بائیو ٹیکنالوجی کی قلابازیاں

ڈولی 1990کی دہائی میں ایک ٹیلی ویژن سٹار بن گئی۔اس بھیڑ میں ایسی کیا خاص بات تھی جس نے اسے اتنا مقبول بنا دیا تھا؟ کلوننگ کے ذریعے پیدا ہونے والا یہ پہلا جاندار تھا۔ اس سے پہلے 277مختلف تجربات کیے جا چکے تھے اور ان میں سے 29ایمبروز6دن سے زیادہ زندہ رہے تھے اور ڈولی بھی ان میں سے ایک تھی۔

عام طور پر تمام جاندار دو مختلف جینز(جو parentسے آتے ہیں) سے مل کر بنتے ہیں۔ہمارے عام مشاہدے میں ہے کہ ہر کوئی دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔کسی کے بال گھنگھریالے ہوتے ہیںتو کسی کے سیدھے۔کسی کی ناک چپٹی ہوتی ہے تو کسی کی سیدھی۔کسی کی آنکھیں کالی ہوتی ہیں تو کسی کی براﺅن۔حتیٰ کہ ایک ہی فیملی میں ہر شخص دوسرے سے مختلف ہے۔اس غیر یقینی صورتحال کو کلوننگ نے یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔

کلوننگ اس پراسس کا نام ہے جس کے تحت ایک جاندار کا ہوبہو دوسرا جاندار بنا دیا جاتا ہے۔آبائی جاندار کے بال بڑے ہیں تو کلون جاندار کے بال بھی بڑے ہونگے۔اس کا قد بڑا ہے تو کلون کا بھی۔الغرض کلون جاندار کی بھی ہر چیز ہو بہو ویسی کی ویسی ہوتی ہے جیسی کہ آبائی جاندار کی۔ اس پرا سس سے مادہ جاندار سے eggلیا جاتا ہے پھر اس eggکے نیوکلیئس سے DNAنکال لیا جاتا ہے۔ بلکہ مادہ جاندار کا ہی سومیٹک سیل لیا جاتا ہے اور اس کے نیوکلیئس کا DNAنکال کر eggمیں رکھ دیا جاتا ہے اور اسے معمولی برقی چارجز کے ذریعے جوڑ دیا جاتا ہے۔اس کے بعد eggکو واپس مادہ جاندار میں رکھ دیا جاتا ہے جس کے بعد قدرتی پراسس سے نیا جاندار وجود میں آجاتا ہے۔5جولائی 1996کو پیدا ہونے والی ڈولی اس بائیو ٹیکنالوجی کا منہ بولتا ثبوت تھی۔لیکن آرتھرائٹس کی وجہ سے یہ عمر سے پہلے بوڑھی ہو گئی اور 14فروری2003میں مر گئی۔ اس طرح سے پیدا ہونے والے جانوروں کو ٹرانس جینک اینیملز کہا جاتا ہے۔ یہ جینیٹک انجنئیرنگ اور بائیو ٹیکنالوجی کی مشترکہ پیداوار تھی۔جس نے لوگوں کو حیراں کر کے رکھ دیا۔

ٹرانس جینک اینیملز بہت زیادہ خامیوں کا شکار ہوتے ہیںلیکن اس کا سب سے بڑا فائدہ ان جانداروں کو بچانا ہے جو اس دنیا سے ناپید ہو رہے ہیں۔پانڈے اس دنیا میں تقریباََ 80کے قریب ہیںجبکہ انڈس ڈولفن 50 سے بھی کم ہیں۔کلوننگ کے ذریعے نہ صرف ان جانداروں کو ناپید ہونے سے بچایا جاسکتا ہے بلکہ میڈیکل ریسرچ میں بھی بہت زیادہ مدد مل سکتی ہے۔ایک جاندار جو قدرتی پراسس سے 4یا5سال میں بڑا ہوتا ہے کلوننگ کے ذریعے سے 2سے 3سال میں بڑا ہو سکتا ہے۔

اس طرح کی ایک اور انقلابی صورتحال ہمیں Biosteelمیں نظر آتی ہے۔ ایک خاص قسم کی مکڑی جو ریشم پیدا کرتی ہے اس کے جینز کو نکال کر مادہ جانور کے جسم میں ڈال دیا جاتا ہے۔مثال کے طور پر ایک بکری میں اس جینز کو ڈال دینے سے بکری کی دودھ سے پروٹین حاصل کی جاتی ہے جسے بعد میں فائیبر میں تبدیل کر دیا جاتا ہے اور یہ فائیبر دنیا کی سب سے طاقتور چیز ہے۔ امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں اس سے بلٹ پروف جیکٹس بنائی جائیں۔ATIIIایساانسانی جین ہے جو خون کو جمنے نہیں دیتا لیکن اس سے پیدا ہونے والی پروٹین نہایئت قیمتی ہے۔100بکریوں کا ایک ریوڑ 200ملین ڈالر کی پروٹین پیدا کر سکتا ہے۔ ایک مرغی جو سال میں 250انڈے دیتی ہے اس کے انڈے کی سفیدی سے 3.5گرام پروٹین حاصل کی جاسکتی ہے۔جس سے لیورویکسین اور لائیزوزائیم بنائی جاتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بائیو ٹیکنالوجی سے کب فائدہ اٹھائیں گے؟
Shahid Chaudhry
About the Author: Shahid Chaudhry Read More Articles by Shahid Chaudhry: 13 Articles with 10852 views I am journalist and columnist. .. View More