میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لکھی گئی سب سے مفصل کتاب اردو میں

حسنِ مطلق نے اَزل سے اِس کائنات کو اِس قدر دِل کش و رَعنا اور حسن و جمال کی جلوہ آرائیوں کا مرقع بنایا ہے کہ اس کے جاذبِ نظر ماحول میں اِنساں بے اِختیار گم ہو جاتا ہے۔ عالمِ آفاق کے خارجی مظاہر قدم قدم پر دامن کشِ دل ہوتے ہیں۔ اگر چشمِ بصیرت سے دیکھا جائے تو اِن مظاہرِ کائنات کی اَصل نورِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جو اَمرِ کُنْ کا نقشِ اَوّل ہے۔ ربِ کائنات نے اپنے حبیبِ مکرّم سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی ذات کا مظہرِ کامل بنا کر کائنات میں مبعوث فرمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ظہورِ بشری بارہ ربیع الاوّل کو حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے گھر سیدہ آمنہ رضی اﷲ عنھا کی گود میں ہوا، جس سے تاریخِ عالم ایک ایسے دور میں داخل ہوئی جس نے نئی تہذیب و تمدن کو جنم دیا اور کہولت و فرسودگی کے تمام آثار دیکھتے ہی دیکھتے ماند پڑ گئے، صنم کدۂ جہاں سے شرک و اِلحاد اور کفر و جہالت کی تمام ظلمتیں مٹ گئیں، شبستانِ عالم میں توحیدِ باری کی ایسی شمع روشن ہوئی جس سے تشکیک و گمراہی کے سارے اندھیرے اپنی موت مرگئے۔

ذکرِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَزل تا اَبد جاری و ساری ہے۔ اﷲ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چرچا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وجود میں لانے سے بھی بہت پہلے کر دیا تھا۔ عرشِ بریں پر اپنے نام کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام رقم کیا۔ جنت کے پتے پتے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِسم گرامی جلوہ گر رہا۔ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام جپتے رہے۔ آج اگر اُمتِ مسلمہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے واقعات کو تصوّر و تخیل میں لا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی خوشی میں محافل کا اِنعقاد کرتی ہے تو یہ اُسی نوری سلسلہ کی ایک کڑی ہے جو اَزل تا اَبد جاری رہے گا۔ یہ محبوب و پسندیدہ عمل ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی میں ضیافت کرنا، صدقہ و خیرات کرنا، روشنیوں کا اِہتمام کرنا، قمقمے روشن کرنا، مشعل بردار جلوس نکالنا اور دل کھول کر خرچ کرنا بارگاہِ اِلٰہی میں مقبول اور اُس کی رضا کا باعث ہے۔ اُمتی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر خوش ہوں گے تو اﷲ تعالیٰ اُن سے خوش ہوگا۔

زیرِ نظر کتاب، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلّہ العالی کے اِس موضوع پر ہونے والے پُر مغز خطابات و دروس سے مدوّن کی گئی ہے، جسے بجا طور پر اِس موضوع کا اِنسائیکلوپیڈیا کہا جا سکتا ہے۔ اِن خطبات و دروس میں حضرت شیخ الاسلام مدظلّہ العالی نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مختلف پہلوؤں پر قرآن و سنت، آثارِ صحابہ اور اَقوالِ اَئمہ و محدّثین کی روشنی میں اِنتہائی جامع اور سیر حاصل بحث کی ہے۔ یوں پہلی مرتبہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دلائلِ شرعیہ اس حسنِ ترتیب سے یکجا ہوگئے ہیں اور اِس ضخیم کتاب کی صورت میں اہلِ علم و دانش کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں۔ اِس کتاب کی اَہمیت و افادیت اور علمی ثقاہت کا اندازہ اس کے مطالعہ کے بعد ہی لگایا جاسکے گا۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ قبل ازیں اِس موضوع پر حضرت شیخ الاسلام کی تصنیف ’’جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت‘‘ ایک طویل عرصہ تک طبع ہوتی اور عوامی و علمی حلقوں میں پسند کی جاتی رہی۔ اِس کتاب کو آپ کے دروس و خطبات سے محترم ڈاکٹر علی اَکبر الازہری نے مرتب کیا تھا، تاہم اب اس کی منتخب اَبحاث کتاب ہٰذا میں ضم کر دی گئی ہیں۔ کتاب ہٰذا کی ترتیب و تدوین میں محترم محمد تاج الدین کالامی اور پروف خوانی میں محترم محمد وسیم الشّحمی کی معاونت بھی شامل رہی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مقدّسہ کی خیرات عطا فرمائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد پاک کے فیوضات سے نوازے۔ (آمین بجاہِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔

