اِنٹر نیٹ اور علامہ طاہر پٹنی محدث علیہ الرحمہ

اِنٹر نیٹ باہم مربوط کمپیوٹر نیٹ ورکس کا ایک عالمی نظام ہے، جس میں معیاری اِنٹر نیٹ پروٹوکول( ضابطۂ عمل ) سوٹ کا استعمال ہوتا ہے۔ یہ بہت سارے نیٹ ورکس پر مشتمل ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس سے لاکھوں خانگی، عوامی، تعلیمی، تجارتی، نیم سرکاری اور سرکاری کمپیوٹر نیٹ ورکس مربوط ہوتے ہیں۔مختصر یہ کہ مختلف اقسام کے کمپیوٹر سے جڑے سینکڑوں ، ہزاروں کمپیوٹر نیٹ ورکس کا جب انضمام کیا جاتا ہے تو ایک عالمی نیٹ ورک وجود میں آتا ہے جسے ہم انٹرنیٹ کہتے ہیں۔

انٹر نیٹ ایک طرف معلومات اور تفریح کا ایک وسیع ذخیرہ ہے تو دوسری طرف پیشہ ور ماہرین کے لیے سونے کی کان ہے۔ جس کے ذریعے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اپنے پیشے کے متعلق گفتگو کرتے ہیں اور تجربات پیش کرتے ہیں گویا :صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے۔

انٹرنیٹ ذرائع ابلاغ کی ترقی کی معراج ہے۔ یوں تو اس کے ذریعے بنیادی طور پرا طلاعات حاصل ہوتی ہیں خواہ وہ تعلیمی نوعیت کی ہوں یا حالاتِ حاضرہ کے متعلق ،تاریخی حقائق سے متعلق ہوں یا پھر مستقبل کے منصوبوں سے تعلق رکھتی ہوں۔ انٹرنیٹ کا بڑا استعمال یہ ہے کہ ای۔میل کے ذریعے آپ دور دراز ممالک میں رہنے والے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو نہایت سستے داموں پیغام بھجواسکتے ہیں۔ای۔میل کے سستے اور تیزرفتار ہونے کی وجہ سے آپ دُنیا کے دوسرے کونے میں موجود اپنے ہم خیال یا ہم پیشہ لوگوں سے معلومات کا تبادلہ کر سکتے ہیں اور اس طرح اپنے علم کو ترقی دے سکتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر جہاں اسکولوں مدارس اور جامعات نیز یونیورسٹیز کی اپنی اپنی ویب سائٹس ہیں وہیں سینکڑوں انسائیکلوپیڈیا، ہزاروں قاموس ،لغات اور ڈکشنریاں،لاکھوں کروڑوں کتابیں، اور متعددتحقیقی رسائل وجرائد دستیاب ہیں۔ زبان وادب، تہذیب و ثقافت، سائنس اور ٹکنالوجی، غرضیکہ تمام علوم و فنون سے متعلق معلومات انٹر نیٹ سے بآسانی حاصل ہو سکتی ہیں، یہ کہنا شاید غلط نہ ہوگا کہ کسی بھی موضوع پر آپ معلومات حاصل کرنا چاہیں تو انٹر نیٹ پر کسی نہ کسی ویب سائٹ پر ضرور مل جائیں گی ۔ گویا ’’مَن طَلَبَ شَیءًا نَا لَہٗ کُلَّہٗ اَوْ بَعْضَہٗ ‘‘(یعنی جو کوئی کسی چیز کو طلب کرے گا وہ اُس کے کل یا جُز کو حاصل کر ہی لے گا) کی مثل انٹر نیٹ پر صادق آتی ہے۔او ر اگرحاصل نہ کر سکے تو خود اپنی ویب سائٹ بنا کراپنے پسندیدہ موضوعات دوسروں کی رہنمائی کے لیے پیش کر سکتا ہے۔

یہاں ہم انٹرنیٹ کی افادیت اُجاگر کر کے اسے ایک بے ضرر وسیلہ ثابت کرنا نہیں چاہتے ۔ کیونکہ انٹر نیٹ جس قدر مفید ہے اسی قدر خطرناک بھی ہے۔یہ اگر کسی کو بحرالعلوم کی شناوری کا موقعہ فراہم کرتی ہے تو کسی کی دُنیا و آخرت دونوں کو تباہ بھی کر سکتی ہے۔ اسی لیے ہمدردانِ قوم و ملت کو’’ انٹرنیٹ کی تباہ کاریاں‘‘ اور’’ انٹر نیٹ کے ڈسے ہوئے ‘‘جیسی کتابیں تصنیف کرکے قوم کو خبردار کرنا پڑااور یہ کہنا پڑاکہ انٹرنیٹ کے استعمال میں ’’خُُذْ مَا صَفَا وَدَعْ مَا کَد ر‘‘ کے اُصول کی پابندی نہایت ہی ضروری ہے۔

