لارڈ نذیر -----صدر٬ وزیراعظم اور سینیر وزیر

امام جلال الدین رومی ؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک شخص اپنے وطن سے عراق کی جانب گیا ۔ کچھ مدت بعد وہاں سے اس حال میں واپس آیا کہ لباس بوسیدہ، چہرے پر فاقوں کے نشان اور بُرا حال.... دوستوں نے پوچھا سناﺅ سفر میں کیا گزری۔ کہنے لگا سفر بہت مبارک رہا۔ بے شک دوستوں یارو ں سے کچھ عرصہ دوری رہی لیکن خلیفہ وقت کی عنائتوں اور کرم فرمائیوں نے دل باغ باغ کر دیا۔ اللہ اُسے سلامت رکھے۔ اُس نے مجھے دس بہترین خلعت عطا فرمائے۔ غرض اُس شخص نے خلیفہ بغداد کی اس قدر مدح و توصیف کی کہ بیان سے باہر۔ دوستوں نے کہا کہ یار کیوں جھوٹ بولتا ہے۔ جس بوسیدہ اور ذلیل حالت میں تو واپس آیا ہے وہی تیرے اس بیان کی قلعی کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ ذر ا آئینہ میں اپنا حلیہ تو دیکھ۔ خلیفہ کی مدح سرائی جو تو کر رہا ہے وہ یا تو چرائی ہوئی ہے یا کسی نے تجھے سکھائی ہے۔بے شک تیری زبان مکڑی کی طرح خلیفہ کی تعریف کا جال بُن رہی ہے۔ لیکن تیری ظاہری حالت ، ہاتھ پاﺅ ں اور بوسیدہ کپڑے اس کی شکایت کر رہے ہیں۔ تو کہتا ہے کہ خلیفہ نے تجھے دس خلعت عطا کیئے تھے۔ کیا اُس میں نئے جوتے اور کپڑے شامل نہ تھے۔اُس شخص نے جواب دیا کہ اے میری دوستوخلیفہ نے کوئی کمی نہیں کی لیکن میں نے سب مال غریبوں اور محتاجوں میں تقسیم کر دیا۔ دنیا کی الفت میرے قلب میں نہیں۔ میں نے سب مال و متاع راہِ خدا میں لٹا دیا اور اُس کے عوض درازی عمر حاصل کی۔ دوستوں نے کہا کہ واہ کیا بات ہے چلو خیر مال محتاجوں میں بانٹ دیا اچھا کیا لیکن تیرے سینے سے جو دھواں اُبل رہا ہے یہ کیا ہے؟ اور تیرے چہرے پر روحانی اذیت کے جو آثار ہے جیسے دل میں کانٹا چب جانے سے ہوتے ہیں۔ اس کا سبب کیا ہے۔ تیرے سُتے ہوئے چہرے پر صفائی اور پاکبازی کا نشان نظر نہیں آتا۔ جو شخص قربانی اور ایثار کی راہ پر چلتا ہے اُس کی سینکڑوں پوشیدہ اور کھلی علامتیں ہوتی ہیں۔خدا کی راہ میں مال صرف ہو تو باطن میں سو سو طرح کی زندگیاں اس حال کی جانشین بن جاتی ہیں۔تو کہتا ہے کہ میں نے گلُقند کھایا ہے لیکن تیرے منہ سے لہسن کی بُو کے بھبکے آرہے ہیں۔ زیادہ بڑ مت ہانک دل کی مثال ایک بڑی حویلی کی ہے ۔ اس حویلی کے ایسے ہمسائے بھی ہیں جو ظاہری آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتے۔ وہ ہمسائے درزوں، سوراخوں اور دیواروں میں سے اُس حویلی کے اندر کا سب حال دیکھتے رہتے ہیں۔ ایسی درزوں اور سوراخوں سے جن کا تجھے وہم وگمان بھی نہیں ہوسکتا۔

