آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کے تماشے

مسلم لیگ ن کے سیکرٹری آرگنائیزنگ شاہ غلام قادر نے مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے چیئرمین یوتھ ونگ حنیف ملک کی طرف سے یوتھ ونگ کی تنظیم سازی کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے اس عمل کو کالعدم قرار دیا ہے۔ایک اخباری بیان میں شاہ غلام قادر نے کہا ہے کہ اس طرح کی نامزدگیوں سے اجتناب کیا جائے۔اسی دوران آزاد کشمیر مسلم لیگ ن کے چند کارکنوں کی طرف سے اخبارات میں بیانات شائع ہوئے ہیں جن میں حنیف ملک کی چیئرمین یوتھ ونگ کے عہدے پر نامزدگی کو خلاف ضابطہ قرار دیا ہے۔ایک دھڑے کے یوتھ ونگ کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ حنیف ملک نے چیئرمین یوتھ ونگ کا عہدہ از خود سفارش پر حاصل کیا ہے اور اس نامزدگی کو چیف آرگنائیزر راجہ فاروق حیدر خان نے مسترد کر دیا تھا لیکن بعد میں وہ اس معاملے پر خاموش ہو گئے تھے۔کوٹلی سے تعلق رکھنے والے حنیف ملک نے چند مہینے پہلے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرد صفدر سے ملاقات میں چیئرمین یوتھ ونگ کا عہدہ حاصل کیا تھا۔چیف آر گنائیزر راجہ فاروق حیدر خان اور شاہ غلام قادر نے پہلے تو اس کی مخالفت کی لیکن جب انہیں پتہ چلا کہ یہ نامزدگی میاں نواز شریف کے داماد نے کی ہے تو وہ نا صرف خاموش ہو گئے بلکہ انہوں نے اس نامزدگی کو قبول بھی کر لیا۔

چیئرمین یوتھ ونگ حنیف ملک کی طرف سے یوتھ ونگ کی تنظیم سازی کے اعلان اور سیکرٹری آرگنائیزنگ شاہ غلام قادر کی طرف سے اس کو کالعدم قرار دینے کے اعلان نے مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی تنظیم سازی کو ایک مذاق بنا دیا ہے اور اس سے ن لیگ میں انتشار کی صورتحال کھل کر سامنے آ گئی ہے۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ آزاد کشمیر ن لیگ میں کوئی ڈسپلن کوئی ضابطہ نہیں ہے ۔آزاد کشمیر میں ن لیگ قائم ہوئے ایک سال ہونے کو ہے لیکن ابھی تک آزاد کشمیر میں ن لیگ کا تنظیمی ڈھانچہ قائم نہیں ہوا ہے۔آزاد کشمیر مسلم لیگ ن کے پاس نہ تو فیصلے کا اختیار ہے اور نہ ہی اس میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔لگتا یہ ہے کہ مختلف افراد عہدے حاصل کرنے کے لئے کھینچا تانی کر رہے ہیں جس کے ہاتھ جو لگتا ہے وہ لے اڑتا ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے قصور میں ہونے والے جلسے کے اختتام پر جلسے میں شامل لوگ کرسیاں لے کر بھاگ گئے۔جس کے ہاتھ جتنی کرسیاں لگیں وہ مال غنیمت سمجھ کر لے اڑا۔اسی طرح آزاد کشمیر میں ن لیگ کا تماشہ جاری ہے۔

کہنے والے بتاتے ہیں کہ جب میاں محمد نواز شریف نے آزاد کشمیر میں ن لیگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تو انہوں نے اپنی پناہ میں آنے والے آزاد کشمیر کے لیڈروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایجنسی والوں سے بچ کر رہیں۔اس کے چند ہی مہینوں کے بعد اسلام آباد کی ایک سیکورٹی ایجنسی کے ملازم میجر ریٹائرڈ خالد نواز عباسی کو چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ن راجہ ظفرالحق کی سفارش پر آزاد کشمیر مسلم لیگ ن کا چیئرمین میڈیا کمیٹی بنا دیا گیا۔میجر ریٹائرڈ خالد نواز عباسی مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان کے رشتہ دار بتائے جاتے ہیں اور وہ آزاد کشمیر میں ایک حساس ادارے میں بھی کام کرتے رہے ہیں۔میجر ریٹائرڈ خالد نواز عباسی کو خصوصی سفارش پر چیئرمین میڈیا کمیٹی بنانے پر ن لیگ میں انتشار پیدا ہوا اور ایک اہم رہنما سردار طاہر تبسم اس طریقہ کار کے خلاف ن لیگ چھوڑ کر دوبارہ مسلم کانفرنس میں شامل ہو گئے۔لیکن میجر ریٹائرڈ خالد نواز عباسی چیئرمین میڈیا کے عہدے پر قائم رہے جیسا کہ میاں محمد نواز شریف کے داماد کی سفارش پر چیئرمین یوتھ ونگ نامزد ہونے والا حنیف ملک اپنے عہدے پر قائم ہے۔بتانے والے یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگر کسی اور پارٹی میں اس طرح کی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہوتی تو ان افراد کے خلاف سخت کاروائی ہوتی ۔لیکن ن لیگ آزاد کشمیر کے لیڈر مرکزی قائدین کی سفارش کو نظر انداز کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ن لیگ کو حقیقی طور پر راجہ لیگ بنا دیا گیا ہے اور آزاد کشمیر میں ن لیگ پر راجہ ازم قائم رکھنے کے لئے راجہ ظفر الحق کو ن لیگ آزاد کشمیر کا کرتا دھرتا بنایا گیا ہے۔

آزاد کشمیر میں ن لیگ کا چڑھنا اور اترنا سوڈے کی بوتل کی مانند ہے جو ایک دم اوپر جاتا ہے اور ساتھ ہی اپنی جگہ واپس بیٹھ جاتا ہے۔ایسے تماشے اگر کسی اور پارٹی میں ہوتے تو ن لیگ نے شور مچا دینا تھا لیکن آزاد کشمیر کے ن لیگی اپنی گندگی کو گند تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔چند دن پہلے آزاد کشمیر جماعت اسلامی کے امیر رشید ترابی کا ایک بیان اخبارات میں شائع ہوا تھا جس میں رشید ترابی نے آزاد کشمیر میں پاکستانی سیاسی جماعتیں قائم کرنے کو ریاستی مفادات کے منافی قرار دیا۔رشید ترابی نے کہا کہ اگر آزاد کشمیر میںن لیگ کو قائم کرنا ضروری ہو گیا تھا تو آزاد کشمیر میں ن لیگ کا جماعت اسلامی کی طرح الگ ڈھانچہ قائم کرنا چاہئے تھا۔اس طرح یہ بات صاف ہے کہ آزاد کشمیر میں ن لیگ کے تماشے جاری ہیں اور ابھی اور کتنے ہی ایسے تماشے دیکھنے کو ملیں گے۔
Chohdury Imtiaz
About the Author: Chohdury Imtiaz Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.