نشہ کو خیر باد کریں کھیلوں کے میدان آباد کریں

ڈسکہ میں پاکستان کی ترقی کا ذریعہ نوجوان نسل1993میں دنیا کے بدترین نشے کے عادی تھی ۔نوجوان طبقہ نشے کو فیشن کے طور پر استعمال کرتے تھے ۔جس کی وجہ سے بیشتر ماﺅ ں نے اپنے بچوں کے سر پر شادی کا سہرا دیکھنے کی بجائے اپنی عمر میں اپنے نوجوان بیٹوں کی میتیں قبر میں اتر تی دیکھیں اور بڑھاپے کی زندگی برے حالات میں گزاری اور گزار رہے ہیں ۔ڈسکہ کے برے حالات کو دیکھتے ہوئے ماﺅں نے اﷲکے حضور دعائیں کی کہ ان کی اولاد اس لعنت کا شکا ر نہ ہو۔1993سے قبل ڈسکہ میں ایک اسکاﺅٹ تحریک تنویر مغل کی قیادت میں شہر کی اصلاح وبہبود کیلئے کام کر رہی تھی مگر2000میں جودت ایا ز اسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کے تعاون سے ڈسکہ میں ینگ بلڈفاﺅنڈیشن کا قیام رکھا ۔تنویر مغل نے اپنے رفیق دوست اور ہمسفر زاہد جہانگیر کے ساتھ مل کر 2000تک ڈسکہ کے لوگوں میں بلڈ ڈونیشن کی تبلیغ کی کیونکہ اس وقت تک ڈسکہ میں کوئی رفاعی ادارہ یہ کام سر انجام دینے سے قاصر تھا اور اکثر مریضوں کو بلڈ نہ ملنے کی وجہ سے دنیا کو خیرآباد کہنا پڑا کیونکہ ایمرجنسی حالات میں بلڈ ڈونر ز ملنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔اب تک فاﺅنڈیشن 20553افراد کو بلڈ فراہم کر چکی ہے اور کتنی قیمتی جانوں کا آخری سہارا بن چکی ہے ۔
نشہ کو خیر باد کریں کھیلوں کے میدان آباد کریں

2000کا آغاز ڈسکہ کی تاریخ کیلئے بہت اچھا تھا۔اس سال ینگ بلڈ فاﺅنڈیشن نے نشہ کے خلاف باقاعدہ جہاد کا اعلان کیا جو تاحال جاری وساری ہے اور جلدہی 2001میں اس سنٹر کے نام سے ایک Treatmentسنٹر کا آغاز کر دیا گیا جہاں پر اب تک 4374نشے (ہیروئن ،چرس ،شراب ،پنگ دیگر نشوں)کے عادی مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے ۔اس سنٹر میں 2ماہ کے اندر تمام نشے کے عادی مریضوں کو تندرست اور اچھے شہری کی زندگی گزارنے کے قابل کر دیا جاتا ہے جس کے بدلے میں انتظامیہ مریضوں سے 10000 یا12000روپے چارج کرتی ہے جس میں کھانے پینے کے اخراجات شامل ہوتے ہیں ۔

2001میں اس سنٹر میں ایک وقت میں 384مریضوں کا علاج کیا گیا ۔جن میں 200سے زائد مریضوں کو چیئر مین امور مزہبیہ داتا دربار لاہور کی کاوش سے اس سینٹر میں فری علاج کیا گیا جو بعد میں اپنے اپنے علاقوں میں جاکر خوشگوار زندگی بسر کر نے میں کامیاب بھی ہو گئے ہیں ۔اس سنٹر کی خدمات کی بدولت ANFپنجاب نے 2005میں ڈسکہ کو ایڈکٹ فری سٹی کا خطاب دیا اور ایشین فیڈریشن آف تھیراپیوٹک کمیونٹی کے پہلے پاکستانی بورڈ ممبر بننے کا اعزاز بھی چیئر مین ینگ بلڈ بنک بشیر احمد ناز کو 2008ءمیں ملا ۔