محمد علی قادری
(سینئر رِیسرچ اسکالر)
فریدِ ملّت(رح) رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ، لاہور


×××××××××××میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ×××××××××××

تصنیف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
تحقیق و تدوین : محمد علی قادری، محمد فاروق رانا
نظرِ ثانی : ڈاکٹر علی اَکبر الازہری
صفحات: ٨٣١
اس کتاب کے عنوانات۔۔۔

باب اَوّل
جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شعائرِ اِسلام (تاریخی تناظر میں)

قرآن حکیم کے نظامِ ہدایت میں ’’یاد‘‘ منانے کی اَہمیت

ملتِ اِبراہیمی

فصل اَوّل
نمازِ پنجگانہ اَنبیاء علیہم السلام کی یادگار ہے

نمازِ فجر سیدنا آدم علیہ السلام کی یادگار ہے
نمازِ ظہر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی یادگار ہے
نمازِ عصر سیدنا عُزیر علیہ السلام کی یادگار ہے
نمازِ مغرب سیدنا داؤد علیہ السلام کی یادگار ہے
نمازِ عشاء تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یادگار ہے
فصل دُوُم
جملہ مناسکِ حج اَنبیاء علیہم السلام کی یادگار ہیں

اِحرام انبیاء کرام علیھم السّلام کے لباسِ حج کی یادگار ہے
تلبیہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی پکار اور اس کے جواب کی یاد مناناہے
طواف کرنا سنتِ انبیاء کی یاد مناناہے
رمل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنھم کے اَندازِ طواف کی یاد مناناہے
طواف میں اِضطباع کرنا بھی سنتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے
تقبیلِ حجرِ اَسود : حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ادا دہرائی جاتی ہے
قیامِ مقامِ اِبراہیم سیدنا اِبراہیم علیہ السلام کی یاد دلاتا ہے
صفا و مروہ کی سعی سیدہ ہاجرہ علیھا السلام کی سنت ہے
زَم زَم کی وجہ تسمیہ
عرفات، مزدلفہ اور منیٰ حضرت آدم و حوا علیھما السلام کی یادگار ہیں
عرفات و مزدلفہ میں ظہرین و مغربین کی ادائیگی سنتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے
قربانی ذبحِ اسماعیل علیہ السلام کی یاد ہے
قربانی کے جانور شعائر اللہ ہیں
کنکریاں مارنے کا عمل سنتِ ابراہیمی علیہ السلام ہے
ایک اِعتراض اور اُس کا جواب

باب دُوُمواقعاتِ مسرت و غم کی یاد

یومِ موسیٰ علیہ السلام منانے کی ہدایت
یومِ نوح علیہ السلام کی یاد منانا
یومِ تکمیلِ دین بہ طورِ عید منانا
مقامِ حجر سے گزرتے وقت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایات
مقامِ حجر پر قومِ ثمود کے کنویں سے پانی پینے کی ممانعت
حضرت صالح ںکی اونٹنی کے مشرب سے پانی پینے کا حکم
حضرت صالح علیہ السلام سے منسوب اونٹنی کی یاد
قومِ ثمود پر عذاب کے تصور سے کیفیاتِ غم وارِد کرنے کا حکم
وادئ حجر سے گزرتے وقت خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عملِ مبارک
توجہ طلب نکات

