خوارج و مرتدین اور گستاخانِ مصطفیٰ کا بیان(21 -- 30)احادیث کی ساتھ

 21. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَامَ عِنْدَ بَابِ حَفْصَةَ فَقَالَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ : اَلْفِتْنَةُ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

الحديث رقم 21 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن وأشراط الساعة، باب : الفتنة من حيث يطلع قرنا الشيطان، 4 / 2229، الرقم : 2905.

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بابِ حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا کے پاس کھڑے ہوئے تھے۔ اپنے دستِ اقدس سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : فتنہ وہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ (کلمات) دو یا تین مرتبہ ادا فرمائے۔‘‘

90 / 22. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي شَامِنَا وَ يَمَنِنَا مَرَّتَيْنِ فَقَالَ رَجُلٌ : وَ فِي مَشْرِقِنَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : مِنْ هُنَالِکَ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ وَلَهَا تِسْعَةُ أَعْشَارِ الشَّرِّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.

الحديث رقم 22 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 90، الرقم : 5642، والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 249، الرقم : 1889، والروياني في المسند، 2 / 421، الرقم : 1433، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 57، وقال : رجال أحمد رجال عبدالرحمن بن عطاء وهو ثقة.

’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں اور ہمارے یمن میں برکت عطا فرما اور ایسا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا : تو ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! اور ہمارے مشرق میں (بھی برکت ہو) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہاں سے تو شیطان کا سینگ نکلے گا اور وہاں دس میں سے نو حصوں (کے برابر) شر ہو گا۔‘‘

91 / 23. عَنْ أَنَسٍ رضي الله عنه قَالَ : ذُکِرَ لِي أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ : إِنَّ فِيْکُمْ قَوْمًا يَعْبُدُوْنَ وَيَدْأَبُوْنَ حَتَّي يُعْجَبَ بِهِمُ النَّاسُ وَتُعْجِبَهُمْ نُفُوْسُهُمْ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّيْنِ مُرُوْقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَةِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.

الحديث رقم 23 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 183، الرقم : 12909، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 229، وقال : رواه أحمد ورجاله رجال الصحيح.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اور میں نے خود یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تم میں ایسے لوگ ہوں گے جو عبادت کریں گے اور اپنی عبادت میں تندہی سے کام لیں گے یہاں تک کہ وہ لوگوں کو بھلے لگیں گے اور وہ خود بھی اپنے آپ (اور اپنی نمازوں) پر اترائیں گے حالانکہ وہ دین سے اس طرح خارج ہوں گے جس طرح کہ تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘

92 / 24. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ رِبَاحِ الْأَنْصَارِيِّ رضي الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ کَعْبًا رضي الله عنه يَقُوْلُ : لِلشَّهِيْدِ نُوْرٌ وَلِمَنْ قَاتَلَ الْحَرُوْرِيَةَ عَشْرَةُ أَنْوَارٍ (وفي رواية ابن أبي شيبة : فَضْلُ ثَمَانِيَةِ أَنْوَارٍ عَلَي نُوْرِ الشُّهَدَاءِ) وَکَانَ يَقُوْلُ لِجَهَنَّمَ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا لِلْحَرُوْرِيَةِ. رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

الحديث رقم 24 : أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 10 / 155، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 557، الرقم : 37911.

’’حضرت عبداﷲ بن رباح انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ شہید کے لئے ایک نور ہو گا اور اس شخص کے لئے جو حروریہ (خوارج) کے ساتھ قتال کرے گا دس نور ہوں گے (اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے : (دیگر) شہداء کے نور کے مقابلہ میں وہ نور آٹھ گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہو گا۔) اور آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے تین حروریہ (خوارج) کے لئے (مختص) ہیں۔

93 / 25. عَنْ حُذَيْفَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ حَتَّي إِذَا رُئِيَتْ بَهْجَتُهُ عَلَيْهِ وَکَانَ رِدْئًا لِلْإِسْلَامِ غَيْرَهُ إِلَي مَاشَاءَ اﷲُ فَانْسَلَخَ مِنْهُ وَ نَبَذَهُ وَرَاءَ ظُهْرِهِ وَ سَعَي عَلَي جَارِهِ بِالسَّيْفِ وَرَمَاهُ بِالشِّرْکِ قَالَ : قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اﷲِ، أَيُّهُمَا أَوْلَي بِالشِّرْکِ الْمَرْمِيُّ أَمِ الرَّامِي قَالَ : بَلِ الرَّامِي.

