اپنے والدین کو عزت و احترم دیں

بڑوں سے آ ج تک یہی سنتے آ تے ہیں کہ بزرگ گھر میں رحمت ہو تے ہیں اور انہی سے دم سے چھوٹوں کی زندگی میں بہاریں ہو تی ہیں اور انہی کے بل بوتے پہ انسان ترقی کی منازل طے کر تا ہے اور ہمارے دین میں بھی ان کے حقوق کا سب سے زیادہ خیال رکھنے کا فرمایا گیا ہے اور ایک ارشاد ہے کہ اپنے والدین کا اس طرح خیال رکھو جیساانھوں نے تمھارا بچپن میں رکھا تھا گویا ہر ایک خوشی اور ان کے حقو ق کے لئے ارشاد ہی ان کی عظمت کو بیان کر تا ہے اور اخلاقی فرض بھی یہی بنتا ہے کہ ہم انکے کام کریں اور اسی سے ملتا جلتا ایک واقعہ بھی اکثر پڑھنے کو ملتا ہے کہ ایک بچہ اپنی ماں کے لئے ساتھ کہیں جا رہا تھا اور پل پر سے گزر ہوا تو اس کی والدہ نے بچے کی انگلی کو پکڑ لیا اس وقت بچے نے اپنی ماں سے کہا کہ امی آپ میری انگلی کو نہ پکڑیں بلکہ میرا بازو پکڑلیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اگر میری انگلی پکڑی تو کچھ ہوا تو میں آ پ کو چھوڑ دوں گا مگر اگرآپ نے میرا بازو پکڑا تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی بھی حالت میں آپ میرا ہاتھ نہیں چھوڑیں گی۔ ان واقعات سے یہی سبق ہم سب کے لئے نکلتا ہے کہ اپنے بزرگوں کے لئے عزت و حرمت کتنی اہمیت کی مالک ہے مگر موجودہ زمانے میں دیکھا جا ئے تو اکثر جگہوں پر نوجوان اور ان کے بچے ہی اپنے بزرگوں کو گلی کوچوں میں اکیلے تنہا کر تے دکھا ئی دیتے ہیں اور ان کو لاوارث چیز سمجھ کر ان کو غیر ضروری سمجھ کر ان کی جانب سے نظریں چرا لیتے ہیں بلکہ ان کی ضروریات زندگی کے لئے بھی کو ئی خیال نہیں رکھتے اور یہی سے بزرگ لوگ زندگی کے آخری آیام میں وہ وہ کام کرتے نظر آ تے ہیں جن سے روحِ انسان کانپ اٹھتی ہے کیو نکہ یہ بزرگ لوگ گلی کوچوں،روڈوں، مسجدوں، بازاروں میں بھیک مانگتے نظر ا ٓتے ہیں انمیں اکثر کی کہانی اوپرجیسی ہی ہو گی ۔ کہ ان کی اولاد ہی انکے لئے تنہائی پیدا کر چکی ہے اور اور ان میں سے تو کچھ ایسے بھی ہو تے ہیں جن کی اولادیں اسلام کے پورے کے پورے فرائض بھی ادا کر تی ہیں دین کے حوالے سے کام بھی کرتی ہونگی اور وہ خود حج بھی کرتے ہیں مگر یہ تلخ حقیقت پھر بھی وہ نہیں ختم کرتے کہ ان کے اپنے والدین روڑوں پر بھیک مانگتے نظر آ تے ہیں راقم نے آ ج اپنی آ نکھوں سے ایک بزرگ کو ہوٹل سے روٹی مانگ کے اسے گندگی کے ڈھیر پر رکھ کر کھاتے دیکھا ہے جس پر دل خون کے آنسو رہ رہا ہے حالانکہ کہ کسی سیانے کا فرمان ہے کہ سب سے بڑا حج تو ہر گھر میں والدین کی موجودگی میں ان کا چہرہ دیکھنے میں پنہاں ہے ۔ مگر ان سب باتوں کے باوجود وہ اپنے والدین کی عزت و حرمت نہیں کر تے بلکہ ان کو دھتکارتے ہیں۔ اس سنگین صورتحال کے بارے میں ہم سب کو سو چنا ہو گا کیو نکہ یہ اسلام سے دوری کا ہی نتیجہ ہے کہ ہم اپنے ہی بزرگوں کو اولڈ ایج ہومز میں اور گلی محلوں اور روڑوں پر زمانے کی ٹھو کروں کے لئے تنہا چھوڑ دیتے ہیں ہونا تو یہی چاہیئے کہ جیسا والدین اپنی اولاد کے لئے تکالیف برداشت کرتے ہیں اولاد بھی ان کے آخری ایام میں ہر ممکن سہولت فراہم کرے تا کہ ان کا گوشہ آخر بھی اپنے بچوں کے لئے دعائیں دیتا رہے٭٭٭٭٭
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 120176 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

Apnay Waldain ki Izzat aur Ehtram Karay - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Apnay Waldain ki Izzat aur Ehtram Karay and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Apnay Waldain ki Izzat aur Ehtram Karay.