اَصحابِ فیل پر عذاب کا تصور اور وادئ مُحَسِّر سے جلدی گزرنے کا حکم
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر کیفیتِ غم طاری ہو جانا
باب سوُمقرآن۔ ۔ ۔ تذکرۂ میلادِ اَنبیاء

میلاد نامہ کا پس منظر

تذکارِ اَنبیاء سنتِ اِلٰہیہ ہے

میلادِ انبیاء علیہم السلام کی اہمیت

میلاد نامۂ آدم علیہ السلام
میلاد نامۂ موسیٰ علیہ السلام
میلاد نامۂ مریم علیھا السلام
میلاد نامۂ یحییٰ علیہ السلام
میلاد نامۂ عیسیٰ علیہ السلام
میلاد نامۂ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
میلاد نامہ اَنبیاء سے میلاد نامہ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک

باب چہارُمجشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قرآن حکیم سے اِستدلال

جشنِ نزولِ قرآن سے اِستدلال
شبِ میلاد اور شبِ قدر کا تقابل

جشنِ نزولِ خوانِ نعمت سے اِستدلال
جشنِ آزادی منانے سے اِستدلال
تہذیبی تسلسل کا اَہم تقاضا

نعمتوں پر خوشی منانا سنتِ انبیاء علیہم السلام ہے
قابلِ غور نکتہ

میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے کا حکمِ خداوندی
(1) لفظ قُلْ میں مضمر قرآنی فلسفہ

(ا) اِیمان باﷲ سے پہلے اِیمان بالرسالت کی ناگزیریت
(ب) لفظ ’’قُلْ‘‘ سے حکم کی اَہمیت اور فضیلت بڑھ جاتی ہے
(2) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہیں

ایک لطیف علمی نکتہ

تفسیرالقرآن بالقرآن

(ا) وَاﷲُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ کا معنی
(ب) اَئمہ تفسیر کے نزدیک ’’فَضْلُ اﷲِ‘‘ سے مراد
اَئمہ تفسیر کے نزدیک فضل و رحمت کا مفہوم

مولانا اَشرف علی تھانوی کا نقطہ نظر

(3) فضل و رحمت کی آمد پر خوشی کیوں کر منائی جائے؟

(4) آیت میں حصر کا فائدہ

(5) ’’فَبِذٰلِکَ‘‘ کے استعمال کی حکمت

(6) نعمت کے شکرانے کا اِنفرادی و اِجتماعی سطح پر حکم

(7) آیتِ مذکورہ میں کثیر تاکیدات کا اِستعمال

(8) ہُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ کی تفسیر

جشنِ میلاد۔ ۔ ۔ شکرانۂ نعمتِ عظمیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نعمتوں کا شکر بجا لانا کیوں ضروری ہے؟
شکرانۂ نعمت کے معروف طریقے
باب پنجمجشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اَحادیث سے اِستدلال

اَحادیثِ یومِ عاشورہ سے جشنِ میلاد پر اِستدلال
(1) یومِ موسیٰ علیہ السلام منانے سے اِستدلال

(2) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خود نسبتِ موسیٰ علیہ السلام کے سبب سے دن منانا

(3) یہود یومِ عاشورہ یومِ عید کے طور پر مناتے تھے

(4) عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حافظ عسقلانی کا اِستدلال

یومِ نوح علیہ السلام کی یاد منانے سے اِستدلال
غلافِ کعبہ کا دن عید کے طور پر منائے جانے سے اِستدلال
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ کا یومِ نزولِ عید کے طور پر منانا
فضیلتِ جمعہ کا سبب یومِ تخلیقِ آدم علیہ السلام ہے
روزِ جمعہ کا اِہتمام برائے محفلِ درود و سلام