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ، إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.

الحديث رقم 25 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 1 / 282، الرقم : 81، والبزار في المسند، 7 / 220، الرقم : 2793، والبخاري في التاريخ الکبير، 4 / 301، الرقم : 2907، والطبراني عن معاذ بن جبل رضي الله عنه في المعجم الکبير، 20 / 88، الرقم : 169، وفي مسند الشاميين، 2 / 254، الرقم : 1291، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 24، الرقم : 43، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 188، وقال : إسناده حسن، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2 / 266.

’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ اس وقت تک جب تک اﷲ نے چاہا اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا، راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے نبی! ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : شرک کا الزام لگانے والا۔‘‘

94 / 26. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲَ صلي الله عليه وآله وسلم عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها يَدْعُوْ : اَللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَبَارِکْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَ بَارِکْ لَنَا فِي شَامِنَا وَ يَمَنِنَا ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْمَشْرِقَ فَقَالَ : مِنْ هَاهُنَا يَخْرُجُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ وَالزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ وَمِنْ هَاهُنَا الْفَدَّادُوْنَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

الحديث رقم 26 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 252، الرقم : 7421، وأبونعيم في المسند المستخرج، 4 / 44، الرقم : 3183.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے حجرہ کے قریب دعا کرتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے : ’’اے اللہ! ہمارے مد اور ہمارے صاع (مد اور صاع غلہ ماپنے کے دو آلے ہیں) میں برکت ڈال اور ہمارے شام اور یمن میں برکت عطا فرما، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرق رخ ہو گئے اور فرمایا : یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا اور (یہیں سے) زلزلے اور فتنے ظاہر ہوں گے اور یہیں سے سخت گفتار، تکبر کے ساتھ چلنے والے (لوگ ظاہر) ہوں گے۔‘‘

95 / 27. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضي الله عنهم قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : سَيَخْرُجُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّي عَدَّهَا زِيَادَةً عَلَي عَشْرَةِ مَرَّاتٍ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّي يَخْرُجُ الدَّجَّالَ فِي بَقِيَتِهِمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.

الحديث رقم 27 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 198، الرقم : 6871، والحاکم في المستدرک، 4 / 533، الرقم : 8497، وابن حماد في الفتن، 2 / 532، وابن راشد في الجامع، 11 / 377، والآجري في الشريعة، 1 / 113، الرقم : 260، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 228.

’’حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھم روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میری امت میں مشرق کی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نہیں اترے گا اور ان میں سے جو بھی (شیطان کے) سینگ کی (صورت) میں نکلے گا وہ کاٹ دیا جائے گا۔ ان میں سے جو بھی (شیطان کے) سینگ کی صورت میں نکلے گا کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں ہی دس دفعہ سے بھی زیادہ بار دہرایا اور فرمایا : ان میں جو بھی (شیطان کے) سینگ کی صورت میں ظاہر ہو گا کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ ان ہی کی باقی ماندہ نسل سے دجال نکلے گا۔‘‘

96 / 28. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَمْرٍو رضي اﷲ عنهما قَالَ : يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ يَجْتَمِعُوْنَ وَيُصَلُّوْنَ فِي الْمَسَاجِدِ وَلَيْسَ فِيْهِمْ مُؤْمِنٌ.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَاکِمُ.

وَ قَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ عَلَي شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

الحديث رقم 28 : أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 163، الرقم : 30355، 7 / 505، الرقم : 37586، والحاکم في المستدرک، 4 / 489، الرقم : 8365، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 441، الرقم : 8086، وأبو المحاسن في معتصر المختصر، 2 / 266، والفريابي في صفة المنافق، 1 / 80، الرقم : 108.110.