انٹر نیٹ پرموجودہر مطلوبہ معلومات کا ایک مقام متعین ہے گویا ہر معلومات کا اپنا ایک پتا ہے۔ یہ پتا لنک کہلاتا ہے۔جسے ہم ربط یا رابطہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ظاہر سی بات ہے انٹر نیٹ پر دستیاب لاکھوں کروڑوں موضوعات کی معلومات کے پتے یا لنکس یاد رکھنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں۔ دُنیا بھر کی معلوما ت کی کروڑوں لنکس میں سے مطلوبہ معلومات کی لنک تلاش کرنے کے لیے ہمیں سرچ انجن کی مدد لینی پڑتی ہے۔سرچ انجن ایک پروگرام ہے جو مطلوبہ معلومات کی لنکس تلاش کر کے ہم تک پہنچانے کا کام کرتاہے ۔انٹرنیٹ پر اس قسم کے متعدد سرچ انجن موجود ہیں جو ہمارے لیے مطلوبہ معلومات کی لنکس تلاش کرکے ہم تک پہنچاتے ہیں ۔ مثلاً: گوگل ، یاہو، الٹا ویسٹا . . . . . . وغیرہ۔

گوگل سرچ انجن میں سرِورق پر چند متبادلات پیش کیے گئے ہیں: ویب(Web)، تصاویر(Images)، نقشے(Maps)، خبریں(News)، اورکٹ(Orkut)،کتب(Books)،جی۔میل اورمزید(More)۔ جب ہم اپنی جستجو کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو گوگل ہمیں ہمارا مطلوبہ لفظ نیٹ پر موجود جن ویب سائٹس پر ہوگا اُن کی لنکس کی ایک فہرست ہمارے سامنے پیش کر تا ہے۔ لیکن جب ہم ان متبادلا ت میں سے ویب کے بجائے کسی اور متبادل مثلاً: کتب کاانتخاب کریں گے تب ہمارا مطلوبہ لفظ داخل کرنے سے ہمیں محض اُن کتابوں کے نام ملیں گے جن میں ہمارا مطلوبہ لفظ شامل ہوگا۔یہی حال دیگر متبادلات کا ہے۔

انٹرنیٹ نے معلوماتی دنیا میں انقلاب برپا کررکھا ہے جس کی وجہ سے کسی بھی شخصیت یاشے کے بارے میں معلومات اور مواد کو اکٹھا کرنا جو پہلے ایک مشکل اور دشوار کام تھا اب آسان ہوگیا ہے، علامہ طاہر پٹنی علیہ الرحمہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے جب ہم گوگل میں ’’طاہر پٹنی‘‘ لکھ کر داخل کرتے ہیں تو ہمیں متعدد لنکس حاصل ہوتی ہیں: جن میں سب سے پہلی لنک (اُردو) مولانا محمد بن طاہر پٹنی بحیثیت محدث کی ہے۔
(1) (Urdu) Molana Muhammad Bin Tahir Patni BaHaisiat Muhaddith
28 July 2009 . . . .(Urdu) Molana Muhammad Bin Tahir Patni BaHaisiat Muhaddith,
Rafiq Muhammed(1992)(Urdu) Molana Muhammad Bin Tahir Patni BaHaisiat Muhaddith,
bpt.hec.gov.pk/423/- cached

یہ حکومت پاکستان کی ببلوگرافی آف پی۔ ایچ۔ڈی۔ تھیسس ‘‘ (bpt)نامی ویب سائٹ کی لنک ہے جس میں ایچ۔ای۔سی ۔ لائبریری کے عنوان سے ۱۹۳۹ ؁ء سے ۲۰۰۸ ؁ء تک پاکستان میں ہوئیں تحقیقات بالخصوص پی۔ایچ۔ڈی۔ کرنے والوں کے نام اور ان کی تحقیقات کے عنوانات کی ایک طویل فہرست درج ہے۔ اس لنک سے صرف اتنا معلوم ہوتاہے کہ محمد رفیق نامی اسکالر نے مولانا محمد بن طاہر پٹنی بحیثیت محدّث کے موضوع پر ۱۹۹۲ ؁ء میں پی۔ایچ۔ڈی۔ کی۔ کاش ریسرچ اسکالر کے مقالے تک بھی ہماری رسائی ہو سکتی۔
محدث علیہ الرحمہ کے حوالے سے حاصل ہونے والی دوسری لنک ہے:
(2) A great Muslim reformer - Muhaddith: Tahir Patni - 11:26pm3 Jan 2010 ... https://etd.unisa.ac.za/ETD-db/theses/available/etd-11022006-135102/unrestricted/thesis.pdf mashallah i think the scholar who wrote this shaykh ashraf . . . .
www.sunniforum.com/forum/showthread.php?p=442976 - Cached -