مقامِ میلادِ عیسیٰ علیہ السلام کی زیارت و اَہمیت
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یومِ میلاد پر روزہ رکھ کر خود خوشی کا اِظہار فرمایا
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا میلاد بکرے ذبح کر کے منایا
آمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اِظہارِ مسرت پر کافر کے عذاب میں تخفیف
کافر کے عذاب میں تخفیف کیوں؟

باب ششمجشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَئمہ و محدّثین کی نظر میں

حجۃ الدین اِمام محمد بن ظفر المکی (497۔ 565ھ)
شیخ معین الدین عمر بن محمد المَلّا (م 570ھ)
علامہ اِبن جوزی (510۔ 579ھ)
حافظ ابو الخطاب بن دحیہ کلبی (544۔ 633ھ)
حافظ شمس الدین الجزری (م 660ھ)
اِمام ابو شامہ (599۔ 665ھ)
امام صدر الدین موہوب بن عمر الجزری (م 665ھ)
اِمام ظہیر الدین جعفر التزمنتی (م 682ھ)
علامہ ابن تیمیہ (661۔ 728ھ)
اِمام ابو عبد اﷲ بن الحاج المالکی (م 737ھ)
اِمام شمس الدین الذہبی (673۔ 748ھ)
امام کمال الدین الاَدفوی (85۔ 6۔ 748ھ)
اِمام تقی الدین ابو الحسن السبکی (683۔ 756ھ)
اِمام عماد الدین بن کثیر (701۔ 774ھ)
سلطان صلاح الدین ایوبی کے بہنوئی شاہ ابو سعید المظفرکا جشنِ میلاد

اِمام برہان الدین بن جماعہ (725۔ 790ھ)
زین الدین ابن رجب الحنبلی (736۔ 795ھ)
اِمام ولی الدین ابو زرعہ العراقی (762۔ 826ھ)
حافظ شمس الدین محمد الدمشقی (777۔ 842ھ)
امام ابن حجر عسقلانی (773۔ 852ھ)
امام شمس الدین السخاوی (831۔ 902ھ)
اِمام جلال الدین سیوطی (849۔ 911ھ)
امام شہاب الدین ابو العباس قسطلانی (851۔ 923ھ)
اِمام نصیر الدین بن طباخ
امام جمال الدین بن عبد الرحمن کتانی
اِمام یوسف بن علی بن زُریق الشامی
اِمام محمد بن یوسف الصالحی الشامی (م 942ھ)
شیخ الاسلام ابن حجر ہیتمی المکی (909۔ 973ھ)
امام محمد بن جار اﷲ بن ظہیرہ الحنفی (م 986ھ)
علامہ قطب الدین الحنفی (م 988ھ)
ملا علی القاری رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق (م 1014ھ)
حضرت مجدد الف ثانی (971۔ 1034ھ)
اِمام علی بن اِبراہیم الحلبی (975۔ 1044ھ)
شیخ عبد الحق محدث دہلوی (958۔ 1052ھ)
اِمام محمد الزرقانی (1055۔ 1122ء)
شاہ عبد الرحیم دہلوی (1054۔ 1131ھ)
شیخ اِسماعیل حقی (1063۔ 1137ھ)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1114۔ 1174ھ)
شاہ عبد العزیز محدث دہلوی (1159۔ 1239ھ)
شیخ عبد اﷲ بن محمد بن عبد الوہاب نجدی (1165۔ 1242ھ)
شاہ احمد سعید مجددی دہلوی (م 1277ھ)
مفتی محمد عنایت احمد کاکوروی (1228۔ 1279ھ)
مولانا احمد علی سہارن پوری (م 1297ھ)
سید احمد بن زینی دحلان (1233۔ 1304ھ)
مولانا عبد الحی لکھنوی (1264۔ 1304ھ)
نواب صدیق حسن خان بھوپالی (م 1307ھ)
حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی (1233۔ 1317ھ)
علامہ وحید الزماں (م 1338ھ)
اِمام یوسف بن اسماعیل نبہانی (1265۔ 1350ھ)
حکیم الامت علامہ محمد اِقبال (1294۔ 1357ھ)
مولانا اشرف علی تھانوی (1280۔ 1362ھ)
مفتی رشید احمد لدھیانوی (و 1341ھ)
مفتی محمد مظہر اﷲ دہلوی
شیخ محمد رضا مصری کی تحقیق
علمائے دیوبند کا متفقہ فیصلہ (1325ھ)
بلادِ اِسلامیہ میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تاریخ

