیس کے مختلف درجات کے پرانے ایم ایم پی ٹی یو میں اضافے کا سوال ہے تو حکومت کو اِس مد میں اضافہ کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیناچاہئے تھا کہ قوم جو پہلے ہی گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے گزررہی ہے وہ گیس کی بڑھی ہوئی قیمتوں کے بل کیسے اداکرے گی ۔(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 893679 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.