یہ سنی فورم ڈا ٹ کام نامی ویب سائٹ کی لنک ہے۔ اس پر کلک کرنے سے سنی فورم ڈاٹ کام کا وہ حصہ کھلتا ہے جس پر لوگ باگ اپنے پیغامات رکھتے ہیں۔ انہیں میں سے ایک پیغام میں ہمیں ایک اور لنک دستیاب ہوتی ہے جو ایک تحقیقی مقالے تک ہماری رسائی کا وسیلہ بنتی ہے۔ ۲۵۱؍صفحات کا یہ مقالہ پی۔ڈی۔ ایف ۔ فارمیٹ میں دستیاب ہے اسے بلا قیمت ڈاؤن لوڈ کر کے آپ اپنے کمپیوٹر میں محفوظ کر سکتے ہیں۔ محمد اشرف ابراہیم ڈوکراٹ نے ۲۰۰۲ ؁ء میںیونیورسٹی آف ساؤتھ آفریقہ میں پی۔ایچ۔ڈی۔ کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے یہ مقالہ( تھیسس )پروفیسر جی۔جے۔ اے۔لُبّے کی رہبری میں بعنوان :
ORTHODOXY AND MYSTICISM : SHAIKH MUHAMMAD IBN TAHIR AL-FATTANI (914/1508-986/1578)
ؑ ٰیعنی راسخ الاعتقادی اور تصوف کے درمیان : شیخ محمد ابنِ طاہر الفتنی ( ۹۱۴ ؁ھ تا ۹۸۶ ؁ھ/ ۱۵۰۸ ؁ء تا ۱۵۷۸ ؁ء )لکھا گیا تھا۔ چھ ابواب پر مشتمل اس مقالہ میں علامہ طاہر پٹنی محدث علیہ الرحمہ کی حیات وخدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
باب۱ : راسخ الاعتقادی اور تصوف : دو متخالف رُجحانات
باب ۲ : شیخ محمد ابنِ طاہر الفتنیکی حیات
باب۳ : شیخ محمد ابنِ طاہر الفتنی کی ادبی خدمات میں ان کی دینی فکر کی عکاسی
باب ۴ : گجرات اور بیرونِ گجرات کے بواہر کا تعارف : تشکیلِ مُعاشرہ
باب۵ : بوہروں کی مذہبی شناخت : شیخ طاہر الفتنی کا سُنی اسلام اور اُن کی قوم میں باہم متخالف عقائد کے رُجحانات
باب۶ : اختتام
فاضل محقق نے اس مقالے کے باب اول میں اس مطالعے کے ابتدائی مآخذ کے عنوان کے تحت محدث علیہ الرحمہ کی تصانیف کے نام کچھ اس طرح شمار کروائے ہیں:
۱۔ مجمع البحار الانوار فی غرائب التنزیل و لطائف الاخبار
۲۔ تذکرۃالموضوعات
۳۔ قانون الضعفاء
۴۔ المغنی فی ضبط الرجال
(ناچیز کی معلومات کے مطابق اس کا نام کِتَابُ المُغْنِی فِی ضَبْطِ الْاَسْمَاء لِرُوَاۃِ الْاَنْبَاء ہے۔اور یہ کتاب مکتبہ دارالعلوم الرحیمیہ باندی پورہ کشمیر سے شائع ہو چکی ہے۔)
۵۔ کفایہ المفرتین فی شرحِ شافعیہ
۶۔ کتاب التوسل
فاضل محقق نے اپنا یہ مقالہ انٹرنیٹ پرفور شیئرڈ ڈاٹ کام نامی ایک اورویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کیا ہے ، وہاں سے بھی اسے فری ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے لنک ذیل میں درج ہے۔
(3) https://dc123.4shared.com/download/185510104/2941966c/Muhaddith_Tahir_Patni.pdf?tsid=20100105-232317-bb9e52b7
(4) Al Muhaddith Habibur Rahmaan Azmi - Islamic Awakening Forums4 posts - 3 authors - Last post: 31 Mar 2008
1001 A.H.), Tahir Patni (d.986 A.H.), Abu'l-Hasan Sindhi (d.1176 A.H.), 'Abd al-Haqq ..... Two works of Tahir Patni, Majma' Bihar al-Anwar, ...
forums.islamicawakening.com/.../al-muhaddith-habibur-rahmaan-azmi-11179/ - United Kingdom - Cached -