مکہ مکرمہ میں محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد
مکہ معظمہ میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقریبات کا آنکھوں دیکھا حال

مدینہ منورہ میں محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد
مصر اورشام میں محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد
قوص میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اندلس اور روم میں محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد
بلادِ ہند (برصغیر پاک و ہند) میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لکھی جانے والی گراں قدر تصانیف

باب ہفتمقرونِ اُولیٰ کے مسلمانوں نے جشنِ میلاد کیوں نہیں منایا؟

صحابہ رضی اللہ عنھم کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سانحۂ اِرتحال اِنتہائی غم اَنگیز تھا
اِنسانی فطرت لمحاتِ غم میں خوشی کا کھلا اِظہار نہیں کرنے دیتی

کیفیاتِ غم کی شدت قرونِ اُولیٰ میں جشن منانے میں مانع تھی
(1) سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی وفات کا سبب فراقِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھا

(2) حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال پر عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ردِ عمل

(3) سیدۂ کائنات فاطمۃ الزہراء سلام اﷲ علیھا کا اِظہارِ غم

(4) حضرت انس رضی اللہ عنہ کے اِحساساتِ غم

(5) فراقِ محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی کیفیتِ غم

(6) حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنھما کی کیفیتِ غم

(7) فراقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی بینائی جاتی رہی

(8) وِصالِ محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اِظہارِ غم کے دیگر واقعات

(9) وِصالِ محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سواری کا غم

ماہِ ربیع الاوّل میں خوشی و غم باہم گلے مل جاتے
ولادت کی خوشی غمِ وصال پر بعد ازاں غالب آتی گئی
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت اور رِحلت دونوں رحمت ہیں
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال اُمت کے لیے باعثِ شفاعت ہے
نعمت پر شکر بجا لانا حکمِ خداوندی ہے
دستِ کرم ہے سر پہ تو غم کس لیے کریں
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت تاقیامت جاری ہے
اِظہارِ خوشی بدعت نہیں تقاضائے فطرت ہے
قرونِ اُولیٰ میں جشنِ مسرت منانے کا کلچر عام نہ تھا
نئے دور کے نئے تقاضے

باب ہشتمجشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَجزائے تشکیلی

فصل اَوّل
مجالس و اِجتماعات کا اِہتمامحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی ولادت سے قبل اپنی تخلیق کا تذکرہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے میلاد کے بیان کے لیے اِہتمامِ اِجتماع
بیانِ شرف و فضیلت کے لیے اِہتمامِ اِجتماع
فصل دُوُم
بیانِ سیرت و فضائلِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَحکامِ شریعت کا بیان
تذکارِ خصائلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تذکارِ شمائلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تذکارِ خصائص و فضائلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ذکرِ وِلادت اور روحانی آثار و علائم کا تذکرہ
فصل سوُم
مدحت و نعتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن میں نعتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنی نعت سنی
(1) حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے نعت سننا

(2) حضرت اَسود بن سریع رضی اللہ عنہ سے نعت سننا

(3) حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ سے نعت سننا

(4) حضرت عامر بن اَکوع رضی اللہ عنہ سے مجمع عام میں نعتیہ اَشعار سننا

(5) حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے نعت سننا

(6) حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے نعت سننا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُنہیں چادر عطا فرمانا

