قبر بنانے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟

قبر بنانے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ قبر کو اندر سے پختہ نہ کیا جائے، یہ جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر ایسی جگہ قبر بنائی جا رہی ہو جہاں خطرہ ہو کہ قبر کے اندر پانی چلا جائے گا، یا زمین ایسی ہے کہ جب تک اندر سے پختہ نہ کیا جائے، قبر ٹوٹ جائے گی تو ایسی صورت میں قبر کو اندر سے بھی پختہ کیا جائے گا۔ باہر سے قبر کو پختہ کرنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ قبر کو اوپر سے کچا رہنے دیا جائے۔

میت کو تابوت سمیت قبر میں دفن کر دینا جائز ہے۔ قرآن مجید میں قبر پختہ کرنے کا نہ ذکر ہے اور نہ ممانعت۔ حدیث پاک میں قبر پختہ کرنے کی ممانعت ہے، مگر اس سے مراد قبر کو بلا ضرورت اندر سے پختہ کرنا ہے، اوپر سے پختہ کرنے کی ممانعت نہیں ہے۔ اسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لے کر صحابہ کرام، آل بیعت اطہار، اولیاء، ائمہ کرام کے مزارات پر قدیم زمانے سے پختہ عمارات تعمیر کی گئی ہیں۔
قبر پختہ نہ کرنا بہتر ہے اور کریں تو اندر سے کچی رہے، اوپر سے پختہ کر سکتے ہیں، طول و عرض موافق میت ہو اور بلندی ایک بالشت سے زیادہ نہ ہو اور صورت ڈھلوان بہتر ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، 425)

قبر کو اندر سے بھی پختہ کیا جا سکتا ہے، پکی اینٹ سے تعمیر کیا جا سکتا ہے یہاں تک کہ فقہاء نے پکی اینٹ، لکڑی کے صندوق اور تابوت کی اجازت دی ہے، اگرچہ تابوت لوہے کا ہو۔
(فتاویٰ رضویہ، 422-424)

اگر زمین کمزور اور نرم ہو اور قبر کے اندر سے ٹوٹنے کا خطرہ ہو تو مذکورہ بالا ساری چیزیں قبر کے بنانے میں استعمال کر سکتے ہیں۔

لہذا پتہ چلا کہ قبر کو باہر سے پختہ کرنے میں کوئی حرج نہیں البتہ اندر سے پختہ کرنا ناجائز ہے مگر بوقت ضرورت قبر کو اندر سے بھی پختہ کیا جا سکتا ہے، اور میت تابوت سمیت دفن کیا جا سکتا ہے۔

حدیث مبارکہ میں جو قبروں کو پختہ کرنے کی ممانعت آئی ہے وہ اندر سے پختہ کرنے کی ہے، اندر سے قبر کو پختہ کرنا ناجائز ہے مگر بوقت ضرورت کیا جا سکتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری

لنک:
https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1341/قبر-بنانے-کا-شرعی-طریقہ-کیا-ہے/