یہ فورمس ڈاٹ اسلامک اویکننگ ڈاٹ کام(یعنی فورم برائے اسلامی بیداری) نامی ویب سائٹ کی لنک ہے۔ یہ لنک ہمیں محدث حبیب الرحمٰن صاحب اعظمی کے ایک مقالے تک پہنچاتی ہے جس میں انہوں نے دیگر محدثینِ کرام کے ساتھ ساتھ علامہ طاہر پٹنی محدّث علیہ الرحمہ کا ذکر کیا ہے۔ فاضل محدث کے اس مقالے کا عنوان ہے:
Contribution of Indian Scholars to Hadith Literature

یعنی علمِ حدیث میں ہندوستانی علماء کا حصہ ۔ در اصل اس مقالے میں مولانا حبیب الرحمٰن صاحب اعظمی نے علمِ حدیث کی جو خدمت انجام دی ہے اسی کے ذیل میں یہ بتایا گیا ہے کہ اعظمی صاحب نے علامہ طاہر پٹنی محدّث علیہ الرحمہ کی بھی دو تصانیف : مجمع البحار الانوار اور خواتیم جامع الاصول کی ترتیب و تدوین کا مقدس فریضہ انجام دے کردونوں کتابوں کو ۱۳۹۵ ؁ ھ میں شائع کیا ہے۔
Two works of Tahir Patni, Majma' Bihar al-Anwar, which is a monumental glossary of Hadith, and Khawatim Jami'al-Usul, which is a biographical inventory, also deserve mention. Mawlana Habib al-Rahman edited and published them in 1395 A.H.
(5) THE IOS MINARET [AN ONLINE ISLAMIC MAGAZINE] - 7 Jan1001 A.H.), Tahir Patni (d.986 A.H.), Abu'l-Hasan Sindhi (d.1176 A.H.), ..... Two works of Tahir Patni, Majma' Bihar al-Anwar, which is a monumental ...
www.iosminaret.org/vol-1/issue11/maulana_habib.php - Cached -

یہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز ڈاٹ اوآر۔جی۔ کی لنک ہے۔یہاں بھی مولانا حبیب الرحمٰن صاحب اعظمی کے بارے میں پروفیسر اے۔ آر ۔ مومن کا ایک ایسا مقالہ موجود ہے جس میں علامہ طاہر پٹنی علیہ الرحمہ کا ذکر ہے۔اس مقالے کا عنوان ہے :مولانا حبیب الرحمن اعظمی : علمِ حدیث کی ایک عظیم شخصیت
(6) Mawlana Habib Al-Rahman Al-Azami: A Colossus of Hadith Literature By Professor A.R. Momin
Istighatha | Deoband.org
[10] The Hadith Scholar Shaykh Muhammad Tahir Patni (died 986AH)
writes: 147Imam Malik disliked that one says, 'We visited (zurna) his [the Prophet's (peace ...
deoband.org/2009/02/aqida/deviant-beliefs/istigatha/ - Cached