(7) حضرت نابغہ جعدی رضی اللہ عنہ سے نعت سننا

(8) اَنصار کی بچیوں کی دف پر نعت خوانی

(9) امام بوصیری رحمۃ اللہ علیہ کو نعتیہ قصیدہ لکھنے پر بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چادر اور شفایابی کا تحفہ عطا ہوا

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ثناء خواں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی فہرست

فصل چہارُم
صلوٰۃ و سلامحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام بھیجنا اللہ تعالیٰ کی سنت اور حکم ہے
سلام کی اَہمیت
سلام کی مستقل حیثیت
حمد کی قبولیت بہ واسطۂ سلام
تشہد میں سلام
صلوٰۃ کے بعد سلام بھیجنے کاحکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
درود وسلام کی بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں رسائی
درود و سلام کا بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں براہِ راست پہنچنا
درود و سلام براہِ راست حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سماعت کرتے ہیں
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلام کا جواب بھی عطا فرماتے ہیں
ملائکہ کا بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سلام پیش کرنا
فصل پنجم
قیامکیا قیا م صرف اللہ گ کے لیے خاص ہے؟
عبادت کی مختلف حالتیں فی نفسہ عبادت نہیں
قیام عبادت ہے تو نماز کی باقی حالتیں کیا ہیں؟
کس طرح کا قیام عبادت ہے؟
قیام اَز رُوئے سنت جائز ہے
اَقسامِ قیام
قیامِ اِستقبال
قیامِ محبت
قیامِ فرحت
قیامِ تعظیم
(ا) قیامِ اِستقبال اور قیامِ تعظیم میں فرق
(ب) صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تعظیماً قیام کا معمول
(ج) نماز اللہ کے لیے اور اِقامت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے

قیامِ اِکرامِ اِنسانی
قیامِ ذکر
ذکرِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذکرِ خدا ہے

قیامِ صلوٰۃ و سلام
(ا) صلوٰۃ کا معنی۔ ۔ ۔ درود و سلام
(ب) صلوٰۃ کے لغوی معانی
(ج) لغوی معانی کا اِطلاق

قیامِ میلاد لمحہ موجود میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری کے لیے نہیں ہوتا

قیامِ میلاد دراصل قیامِ فرحت و مسرت ہے

ممانعتِ قیام کے اَسباب

فصل ششم
اِہتمامِ چراغاںاُتر آئے ستارے قمقے بن کر

جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر مکہ مکرّمہ میں چراغاں

فصل ہفتم
اِطعام الطعام (کھانا کھلانا)قرآن حکیم میں کھانا کھلانے کی فضیلت
اَحادیثِ مبارکہ میں کھانا کھلانے کی ترغیب
فصل ہشتم
جلوسِ میلادباب نہمجشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نمایاں پہلوؤں پر اِجمالی نظرشرعی پہلو (Shariah Aspect)
اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی تذکیر
یومِ نزولِ مائدہ کو بہ طور عید منانا
تاریخی پہلو (Historical Aspect)
ثقافتی پہلو (Cultural Aspect)
تربیتی پہلو (Instructional Aspect)
والدین کی بنیادی ذمہ داری

حفاظتِ ایمان کا طریقہ

دعوتی و تبلیغی پہلو (Dawah Aspect)
ذوقی و حبّی پہلو (Motivational Aspect)
اَعمال کی ظاہری اور باطنی جہت

اَعمال کی روح محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے

رُوحانی و توسّلی پہلو (Spiritual Aspect)
باب دہمکیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانا بدعت ہے؟بدعت کا لغوی مفہوم

