کیوں ہو رہی ہیں کلیساؤں میں جنسی زیادتیاں؟

اسلام میں مرد اور عورت مل کر انسان بنتے ہیں۔مرد عورت کے بغیر اور عورت مرد کے بغیر ناقص اور ادھورے انسان ہیں۔ ازدواج عبادات سے ہے اور ازدواج اور نکاح نے انسانی فطری تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ایک طریقہ بتایا گیا ہے۔روحانی پیشوا پوپ بینیڈیکٹ شانزدہم کی یقین دہانی کے باوجود فطرت سے باغی تجرد پر مصر عیسائی معاشرے میں جنسی بے راہ روی سے انسانیت پھر شرمسار ہوئی ہے۔کلیساؤں میں دسیوں ہزار بچوں پر مختلف طرح کی جنسی زیادتیوں کے خلاف ایک ڈچ آزاد کمیشن نے رومن کیتھولک کلیسا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 1945سے اب تک ہالینڈ میں کلیسا کے زیرنگرانی تعلیمی اداروں میں ہزاروں بچوں کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔جمعہ کے روز سامنے آنے والے اس بیان میں کیتھولک کلیسا پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان الزامات کے جواب میں وہ ان معاملات پر ’پردہ پوشی‘ کر رہا ہے جبکہ ’چپ سادھنے کی روایت‘ سے بھی ہٹنے کو تیار نہیں۔

دوسری جانب چرچ رہنماؤں نے آزاد کمیشن کی اس رپورٹ کے ذریعے سامنے آنے والے انکشافات پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیتھولک کلیسا کے لیے ’باعث ندامت‘ ہیں اور اس پر وہ ’دلی معذرت‘ چاہتے ہیں۔ڈچ کمیشن کے مطابق صرف 1945 سے 1981کے عرصے میں 10 ہزار تا 20 ہزار بچوں کو کیتھولک چرچ کے زیرنگرانی چلنے والے یتیم خانوں اور بورڈنگ اسکولوں میں کم، درمیانے اور شدید درجے کی جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں ’ریپ‘ بھی شامل ہے۔پاپائے روم ان واقعات کی بھرپور مذمت کے علاوہ متاثرین سے معذرت بھی کر چکے ہیں پاپائے روم ان واقعات کی بھرپور مذمت کے علاوہ متاثرین سے معذرت بھی کر چکے ہیں۔کمیشن کے مطابق، ’دسیوں ہزار بچوں کو مختلف طرح کی جنسی زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑا اور یہ واقعات 1945 سے 2010 کے دوران پیش آئے۔ زیادہ تر معاملے درمیانے درجے کی جنسی زیادتیوں پر مبنی ہیں جن میں چھونا شامل ہے تاہم کئی ہزار واقعات عصمت دری کے بھی ہوئے ہیں۔‘کمیشن نے الزام عائد کیا کہ کیتھولک پریسٹس اور اس سے منسلک عام افراد نے ایک منظم انداز سے بچوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا اور چرچ نے اپنی ساکھ کو بچانے کیلئے ان معاملات پر ’پردہ پوشی‘ کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں مختلف یوروپی ممالک اور امریکہ میں کیتھولک چرچ کے زیرنگرانی چلنے والے تعلیمی مراکز میں ماضی میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈکٹ شانزدھم کو متاثرین سے ’معافی‘ مانگنی پڑی تھی جبکہ یہ ڈچ کمیشن دو کیتھولک باڈیز ’دی کانفرنس آف بشپس‘ اور ڈچ مذہبی کانفرنس کے حکام پر مشتمل تھا۔ اس کمیشن نے مختلف یوروپی ممالک اور امریکہ میں کیتھولک تعلیمی مراکز میں بچوں کے ساتھ زیادتیوں کی واقعات کے انکشافات کے بعد ہالینڈ میں تفتیش کا آغاز کیا تھا۔

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ بینیڈیکٹ شانزدہم نے جرمن شہر ایرفرٹ میں جمعے کے روز اچانک ان افراد سے ملاقات کی جو کیتھولک تعلیمی اداروں میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنے جبکہ پوپ نے پھر ایسے واقعات پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ویٹیکن سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ کیتھولک اداروں میں بچوں کا تحفظ چرچ کی پہلی ترجیح ہونا چاہئے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے افراد سے اپنی اس ملاقات میں پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ کیتھولک کلیسا اپنے زیرسرپرستی چلنے والے اداروں میں بچوں کے تحفظ اور سلامتی کا ضامن ہے۔ متاثرین سے اپنی ان نجی ملاقات میں پوپ نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دلایا کہ کیتھولک کلیسا بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام اوربچوں کے تحفظ کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کرے گا۔غور طلب ہے کہ جرمنی میں کیتھولک چرچ کے زیر انتظام چلنے والے تعلیمی اداروں میں ماضی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے درجنوں واقعات سامنے آنے کے بعد بہت سے افراد نے کیتھولک عقیدے سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے بچوں کے ساتھ زیادتی کی باقاعدہ طور پر چھ سو سے زائد درخواستیں جمع کرائی گئیں تھیں جن میں چرچ سے ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان متاثرہ خاندانوں کی تنظیم کا ویٹیکن پر الزام ہے کہ اس کی طرف سے متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔

ویٹیکن کی جانب سے پوپ کی ان ملاقاتوں کے حوالے سے سامنے آنے والے اس تفصیلی اور انتہائی سنجیدہ الفاظ پر مبنی بیان سے خود اس معاملے کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ پوپ نے جرمن دارالحکومت برلن سے اپنے دورہ جرمنی کا آغاز کیا تھا۔ اس موقع پر برلن میں تقریبا آٹھ ہزار افراد نے بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث افراد کے اب تک انصاف کے کٹہرے تک نہ لائے جانے کے خلاف مظاہرہ کیا۔اپنے اس چار روزہ دورہ جرمنی کے دوسرے روز یعنی جمعے کو پوپ نے مشرقی جرمن شہر ایرفرٹ میں کیتھولک چرچ میں اصلاحات کیلئے آواز اٹھانے والے اور پروٹیسٹنٹ فرقے کے بانی مارٹن لوتھر کی خانقاہ کا دورہ بھی کیا۔ مارٹن لوتھر نے اب سے تقریبا پانچ صدیاں قبل کیتھولک چرچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔پوپ نے اس موقع پر کہا کہ مسیحیت میں تقسیم کی وجہ سے کئی طرح کے چیلینج پیدا ہو رہے ہیں جن کا حل صرف یکجہتی اور اتحاد میں ہے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116159 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More