دیوبند ڈاٹ او۔آر۔جی۔ کی اس لنک کے ذریعہ ہماری رسائی مفتی حسین کڑودیا کے ایک مقالے تک ہوتی ہے جس کا عنوان ہے :استغاثہ اس مقالے کا انگریزی ترجمہ اسمٰعیل ناخُدا نے کیاہے جس میں علامہ طاہر پٹنی علیہ الرحمہ کی مشہور تصنیف المجمع البحار الانوار کی جلد :۲ کے صفحہ ۴۴۴ سے ایک حدیث شریف نقل کی گئی ہے۔
[10] The Hadith Scholar Shaykh Muhammad Tahir Patni (died 986AH) writes: 147Imam Malik disliked that one says, 145We visited (zurna) his [the Prophet's (peace and blessings upon him)] grave.146 And they have shown the reason for this, in that the word ziyarat is used in the meaning of that which is legal in terms of Shariah and that which is not. For indeed there are those among them who proceed to visit the graves of the prophets and the pious to pray by their graves, supplicate by them and ask them (the prophets and the pious) for their needs. And this is not permissible according to any of the scholars of the Muslims, for indeed worship, asking for needs and seeking aid is only the right of Allah.148 (Majm146a Bihar al-Anwar, page 444, vol. 2)
(7)Istighatha 171 Miftaahul Khair20 May 2009 ...
[10] The Hadith Scholar Shaykh Muhammad Tahir Patni (died 986AH) writes: 147Imam Malik disliked that one says, 'We visited (zurna) his [the ...
miftaahulkhair.wordpress.com/2009/05/20/istighatha/ - Cached -
مفتاح الخیر ڈاٹ کام کی یہ لنک بھی ہمیں مفتی حسین کڑودیا کے مذکورہ بالامقالے تک ہی پہنچاتی ہے۔
(8) PDF] MEELAD -UN-NABI (SALLALLAHU 'ALAIHI WASALLAM )-
IN LIGHT OF THE FACTSFile Format: PDF/Adobe Acrobat - Quick View
Shaikh Muhammad Tahir Patni Muhaddith writes in 'Majmaul Bahaar':
147The month of Rabi-ul-Awwal is the fountain of light and the centre of mercy. This is a ...
www.freewebs.com/barelwi/Mawlid.pdf

فری ویبس ڈاٹ کام کی یہ لنک، علامہ ضیاء اﷲ قادری کی کتاب ،’’ اہلِ سنت والجماعت کون ہیں؟ ‘‘ میں سے جناب محمد اقدس صاحب کے مترجمہ ایک انگریزی مضمون بعنوان :
’MEELAD-UN-NABI (SALLALLAHU 'ALAIHI WASALLAM) - IN LIGHT OF THE FACTS
یعنی ’’ میلادالنبی ﷺ حقائق کی روشنی میں ‘‘ تک ہماری رسائی کا ذریعہ بنتی ہے جس میں مجمع البحارالانوار سے علامہ طاہر پٹنی علیہ الرحمہ کی ایک تحریر کا حوالہ پیش کیا گیا ہے:
Shaikh Muhammad Tahir Patni Muhaddith writes in 145Majmaul Bahaar146:
147The month of Rabi-ul-Awwal is the fountain of light and the centre of mercy. This is a month in which it has been ordered that happiness must be shown148.

شیخ محمدطاہر پٹنی محدّث (علیہ الرحمہ) مجمع البحار میں تحریر فرماتے ہیں:’’ ماہِ ربیع الاوّل روشنی کا فوّارہ اور رحمت کا مرکزہے۔یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کے بارے میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اظہارِ مسرّت کیا جائے۔‘‘
Istighatha 171 Miftaahul Khair
20 May 2009 ... [10] The Hadith Scholar Shaykh Muhammad Tahir Patni
(died 986AH) writes: 147Imam Malik disliked that one says, 'We visited (zurna) his [the ...
miftaahulkhair.wordpress.com/2009/05/20/istighatha/
یہ لنک بھی ہمیں اسمٰعیل ناخُدا صاحب کے اسی مقالہ بعنوان:استغاثہ تک پہنچاتی ہے جس کا ذکر ہم اس سے قبل کر چکے ہیں۔
Seerah.Net - The Life of the Final Messenger of Allah
[29] In a Tradition related by 'Aisha contained in the Bukhari and Muslim,
the word used for the curtain is Qiram, which, according to Muhammad Tahir Patni, ...
www.seerah.net/seerah/archives/000167.html

سیرہ ڈاٹ نیٹ کی اس لنک کی معرفت ہماری رسائی سیرۃالنبی ﷺ کے موضوع پر لکھے گئے ایک انگریزی آرٹیکل تک ہوتی ہے، جس میں علامہ طاہر پٹنی علیہ الرحمہ کی کتابمجمع البحارکی جلد:۳ صفحہ نمبر۱۴۰کے حوالے سے ذیل کی عبارت پیش کی گئی ہے۔
Refined butter and honey were brought from Syria. At-Tirmidhi relates on the authority of Qatada bin N146uman that the staple diet of the people of Madeenah consisted of dates and barley. But those who were rich used to purchase flour from the Syrian merchants.