قارئین! آج کی بیان کردہ امام رومیؒؒ کی یہ طویل حکایت حکومتِ آزادکشمیر کے تین سینئر ترین لوگوں کے بیانات میں پائے جانے والے تضاد کے متعلق ہم نے بیان کی ہے۔آزادکشمیر کے وزیر اعظم چوہدری عبد المجید جو اپنے آپ کو نوڈیرو کے شہداءکا مجاور کہتے ہیں اُنہوں نے لارڈ نذیر احمد کو اُس وقت ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جب وہ ڈاکٹر ذو الفقار مرزا کے ہمراہ برطانیہ میں MQMکے سربراہ الطاف حسین کا ناطقہ بند کرنے کی کوششیں کر رہے تھے۔ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس میں ڈاکٹر مرزا نے حقائق کا ایک پنڈورہ باکس کھولنے کے لیے برطانیہ پہنچ کر لارڈ نذیر احمد سے مدد مانگی کہ وہ اُن کی ملاقات سکاٹ لینڈ یارڈ اور برطانیہ کے دیگر ذمہ دار اداروں سے کروا دیں۔ لارڈ نذیر احمد نے یہ میٹنگز ارینج کروا دیں اور اُن کا نتیجہ یہ نکلا کہ تفتیش کی گاڑی آگے بڑھنا شروع ہو گئی اور یہ دکھائی دینے لگا کہ شائد الطاف حسین پر یہ جرم ثابت ہو جائے۔ڈاکٹر مرزا کے متعلق تو پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے کچھ نہ کیا لیکن ایک دن اچانک پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ خبر آئی کہ آزادکشمیر کی کابینہ نے متفقہ طور پر لارڈ نذیر احمد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے اُن کی شہریت تک منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے۔اس خبر کا سامنے آنا تھا کہ پوری دنیا میں آباد کشمیری اور پاکستانی تارکینِ وطن سراپا احتجاج بن گئے۔برسلز سے لے کر واشنگٹن تک اور برطانیہ سے لے کر مڈل ایسٹ تک پوری دنیا کے مسلمان اس پر ردِ عمل ظاہر کرنے لگے اور ردِ عمل کا نتیجہ یہ نکلا کہ متفقہ قرار داد منظور کرنے والی ”مجاور کابینہ“ کو سانپ سونگھ گیا۔اور میڈیا جس بھی محفل میں اُن سے اس قرار داد کے متعلق سوال کرتاتو جواب نہ دیا جاتا۔

قارئین! اسی ماحول میں ہم نے کچھ عرصہ قبل FM93میرپور ریڈیو آزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام”لائیو ٹاک وِد جنید انصاری“ میں صدر آزادکشمیر سردار یعقوب خان کا براہِ راست انٹرویو کیا۔اس انٹرویو میں ہم نے فیس بُک پر برطانیہ ، امریکہ، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر ممالک سے پروگرام سننے والے کشمیریوں کا یہ سوال اُن کے سامنے رکھا کہ لارڈ نذیر کے متعلق اتنی گرمی کیوں ہے اور اُن پر آگ کیوں برسائی جا رہی ہے۔ اس پر صدر ریاست سردار یعقوب احمد خان نے واضح اعلان کیا کہ لارڈ نذیر احمد پوری کشمیری قوم اور اُمتِ مسلمہ کا اثاثہ ہیں اور اُن کے متعلق کسی قسم کی ناپسندیدگی کی قرار داد منظو ر نہیں کی گئی اور انہوں نے یہاں تک کہا کہ جب بھی لارڈ نذیر احمد وطن واپس آئیں گے۔آزادکشمیر کے صدر کی حیثیت سے میں اُن کا استقبال خود کروں گا۔اس انٹرویو کے ایک ہفتے بعد ہم نے اسی پروگرام میں سردار یعقوب احمد خان کو دوبارہ انٹرویو کیا اور سامعین کے اصرار پر لارڈ نذیر احمد کے متعلق دوبارہ سوال اُنکے سامنے رکھا اور اس پر صدر ریاست نے کھل کر دوبارہ اعلان کیا کہ لارڈ نذیر احمد کشمیر کے قابلِ فخر سپوت ہیں اور کشمیر فلسطین سے لے کر پورے دنیا کے مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اُن کی کاوشیں ہمارے لیے سرمایہ افتخار ہیں۔صدر ریاست نے یہ بھی کہا کہ چوہدرری عبد المجید وزیراعظم آزادکشمیر اور لارڈ نذیر احمد کے درمیان کسی قسم کے اختلافات نہیں ہیں اور جب بھی لارڈ نذیر احمد وطن واپس آئیں گے تومیں اور چوہدرری عبد المجید خود جا کر اُن کا استقبال کریں گے۔اُن کی ناپسندیدگی کی قرار داد کی خبریں غلط ہیں۔

قارئین! اس انٹرویو کے بعد اتفاق سے ہم نے چوہدری یٰسین سینئر وزیر آزاد حکومت کا انٹرویو کیا اور برطانیہ سے آنے والے سوالات جو لارڈ نذیر احمد کے متعلق تھے اُن سے پوچھے تو چوہدری محمد یٰسین نے انتہائی ٹھو س انداز میں کہا کہ میں سینئر وزیر ہوں اور انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ لارڈ نذیر احمد کی ناپسندیدگی کے متعلق کسی قسم کی کوئی قرار داد نہ تو کابینہ میں ڈسکس ہوئی اور نہ منظور ہوئی اور وہ ہماری کشمیری قوم کے قابلِ فخر سپوت ہیں۔

