کب تک برداشت کریں گے موبائل کمپنیوں کی بے لگامی؟

اب 20دن تک استعمال نہیں کیا تو موبائل بند!

ہندوستان میں موبائل کمپنیوں کی من مانی کے سامنے گاہک کی ایک نہیں چل رہی ہے۔اس کی متعدد مثالیں ہیں۔دہلی کے موبائل فون صارفین بھلے ہی کمپنیوں کی زیادتیوںپر صبر کررہے ہوں لیکن جنوبی ہند کے صارفین نے نہ صرف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاہے بلکہ متعدد موبائل کمپنیوں کے خلاف نوٹس بھی جاری کروادیا ہے۔ تفصیل میں جائیں تو گذشتہ روزمدراس ہائی کورٹ کی بینچ نے خصوصی ایام کے دوران ایس ایم ایس کیلئے اضافی فیس وصول کرنے پر 10 موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کر دئے۔بینچ نے اس سلسلے میں ایک وکیل کی درخواست کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے یہ نوٹس جاری کئے گئے۔اپیل میں اس مدت میں بھی اضافی فیس نہ وصول کرنے کیلئے ٹیلی مواصلات کمپنیوں اور ٹیلی ریگولیٹری ٹرائی کو ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔عرضی گزار ارون چلم نے اس کے ساتھ ہی نئے سال کے موقع پر 31 دسمبر 2011 اور یکم جنوری 2012 جیسے خاص مواقع اور اہم تہواروں کے دوران اےس ایم ایس فیس میں اچانک اضافہ پر عبوری تعطلی کا اصرار بھی کیا ہے۔بینچ نے ٹرائی کے چیئرپرسن کیساتھ ساتھ بھارتی ایئر ٹیل ، ائیرسیل ، ووڈافون ، ریلائنس ، آئیڈیا سیلیولر ، یونی ٹیک ، ٹاٹا ڈوکومو ، ایم ٹکیس موبائل ، بی ایس این ایل موبائل اور ویڈیوکون کے علاقائی منتظمین کو نوٹس جاری کرنے کا حکم جاری کیا۔

دوسری جانب دہلی میںفون کٹنے اور خراب رابطے کی خرابی کے مسائل کے شکار صارفین کو اب ایک اوردشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے مطابق اگرصارف نے اپنا موبائل فون 20 سے زیادہ دن تک استعمال نہیں کیا تو فون نمبر بند کرکے اسے نئے گاہک کو دیا جا سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ گاہکوں کو بغیر کسی نوٹس کے موبائل فون نمبروں کو بند کرنے کی شکایات کا ٹرائی کے پاس انبار لگ گیا ہے۔موبائل کمپنیوں کی اس کارستانی سے گاہک جہاں پریشان ہیں وہیں صارفین کے امور کے تنظیموں نے اس سلسلے میں ٹرائی سے شکایت بھی کی ہے۔ معاملہ اس لئے زیادہ سنجیدہ ہوگیا کیونکہ کمپنیاں نہ صرف موبائل فون نمبر بند کر رہی ہیں بلکہ فون میں دستیاب ریچارج پیسے کو واپس بھی نہیں لوٹا رہی ہیں۔ صرف ٹرائی کے پاس ہی نہیں بلکہ کمپنیوں کے پاس بھی ایسی کئی شکایتیں آ رہی ہیں۔

ذرائع ابلاغ میں شائع حقائق پر یقین کریں تو نوئیڈا کے ریٹائرڈ کرنل ایس این اگروال کے پاس ایئر ٹیل کا موبائل فون نمبر تھا۔ وہ فون کا زیادہ استعمال نہیں کرتے لیکن ان کے اس نمبر پر ان کو باقاعدہ کئی کالیں آتی ضرور ہیں۔ اگروال کے مطابق انہوں نے کچھ ہی دن شاید فون کا استعمال نہیں کیا تھا لیکن اس پر ان کمنگ کالیں آتی تھی۔ اس کے باوجود بھی ان کا نمبر بند کر دیا گیا اور فون میں ریچارج کوپن کا پیسہ بھی واپس نہیں دیا گیا۔انہوں نے اس کی شکایت ایئر ٹیل کے کسٹمر کیئر پر کی۔ ان کا فون چالو تو ہو گیا لیکن اس کے بدلے انہیں دوبارہ فون ریچارج کرنا پڑا۔ انہیں اس فون کے چارج اور پرانے ریچارج کوپن کے پیسے اب تک کمپنی سے نہیں ملے ہیں۔ ٹرائی کے مجاز صارفین تنظیم ٹیلی کام سبکرائرس ایسوسی ایشن کے رندھیر ورما کہتے ہیں کہ اس طرح کا مسئلہ عام ہو گیا ہے۔ٹرائی سے بھی اس معاملے میں شکایت کی گئی ہے۔ وہیں ٹرائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی کمپنیاں اس طرح کی من مانی کر رہی ہیں۔ معاملے میں تحقیقات چل رہی ہے اور اس کے ٹھوس نتائج ملنے کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ وہیں کمپنیاں اس معاملے میں کھل کر بولنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کمپنیوں کی دلیل ہے کہ فون نمبروں کی کم دستیابی اور گاہک زیادہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی دقت پیدا ہو رہی ہے لیکن ایسی شکایتیں اکا دکا ہی ہیں۔سنیل نے اپنے نیٹ ورک پر اضافی فیس جمع کرواکے کال چارج کم کرایا ہوا ہے۔ کرسمس پر جب وہ اپنے موبائل سے کال کرنے لگا تو اچانک سے ہی اس کی یہ اسکیم ختم کر دی گئی اور فون کیلئے اسے اپنے نیٹ ورک پر بھی فیس ادا کرنی پڑی۔ کال چارجز بڑھنے کی وضاحت جب اس نے کسٹمر کیئر سے لینی چاہی تو وہاں پر بھی کسی نے فون اٹینڈ نہیں کیا اور پورے دن اسے اسکیم لینے اور اضافی فیس جمع کرنے کے باوجود بھی کال کا اضافی چارج بھگتنا پڑا۔ سنیل اکیلا ایسا صارف نہیں ہے جس کو موبائل کمپنی نے اس طرح سے دھوکہ دیا ہے بلکہ تہوار کے موقع پر موبائل کمپنیاں صارفین کی اکثر اسی طرح سے دھول اڑاتی ہوئی نظر آتی ہیں۔