موجودہ ترقی یافتہ دور میں ہر کوئی کمپیوٹر کی بات کرتا ہے اور ہر نوجوان اپنی زندگی میں کمپیوٹر کے نشے کا عادی ہوتا ہے ۔جس کی بدولت وہ جسمانی اور صحت مندانہ سر گرمیوں سے دورہی رہتا ہے اور اکثر دوست کی بدولت سگریٹ،پان ،شراب اور ڈرگ کا عادی بھی ہو جاتا ہے۔اس سینٹر کی انتظامیہ نے ڈسکہ میں کھیلوں کے میدان آباد کرنے کیلئے بیشتر اوقات ورکشاپ ،سیمنار اور کارنرمٹینگ کا اہتمام کیاجاتا ہے اور اپنے ممبران کے تعاون سے ڈسکہ میں دو عدد جیم کلب بھی چلارہے ہیں اور کراٹے اور جمناسٹک اکیڈمی کا آغاز بھی کر رکھا ہے اور مزید 300 NGO نیٹ ورک کے پلیٹ فارم سالانہ آل پنجاب کرکٹ ٹورنامنٹ ،سالانہ باڈی بلڈنگ ،جمناسٹک ،پیدل دوڑ اور تقریری مقابلوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے تاکہ آئندہ آنے والی نسل کو نشے اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے اس انتطامیہ نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے ملائیشیا ،ساﺅتھ امریکہ ،تھائی لینڈ اور انڈونیشا میں ہونے والی ورکشاپ میں بھی شمولیت اختیار کرنا بھی ضروری خیال کرتے ہوئے وہاں پہ بھی وقتاََفوقتاََ شرکت کرتے آرہے ہیں ۔

اکثر اوقات بچے اپنے گھروالوں سے ناراض ہوکر گھر سے دوربھاگ جاتے ہیں ۔جہا ں پرموثر دیکھ بھال اور کام نہ ملنے کی بدولت وہ بچے عادی مجرموں اور ڈرگ مافیا کے ہاتھ لگ جاتے ہیں اور اپنا مستقبل برباد کر لیتے ہیں ۔آج تک 161گمشدہ بچے ینگ بلڈ کے ہاتھ لگے ہیں جن کو انتطامیہ نے ان کے والدین کے حوالے کرکے ملک کے مستقبل کو برباد ہونے سے محفوظ کیا ہے۔

موجود ہ حالات میں جب کہ سادی روٹی 6روپے کی ہو گئی اور سونا کی قیمت آسمان سے بھی آگے بات کررہی ہے تو غریب اور بے سہارا نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی شادی کر نا بہت مشکل ہو گیا ہے اور اکثر لڑکا اور لڑکی کی شادی میںتاخیر کی وجہ سے اپنی آمدن کو نشے پر خرچ کرنا شروع کر دیتے ہے، اگر ان کی فیملی ہوتی وہ اپنے بیوی بچوں کی ضروریات پر خرچ کرتے ۔2007میں تنویر مغل کی قیادت میں ڈسکہ شہر میں پہلا اجتماعی شادی پرگرام کا آغاز کیا گیا ۔جس میں غریب لڑکیوں کیلئے جہیز ودیگر اخراجات کو برداشت کیا جاتا ہے ۔پہلے سال 10شادیوں سے آغاز ہوا لیکن 2011ءمیں یہ تعداد 31تک پہنچ چکی ہے ۔اس کی بدولت نہ جانے کتنے گھر برباد ہونے سے بچ گئے ہیں ۔ڈسکہ کی عوام شروع دن سے نشہ کے خلاف ہونے والی مہمات کو دلی طورپرسراہتی آرہی ہے اور مخیر حضرات مالی امداد بھی کرتے رہتے ہیں۔ اگر ایسی تنظیموں کو گورنمنٹ کی طرف بھی مالی امداد میسر آجائے تو ڈسکہ کے ساتھ ساتھ پاکستان سے بھی نشہ کی لعنت کا خاتمہ ممکن ہے۔

اپنی قلم کے ذریعے عوامی رائے کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی و وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان میں موجود ان تمام NGOکو مالی امداد فراہم کی جائے جو دن رات پاکستان کی نوجوان نسل کو تباہی سے بچانے میں لگی ہوئی ہے تاکہ یہ قوم دنیا کی ترقی یافتہ اقوام چین ،امریکہ اور یورپ کی قومو ں کا مقابلہ کر سکے اور ملکی ذرائع آمدن میں دن دگنی اور رات چگنی ترقی کے مواقع میسر کرسکے۔اپنی قلم کے ذریعے ملک میں موجود تمام نشہ کے خلاف جہاد کرنے والی NGOکو خراج تحیسن پیش کرتا ہو اور ان کی ترقی کیلئے دعاء گوہ ہو۔
نشہ سے انکار
زندگی سے پیار
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81224 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.