معنئ بدعت کی قرآن حکیم سے توثیق

بدعت کا اِصطلاحی مفہوم

کیا علاقائی ثقافت کا ہر پہلو بدعت ہے؟

ثقافتی اِعتبار سے دورِ صحابہ ث
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ثقافتی مظاہر
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر جلوس نکالنا ثقافت کا حصہ ہے
محفلِ میلاد میں کھڑے ہو کر سلام پڑھنا ثقافت کاحصہ ہے
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آرائش و زیبائش ثقافت کا حصہ ہے
بدعت کا حقیقی تصور

مغالطہ کا اِزالہ اور فَھُوَ رَدٌّ کا درست مفہوم

عہدِ نبوی میںاِحداث فی الدین سے مراد

عہدِ خلفائے راشدین میں رُونما ہونے والے محدثات الامور

فتنہ دعوئ نبوت کو اِحداث فی الدین قرار دیا گیا
فتنہ اِرتداد کو اِحداث فی الدین قرار دیا گیا
فتنۂ منکرینِ زکوٰۃکو اِحداث فی الدین قرار دیا گیا
فتنۂ خوارج کو اِحداث فی الدین قرار دیا گیا
آج ’محدثات الامور‘ کس سطح کے اُمور کو کہا جائے گا؟

تصورِبدعت آثار صحابہ رضی اللہ عنھم کی روشنی میں

جمعِ قرآن اور شیخین رضی اﷲ عنہما کا عمل
باجماعت نمازِ تراویح کی اِبتداء
نمازِ جمعہ سے قبل دوسری اذان
تصورِ بدعت اور چند عصری نظائر و واقعات

اِسلامی حکومت کے قیام کا مسئلہ
تعمیرِ مساجد کا مسئلہ
قرآن حکیم کا ترجمہ و تفسیر
اَئمہ و محدثین کی بیان کردہ اَقسامِ بدعت

اِمام شافعی (150۔ 204ھ)
شیخ عز الدین بن عبد السلام (577۔ 660ھ)
ملا علی قاری حنفی (م 1014ھ)
کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃ کا صحیح مفہوم

تقسیمِ بدعت

بدعتِ حسنہ کی اَقسام
بدعتِ واجبہ
بدعتِ مستحبہ (مستحسنہ)
بدعتِ مباحہ
بدعتِ سیئہ کی اقسام
بدعتِ محرّمہ
بدعتِ مکروہہ
تقسیمِ بدعت پر متنِ حدیث سے اِستشہاد

قرآن و حدیث میں جشنِ میلاد کی اَصل موجود ہے

جمہور اُمت گمراہی پر جمع نہیں ہو سکتی

دین کی اَصل روح کو سمجھنا ضروری ہے

باب یازدہمجشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِعتقادی حیثیتمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اِصطلاح کا اِستعمال
کتبِ لغت میں لفظِ میلاد کا اِستعمال
کتبِ اَحادیث و سیر میں لفظِ میلاد کا اِستعمال
تصانیف میں لفظِ میلاد کا اِستعمال
جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدِ مسرّت ہے عیدِ شرعی نہیں
بیانِ فضائل و میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میںاَئمہ حدیث کا اُسلوب
کتاب المناقب کی ترتیبِ اَبواب میں اِمام ترمذی کا اُسلوب

بیانِ فضائل و میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سیرت و تاریخ نگاروں کا اُسلوب
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شرعی دلیل طلب کرنے والوں کی خدمت میں
میلاد منانا عملِ توحید ہے
جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خرچ کرنا اِسراف نہیں
شوکت و عظمتِ اِسلام کے لیے اِنتظامات
محافلِ میلاد کے اِنعقاد کے تقاضے
اِصلاح طلب پہلو
اِفراط و تفریط سے اِجتناب کی ضرورت


لنک:
https://www.minhajbooks.com/english/control/btext/cid/5/bid/79/btid/261/read/img/سرورق-Milad-un-Nabi%20(S.A.W).html

مزید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتب کےلیے لنک:
https://www.minhajbooks.com/english/control/Topread/Top-read-books-by-shaykh-ul-islam-dr-muhammad-tahir-ul-qadri.html