خالص مکھن اور شہد ملکِ شام سے لائے جاتے۔الترمذی نے قتادہ بن نعمان کی سند سے روایت کیا ہے کہ مدینہ کے عوام کی خاص خوراک کھجور اور جو پر مشتمل تھی۔لیکن جو لوگ امیر تھے وہ شام کے تاجروں سے گیہوں کا آٹاخریداکرتے تھے۔
[DOC] Muhammad-RasulullahFile Format: Microsoft Word
The noted Indian scholar of Traditions, Muhammad Tahir Patni (d. 986/1578)
writes in the Majm'a Behar ul-Anwar. 147This was the Year of Deputation. ...
www.icsfp.com/Media/Documents/Seerah/23-The-Year-of-Deputations.doc
آئی۔سی۔ایس۔ایف۔پی۔ڈاٹ کام کی یہ لنک ہمیں محمد الرسول اﷲ نامی کتاب کے صفحہ نمبر: ۳۳۵ پر درج سالِ دفاع (The-Year-of-Deputations)تک لے جاتی ہے ۔جہاں ہمیں علامہ محمدبن طاہرپٹنی علیہ الرحمہ کی مشہورِ زمانہ تصنیف مجمع البحارکی جلد:۳ صفحہ نمبر۱۴۰کے حوالے سے ایک اور اقتباس دستیاب ہوتا ہے۔جس کی عبارت کچھ اس طرح ہے۔
The noted Indian scholar of Traditions, Muhammad Tahir Patni (d. 986/1578) writes in the Majm'a Behar ul-Anwar.
"This was the Year of Deputation. For the Quraish were their religious leaders and guardians of the House of God, the Arabian tribes had adopted a policy to watch and wait in regard to Islam. When the Quraish finally bowed out to Islam, Mecca was captured and Thaqif also accepted Islam. They, too, realized that it would not be possible for them to resist its ascendancy. Then deputations started arriving in Medina from all over Arabia and the people entered the faith of God in legions."

گزشتہ دو ماہ کے عرصے میں تقریباً ۱۸۰؍گھنٹوں ی نیٹ سرفنگ کے دوران ہم نے دو سوسے زائد ویب سائٹس کی خاک چھاننے کے با وجود ہمیں علامہ محمد بن طاہرپٹنی محدث علیہ الرحمہ پر کوئی ویب سائٹ نہیں ملی اور نہ ہی اُن کی کسی تصنیف یا اُس کے ترجمے کا کہیں پتاچلا۔یہاں یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ ہم صرف انگریزی اوراردو ویب سائٹس ہی کا جائزہ لے سکیں ہیں ۔ہمیں اُمید ہے کہ عربی میں محدث موصوف پر کافی کام ہواہوگا۔مثلاً:ایک عربی ویب سائٹ ہے:
www.ahlalhedeeth.com
اس ویب سائٹ پرشیخ کے حالات اور تصانیف پر بزبان عربی عمدہ مواد موجود ہے ۔
www.pdfshere.com/up/files/1276.doc
ڈاکٹر سہیل حسن عبدالغفار کے ایک مقالہ میں بھی تفصیلی معلومات دستیاب ہے، مقالہ کا نام ’’جہود محدثی شبہ القارۃ الہندیۃ‘‘

لہٰذاگمانِ غالب ہے کہ عربی ویب سائٹوں پر محدث موصوف کے بار ے میں اچھاخاصا مواد موجود ہوگا۔
ہم نے تو اپنی علمی بے بضاعتی کے باوجود نیٹ پر جگہ جگہ منتشر محدث موصوف کے حوالوں کی لنکس کا جائزہ لینے کی ایک طالب علمانہ کوشش کی ہے اورآپ کے سامنے چند مثالیں پیش کرنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔تاکہ ہماری یہ سعی مُشتے نمونہ ازخروارے کی مصداق ہو۔

چونکہ یہاں اس مجلس میں عالمی رابطہ ادب اسلامی اور رابطہ ادب اسلامی گجرات کے ارباب حل وعقدکے علاوہ علمائے ملت اسلامیہ کی ایک بڑی تعداد موجو د ہے ۔اس لیے حاضرینِ مجلس کی خدمت میں عرض ہے کہ اسی مجلس میں قراردادمنظور کرکے علامہ محمد بن طاہر پٹنی محدث علیہ الرحمہ پر ایک ایسی مبسوط ویب سائٹ لانچ کرنے کا عزمِ صمیم کیا جائے جس پر محدث موصوف کی حیات و خدمات پر اب تک ہوئیں تحقیقات ، محدث موصوف کی تصانیف اور اُن کے تراجم پیش کر کے تشنگانِ علومِ اِسلامیہ کی تسکین کا سامان کیا جائے۔
غلام رازِق شیخ
About the Author: غلام رازِق شیخ Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.