تھانے کا خوف بھی نہیں روک سکا نئے سال کی عیش پرستی کو

سمندر کے کنارے قائم سیاحتی مراکز میں عریانیت اور فحاشی سے کون واقف نہیں جہاں اندرون اور بیرون ملک کے سیاح بے راہ روی کے شکار ہوکر سیروتفریح کے نام پر بے لگام نفسیاتی خواہشات پوری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ رہی سہی کسر باڈی مساج کے مراکز، بیوٹی پارلر، جم خانے اور ریستورینٹوں کی پردہ پوشی نے پوری کررکھی ہے۔ ہندوستان کے آخری کنارے کو لم پر عیسوی سال کے آخری دن نئے سال کا جشن کے بارش تھمتے ہی شروع ہوگیا۔ کولم کا ساحل سمندر پر ملک اور بیرون ملک سیاحوں کیلئے کافی پرکشش ہے۔ یہاں کے زیادہ تر ہوٹل اور ریسٹورینٹ دوماہ قبل ہی اس دن کیلئے بک ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جمعہ سے ہی سیاحوں کی آمدیہاں شروع ہوگئی جو ہفتہ کی شام تک نہیں رکی۔

جنوبی ہندکے ساحل سمندروں پر طوفان کا جو اثر پڑا اس سے کوولم بھی ویران ہوگیاتھا لیکن جب سمندر پر سکون نظر آیا تو سیاح اس سے بھی زیادہ پرسکون بلکہ شوخ نظر آئے جن میں غیر ملکی سیاح خصوصاً لڑکیوں کو گہرے سمندر میں جانے سے روکنے کیلئے کناروں پر تعینات حفاظتی اہلکاروں کو کافی مشقت اٹھانی پڑی۔ ہفتہ کی صبح سویرے شدید بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے جو سیاح ہوٹل اور ریسورٹوں میں قید ہوکر رہ گئے تھے، مطلع صاف ہوتے ہی سمندری ساحلوں پر پہنچ گئے۔ لائٹ ہاؤس سمندر ساحل پر گزشتہ کچھ عرصہ میں بازار کا اثر ایسا پڑا ہے کہ ریستوراں اور ہوٹل شدید طور پر مضمحل کرچکے ہیں۔ بعض مقامات پر تو سمندر کے کنارے بنے ہوئے ہوٹل، ریسورٹوں اور ریسٹورینٹ کی دوری پچیس سے تیس میٹر ہی باقی رہ گئی ہے جو کسی بھی بڑے طوفان میں قہر بن کر تباہی پھیلا سکتی ہے۔

اس ساحل سمندر پر مختلف ریسورٹ اور ہوٹل انتظامیہ نے نئے سال کے جشن کیلئے خصوصی انتظامات کئے۔ کہیں سفید تو کہیں کالی ریٹ پر سیاحوں کو دھوپ اور بارش سے بچانے کیلئے چھتریاں نصب کی گئیں جن کے نیچے آرام کرنے کیلئے جو طویل بنچیں اور کرسیاں ہیں ان پر ہر قسم کے مشروب ریسورٹ والے مہیاکروا دیتے ہیں جس پر دوپہر میں زیادہ ترغیر ملکی سیاح جمے ہوئے تھے جبکہ ملک کے دیگر حصوں سے آئے ہوئے سیاح ریت پر سمندری لہروں سے کھیل کر لطف واندوز ہورہے تھے۔ شام ہوتے ہی تمام ریستوراں رنگ برنگی روشنی میں نہاگئے تو ساحل پر خصوصی طور سے لگائے گئے بڑے بڑے بلبوں او برقی قمقموں سے سارا علاقہ جگمگا گیا۔ ساحل سمندر پر کئی جگہ نیلی وردی زیب تن کئے ہوئے حفاظتی اہلکار لال جھنڈیاں لہراکر اور سیٹیاں بجاکر سیاحوں کو حدود میں رکھنے کیلئے سرگرداں تھے تاکہ کوئی منچلا خطرے سے دوچار نہ ہوجائے۔نئے سال کا جشن اس کیلئے مصیبت نہ بن جائے۔ زیادہ خطرہ ان لوگوں سے تھا جو شراب کے نشہ میں دھت لہروں کے درمیان نیچے اتر گئے تھے اور اپنی گرل فرینڈوں کے ہمراہ دنیامافیہا سے بے خبر ہوچکے تھے۔ کوولم کے لائٹ ہاؤس ساحل سمندروں پر سبزی خوروں کیلئے ریسٹورینٹ ہے جس کے کھانوں کی قیمت ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے میں دوگنی ہے۔ ایک شہر پنچاب ڈھابہ ہے بھی تو وہ ساحل سے دور پہاڑ پر واقع ہے۔ ایسی صورتحال میں سبزی خور سیاح شام ڈھلنے کے باجود بھی سیاح لہروں سے اٹھکھیلیاں کرتے اور کھیلتے ہوئے نظر آئے تودوسری جانب کناروں پر واقع ریسورٹوں میں ملیانی سے لے کر انگریزی موسیقی کی آواز تیز ہوتی گئی۔ اس دوران پولیس کاگشتی دستہ بھی سمندری ساحل کی نگرانی پر مصروف رہا لیکن شمالی ہند جیسی ہلچل اور شور شرابہ یہاں نظر نہیں آیا۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116558 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More