’’حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ وہ مساجد میں جمع ہوں گے اور نمازیں ادا کریں گے لیکن ان میں سے مومن کوئی نہیں ہو گا۔‘‘

97 / 29. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه يَقُوْلُ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ رِجَالٌ يَخْتِلُوْنَ الدُّنْيَا بِالدِّيْنِ يَلْبَسُوْنَ لِلنَّاسِ جُلُوْدَ الضَّأْنِ مِنَ الِلّيْنِ، أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَي مِنَ السُّکْرِ (وفي رواية : أَلْسِنَتُهُمْ أَحْلَي مِنَ الْعَسَلِ) وَقُلُوْبُهُمْ قُلُوْبُ الذِّئَابِ، يَقُوْلُ اﷲُ عزوجل : أَبِي يَغْتَرُّوْنَ أَمْ عَلَيَّ يَجْتَرِئُوْنَ؟ فَبِي حَلَفْتُ لَأَبْعَثَنَّ عَلَي أُوْلَئِکَ مِنْهُمْ فِتْنَةً تَدَعُ الْحَلِيْمَ مِنْهُمْ حَيْرَانًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

وَ قَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

الحديث رقم 29 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الزهد عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : (59)، 4 / 604، الرقم : 2404 - 2405، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 235، الرقم : 35624، والبيهقي في شعب الإيمان، 5 / 362، الرقم : 6956، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 379، وابن المبارک في الزهد، 1 / 17، الرقم : 50، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 510، الرقم : 8919، والمنذري في الترغيب والترهيب، 1 / 32، الرقم : 41، وابن هناد في الزهد، 2 / 437، الرقم : 860.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آخری زمانہ میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو دنیا کو دین کے ذریعے حاصل کریں گے، لوگوں کے سامنے بھیڑ کی کھالوں کا نرم لباس پہنیں گے۔ ان کی زبانیں شکر سے زیادہ شیریں ہوں گی (ایک روایت میں ہے کہ شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہوں گی) اور ان کے دل بھیڑیوں کے دلوں کی طرح (خونخوار) ہوں گے۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے : ’’کیا یہ لوگ مجھے دھوکہ دینا چاہتے ہیں یا مجھ پر دلیری کرتے ہیں؟ (کہ مجھ سے نہیں ڈرتے؟) مجھے اپنی (ذات کی) قسم! جو لوگ ان میں سے ہوں گے۔ میں ضرور ان پر ایسے فتنے بھیجوں گا جو ان میں سے بردبار لوگوں کو بھی حیران کردیں گے۔‘‘

98 / 30. عَنْ أَبِي بَکْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : سَيَخْرُجُ قَوْمٌ أَحْدَاثٌ أَحِدَّاءُ أَشِدَّاءُ ذَلِقَةٌ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ يَقْرَءُوْنَهُ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ. فَإِذَا لَقِيْتُمُوْهُمْ فَأَنِيْمُوْهُمْ ثُمَّ إِذَا لَقِيْتُمُوْهُمْ فَاقْتُلُوْهُمْ فَإِنَّهُ يُؤْجَرُ قَاتِلُهُمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ.

رِجَالُ أَحْمَدُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَاصِمٍ : إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ، وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

الحديث رقم 30 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 36، 44، والحاکم في المستدرک، 2 / 159، الرقم : 2645، وابن أبي عاصم في السنة، 2 / 456، الرقم : 937، وعبد اﷲ بن أحمد في السنة، 2 / 637، الرقم : 1519، وقال : إسناده حسن، والبيهقي في السنن الکبري، 8 / 187، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 322، الرقم : 3460، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 230، والحارث في المسند، (زوائد الهيثمي)، 2 / 714، الرقم : 704.

’’حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : عنقریب نو عمر لوگ نکلیں گے جو کہ نہایت تیز طرار اور قرآن کو نہایت فصاحت و بلاغت سے پڑھنے والے ہوں گے وہ قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ سو جب تم ان سے ملو تو انہیں قتل کر دو پھر جب (ان کا کوئی دوسرا گروہ نکلے اور) تم انہیں ملو تو انہیں بھی قتل کر دو یقیناً ان کے قاتل کو اجر عطا کیا جائے گا۔‘‘