قارئین! صدر ریاست سردار یعقوب احمد خان اور سینئر وزیر چوہدری محمد یٰسین جو زرداری فیملی کے قریبی ترین دوستوں میں سے ہیں اُن کے یہ انٹرویوز ریڈیو پر نشر ہونے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے اُردو اخبارات میں تفصیل کے ساتھ شائع ہوئے۔ ایک ہفتہ بھی نہ گزرا کہ وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری عبد المجید نے ایک نجی ٹیلیویژن پر انٹرویو دیتے ہوئے صدر ریاست اور سینئر وزیر کے بیانات کے برعکس کھل کر دوبارہ یہ کہہ دیا کہ لارڈ نذیر احمد منفی سرگرمیوں میں ملوث تھے جس کی وجہ سے ہم نے اُن کی ناپسندیدگی کے متعلق قرار داد منظور کی ہے اور ہم اپنے موقف پر قائم ہیں۔

قارئین! یہ تمام صورتحال جو پیش آئی ہم نے ایک کمنٹری کی صورت میں آپ کے سامنے رکھ دی ہے۔آپ خود فیصلہ کر لیجئے کہ آزاد کشمیر حکومت کے تین سینئر ترین عہدوں پر براجمان یہ تینوں بڑی شخصیات لارڈ نذیر احمد کے متعلق متضاد موقف دے رہی ہیں اس کا کیا مقصد ہے۔انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ایک غیر ذمہ دارانہ بیان کے ذریعے ایک مرتبہ پھر صدر ریاست سردار یعقوب خان اور سینئر وزیر چوہدری یٰسین کی مصالحانہ کوششوں کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے۔لارڈ نذیر احمد کے متعلق سیاسی اختلافات کی وجہ سے وزیر اعظم چوہدری عبد المجید کچھ بھی کہتے رہیں لارڈ نذیر احمد کشمیری قوم اور پوری اُمتِ مسلمہ کے ہیرو ہیں۔ہم اب بھی وزیر اعظم چوہدری عبد المجید سے یہ اپیل کریں گے کہ بمہربانی سجدہ سہو کر لیں کیونکہ ہر انسا ن خطاکا پُتلا ہے۔ صرف پیغمبر وہ برگزیدہ شخصیات ہیں جو معصوم ہیں۔آپ نے لارڈ نذیر احمد کے متعلق ناپسندیدگی کی قرار داد پاس کر کے کشمیری قوم کے منہ پر طما نچہ مارا ہے۔بقول غالب
میں ہوں مشتاقِ جفا مجھے پہ جفااور سہی
تم ہو بیداد سے خوش اس سے سوا اور سہی
غیر کی مرگ کا غم کس لیے اے غیرتِ ماہ
ہیں ہوس پیشہ بہت وہ نہ ہُوا اور سہی
تم ہو بُت پھر تمہیں پندارِ خدائی کیوں ہے
تم خداوند ہی کہلاﺅ خدا اور سہی
کیوں نہ فردوس میںدوزخ کو ملا لیں یارب
سیر کے واسطے تھوڑی سی فضا اور سہی
مجھ کو وہ دو کہ جسے کھا کے نہ پانی مانگو
زہر کچھ اور سہی آبِ بقاءاور سہی

قارئین!آزادکشمیر کی عدالت میں بار کونسل کی طرف سے لارڈ نذیر احمد کی ناپسندیدگی کی قرار داد کے خلاف رِٹ زیرِ سماعت ہے ہمیں اُمید ہے کہ اقتدار کے ایوانوں سے نکلنے والے اس غلط فیصلے کے خلاف عدل و انصاف کی مسند سے تاریخی فیصلہ سامنے آئے گا۔ یہی اس قوم کے دل کی آواز ہے۔

آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیشِ خدمت ہے۔
ایک شاعر کو پولیس نے کسی جرم میں گرفتار کر لیا۔ شاعر کو عدالت میں جب پیش کیا گیا تو جج نے پوچھا۔آپ اپنی صفائی میں کچھ کہیں گے۔
شاعر نے جواب دیا۔
بالکل جناب اپنی تازہ ترین غزل

قارئین!ہمارے یہاں بھی یہ روایت ہے کہ سیاست دان غلطیاں کرنے کے بعد اپنی صفائی میں مزید غلطیاں کرتے ہیں اور عوام کو تفریحِ طبع کا مزید سامان مہیا کرتے ہیں۔دیکھتے ہیں کہ اب یہ اُونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 339683 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More