کس کس نعمت کا کروں شُکر میں ادا

اللہ تعالٰی کی بنائی ہوئی ہر ایک چیز کا شُکر ادا کرنا چاہیےکہ جس نے ہمیں بیشمار نعمتوں سے نوازا ہے کہ جس کے لیے اُس ذات کا بھی جتنا بھی شُکر ادا کیا کروں وہ کم ہو گا۔کبھی کبھی اپنے اندر میں بہت سے سوالات پیدا کر لیتا ہوں کہ کس طرح یہ دُنیا وجود میں آگئی؟کیسے کب یہ بن گیا؟پھر اللہ تعالٰی نے انسان کو پیدا کیا پھر ہر جاندار چیز کا ایک جوڑا بنایا پھر اُسی سے آگے ہر نسل کر بڑھایا۔زمین سے سبزیوں اور پھلوں کو نکالا تا کہ انسان اُس کو کھا سکے اُس سے کچھ فائدہ اُٹھا سکے۔دنیا میں سانس کے لیے آکسیجن دی،پیاس کو بُجھانے کے لیے اُس نے مانی جیسی نعمت عطا کی۔کس کس نعمت کا شُکر ادا کریں اللہ کی دی ہوئی انسان کو ہر چیز ایک نعمت ہی ہے اگر انسان یہ سمجھ لے تو بہت کچھ ہے اس میں گر نا سمجھے تو کچھ بھی نہیں ہے۔

شاید انسان اللہ کی قُدرت کو صحیح طرح جان ہی نہیں سکتا انسان کی سوچ جہاں ختم ہوتی ہے وہیں سے اللہ کی قُدرت شروع ہوتی ہے۔کہنا بہت کچھ چاہتا ہوں مگر پتہ نہیں کیوں الفاظ نکل ہی نہیں میری زبان سے۔شاید اُس کی بڑائی لفظوں میں بیاں ہی نہیں کی جا سکتی۔

اللہ کی تخلیق کی ہوئی مخلوق میں انسان کو سب سے افضل قرار دیا ہے اگر اللہ کی اس تخلیق کو جان لے تو وہ ہر بار یہی کہے گا کہ سبحان اللہ سبحان اللہ۔اللہ تعالٰی نے انسانن کے جسم میں بیشمار چیزیں بنا دی ہیں اور ہر ایک چیز نے اپنی ایک کوالٹی ہے کوئی ایسا حصہ نہیں کہ جیسے دیکھ کر کوئی یہ کہہ سکے کہ اللہ نے اس چیز کو کیوں بنا دیا اس کی تو ضرورت بھی نہیں تھی۔اللہ نے آنکھ جیسی نعمت دی دی جس سے وہ اللہ کی بنائی ہوئی خوبصورت دُنیا کو دیکھتا ہے اُس سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ہاتھ دیئے تاکہ انسان اپنے لیے محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔پاؤں دیئے تاکہ وا اس سر زمین پر فخر سے چل سکے۔زبان دی تاکہ وہ اچھا بول سکے اللہ تعالٰی کو یاد کر سکے تلاوت کر سکے،کان دیئے سننے کو،ناک دیا کہ اچھے بُرے کھانوں کا لُطف لے سکے۔دیکھا جائے تو ہر چیز کا کوئی نہ کوئی فائدہ ہے کوئی بھی چیز بے معنی نہیں ہے۔اللہ تعالٰی نے انسان کے اندر ایک بہت خوبصورت چیز بنا دی جس کو دل کہتے ہیں۔اس چھوٹے سے دل کے اندر انسان بہت کچھ سمیٹے ہوئے ہوتا ہے۔غم و خوشی، لالچ، بے حسی،پیار اور بہت کچھ۔اور اگر یہ دل دھڑکنا بند ہو جائے تو انسان اپنی زندگی سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔کیا اسان یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر میرے پاس آنکھ نا ہو تو میں دیکھ سکتا ہوںہاتھ نہ ہوںتو میں محنت کر کے اپنے بچوں کا اور خود کا پیٹ پال سکتا ہوں کیا وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر میرے پائوں نا ہوتے تو میں تب بھی اس زمین پر چلنے کے لائق ہوتا۔