اسے موبائل کمپنیوں کی آپ مہاری کہیں گے جو تہوار کا موسم آتے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ تہوار کا ذکر اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ ایسا وقت ہوتا ہے جب صارفین کو ٹھگا جاتا ہے اور موبائل کمپنیاں اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف رہتی ہیں۔ سال بھر یہی کمپنیاں صارفین کو مختلف طرح کی اسکیموں کا جھانسا دیتی ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ اسکیمیں صارفین کو مفت میں ہی مہیا کروائی جاتی ہو بلکہ ان اسکیموں کوحاصل کرنے میں صارفین کواضافی خرچ دینا پڑتا ہے۔اس کے بدلے بھلے ہی انھیں کچھ اضافی فائدہ حاصل ہوتا ہے لیکن اس کیلئے صارف کواضافی فیس کیساتھ چونا بھی لگوانا پڑجاتا ہے۔ مثال کے طور پر بی ایس این ایل سے اسی نیٹ ورک کے نمبروں کو فری کرایا جائے تو صارفین کو مہینے بھر کیلئے 300 روپے کا اضافی رچارج ڈلوانا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ رچارج کو ڈلوانے کے بعد ہی صارفین کی ایک ماہ کی مدت کیلئے بی ایس این ایل نیٹ ورک پر مفت بات کرنے کی سہولت ملتی ہے۔ا سکیم سے فائدہ اٹھانے کیلئے 300 روپے اضافی ادا کرنے کے باوجود بھی کمپنیاں کبھی بھی صارفین کو بغیر اطلاع کے چونا لگانا شروع کر دیتی ہے۔ کرسمس کی ہی بات کریں توبی ایس این ایل نے اچانک ہی اپنے نیٹ ورک پر فری بات کرنے کی اسکیم کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ایک دن کیلئے ختم کر دیا۔ صارفین کو اطلاع ملی نہیں اور وہ معمول کی طرح اپنے نیٹ ورک پر باتیں کرتے رہے۔ بیلنس چیک کرنے پرپتہ چلاکہ اپنے نیٹ ورک پر بات کرنے کیلئے بھی اسے آج قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اس سلسلے میں کمپنی کے کسٹمر کیئر میں فون بھی کیا گیا لیکن پورے دن کسٹمر کیئر والوں نے بھی صارفین کے فون اٹینڈ نہیں کئے۔ صارفین کی پورے دن اپنے ساتھ جاری اس مذاق کو سمجھنے کی کوشش میں شدید کوفت کا سامنا کرنا پڑالیکن متعلقہ کمپنی کی طرف سے نہ تو اس کا جواب دیا گیا اور نہ ہی کوئی اطلاع یا معذرت۔ فری باتوں کے علاوہ تہوار کے موقع پر ایس ایم ایس پیک لینے والوں کے ساتھ بھی کمپنیاں اسی طرح کا برتاؤ کرتی ہیں۔اس سلسلے میں جب بی ایس این ایل کے ڈی جی ایم بی ایس یادوسے رابطہ قائم کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ تہوار کے موقع پر کمپنی اپنی اسکیم کو بند کر دیتی ہے اور اس کے بارے میں صارفین کو پہلے ہی مطلع کر دیا جاتا ہے۔ مستقبل میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ صارفین کی صرف کرسمس پر ہی نہیں ہر تہوار پر ٹھگا جاتا ہے۔ ہر تہوار اور خصوصی مواقع پر کمپنیاں اپنی بے لگامی پر مطمئن رہتی ہیں۔ ہولی ، دیوالی ، کرسمس کے علاوہ نئے سال پر بھی صارفین کی اسکیموں پر روک لگائی جانے لگی ہیں۔متعددصارفین کی مانیں تو موبائل کمپنیاں سال میں ایک دو بار بڑے تہواروں پر اس طرح کی مرضی چلائے تب تک تو ٹھیک ہے لیکن کمپنیاں اب ضرورت سے زیادہ صارفین کے مفادات سے کھلواڑ کر رہی ہیں۔ ہر چھوٹے موٹے موقع پر بھی کمپنیاں بغیر کسی اطلاع کے اپنی مرضی سے ا سکیموں پر روک لگا دیتی ہیں جس سے صارفین کو خاصہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ کمپنیاں اگر اپنی مرضی سے کسی بھی دن صارفین کی لی ہوئی اسکیم پر روک لگاتی ہیں تو اسے نہ صرف صارف کو اس بارے میں اطلاع دینی چاہئے بلکہ صارفین کی طرف سے اسکیم کیلئے دی گئی اضافی فیس کو بھی موخر کرنا چاہئے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116572 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More