اللہ نے کائنات بنائی زمین،سورج چاند، ستارے، ہوا، پانی، آسمان،پہاڑ،سمندر دریا کہاں سے آئے یہ سب؟کبھی ہم نے سوچا ہے شاید نہیں کیوں کہ ہماری عقل ہمیں اس چیز کی اجازت نہیںدیتی کہ ہم جان سکیں کہ کیسے یہ سب کچھ ہو گیا اگر انسان کا ایمان اُس پاک ذات پر سچا ہو تو وہ یہ جان کہ ہاںوہی ہے کہ جس کے یہ کمالات ہیں،وہی ہے جس نے یہ سب کچھ بنایا ہے،وہی ہے جس نے سورج کو مشرق سے نکالا اور مغرب میں غروب کر دیا۔وہی ہے جس نے ہمارے اُوپر نیلے آسمان کی چادر ڈال رکھی ہے جو بِنا کسی سہارے کے کھڑا ہے اور رات کے وقت اس نیلے آسمان پر لاکھوںستارے سجا دیئے۔ان سب چیزوں کو جب ایک سچا اور پکا ایمان رکھنے والا مسلمان محسوس کرتا ہے تو وہ بس ایک ہی بات کہتا ہے کہ الے اللہ کس کس نعمت کا کروں میں شُکر ادا؟

میں اپنے دوستوں کے ساتھ کئی جگہ گھومنے پھرنے گیا مثال کے طور پر نحران،کاغان،سری،پائے،شوگر ان،لالو سر اور جھلاکٹ میں دیکھ کر حیران رہ گیااُس کی قدرت کو دیکھ کر اور دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ یہ سب کیسے بن گیا۔ایک پہاڑ کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا اور اُن کے میں بہتی ہوئی جھیلیں جن کا گرین کلر اور اُن جھیلوں کا پانی اپنی سطح سے کم ہی نہیں ہوتا اور جہاں تک نظر دوڑائو وہاں تک وہ جھیلیں ہی نظر آتی ہیں۔ایسے ایسے کرشمے دیکھنے کو ملے کہ میری عقل ہی جواب دے جاتی کہ ی ہسب کیسے؟اور ہر بار میرے منہ سے یہی الفاظ ادا ہوتے تھے کہ سبحان اللہ، ماشاءاللہ اللہ اکبر اس کے سوا کچھ اور کہنے کو دل مانتا ہی نہیں تھا اور اس پھر بے اختیار زبان سے نکلتا تھا کہ یا اللہ کس کس نعمت کا کروں میں شُکر ادا؟

کہتے ہیں انسان نے ابھی تک جو کچھ دریافت کیا ہے وہ اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کو 5پرسنٹ بھی نہیں ہے اتنی دریافت کے نعد بھی صرف 5پرسنٹ انسان نے دریافت کیا اور جو دریافت نہیں کیا اگر وہ انسان دیکھ لے تو شاید انسان مکمل طور پر پاگل ہو جائے۔الے اللہ میں نے مان لیا کہ یہ تیری ہی ذات ہے جس نے یہ سب کیا،اے اللہ میں نے مان لیا کہ تو ہی ہر چیز پر قادر ہے،اے اللہ میں نے مان لیا کہ یہ دُنیا تیری ہی ہے اور تو ہی اس کا بنانے والا ہے۔اے اللہ تو ہی مالک ہے ہم سب کا اور ہر چیز تیرے ہی حکم کی تکمیل کرتی ہے۔اے اللہ میں نے مان لیا کہ تو ہی ساری مخلوق کو پیدا کرنے والا ہے۔اے اللہ میں نے مان لیا کہ زندگی کی دوذ تیرے ہی ہاتھ میں ہے،اے اللہ میں نے مان لیا کہ ہمیں تیری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے۔

اے اللہ ہم تیرے گنہگار ہیں ہمیں تو معاف فرما دے،اے اللہ ہم ناداں ہیں ہمیں ‌سیدھی راہ دِکھا دے،اے اللہ تو رحیم ہے تو کریم ہے ہم پر اپنی رحمت فرما،اے اللہ تو ہی بحشنے والا ہے ہماری بخشش فرما،اے اللہ ہم پر اتنا بوجھ نہ ڈالنا جس کو اٹھانے کی ہم ہر میں‌طاقت نہ ہو،اے اللہ ہمیں‌ قبر کے عذاب سے بچا لے،اے اللہ ہمیں ‌دوزخ کی آگ سے بچا لے،اے اللہ ہمیں نیکی اور سچائی کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرما،اے اللہ ہمارے ایمان کو مضبوط کر آمین ثمہ آمین۔

آخر کب مانیں‌گے اور کب کریں گے فکر اس بات پر ساجد۔

کہ وہی ہے دو جہانوں کا مالک جو بیٹھا ہے اُوپر آسمان پر۔

(مجھے بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا کہ میں جو کچھ کہنا چاہتا تھا میں‌وہ نہیں‌لکھ سکا لیکن پتہ نہیں‌جو الفاظ میں لکھنا چاہتا تھا وہ مجھ سے نہیں کہے گئے جس کے لیے میں‌آپ سے معذرت چاہوں گا۔اُمید کہ میری یہ ایک چھوٹی سی کوشش آپ کو پسند آئے گی۔)
Sajid Taj
About the Author: Sajid Taj Read More Articles by Sajid Taj: 4 Articles with 4101 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.