اسمبلیوں کی مدت یا ذاتیات کی مدت

ہمیں مدت پوری کرنے دیں ہم عوام کو بے ر وزگار بنائیں گے،ہمیں مدت پوری کرنی ہے ہم عوام کو مکان بنا کر دیں گے،ہمیں مدت پوری کرنی ہے ہم عوام کو بجلی سے محروم کر دیں گے،ہمیں مدت پوری کرنی ہے ہم عوام کو گیس سے محروم کر دیں گے،ہمیں مدت پوری کرنی ہے ہم ریلوے کو پٹری سے اتار دیں گے ،ہمیں مدت پوری کرنے نہیں دیتے تو پی آئی اے کو گراﺅنڈ کو ن کرے گا ؟؟ہمیں مدت پوری کرنے دیں ہم عوام کو لا قانونیت سے سرفراز کریں گے، ہمیں مدت پوری کرنے دیں ہم امن و امان کی صورت حال کو ابتر کریں گے۔ہمیں مدت پوری کرنے دیں ہم کرپشن کو ملک کے کونے کونے میں عام کریں گے،ہمیں مدت پوری کرنے دیں کیونکہ عوام نے ہمیں اپنے سر پر سوار کیا ہے ،ہمیں مدت پوری کرنے دین ہم عوام کو چھٹی کا دودھ یاد کروا دیں گے،ہمیں مدت پوری کرنے دیں ہم عوام سے روٹی ،کپڑا اور مکان یہاں تک کے ان کی بنیادی ضروری سہولیات سے بھی محروم کر دیں گے ۔

یہ عوام آٹھ سالہ طویل آمریت کے سکنجے سے آزاد ہوئی نہ تھی کہ پر شکن جمہوریت کی گود میں گر گئی لوگ بہت خوش تھے کہ جمہوریت آگئی ہے اور اس خوشی میں کہ اب یہ جمہوری حکومت ان کے مسائل کو حل کرے گی اس خوش فہمی میں پورے ملک میں ہزا روں مٹھائیاں کے ڈبے خالی کےے گئے مگر کون جانتا تھا کہ جس خوشی کا جشن وہ منا رہے ہیں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ وہی انھیں زندگی کی اندھیر نگری میں مقید کر کے رکھ دے گا ۔جس جمہوریت کے خواب عوام نے دیکھے تھے وہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے مگر موجودہ حکمرانوں نے عوام کو یہ ضرور بتا دیا کہ دیکھو اپنے ووٹ کی بدولت تم نے جنہیں اقتدار کے ایوانوں میں بھیجا وہ کیسے پر سکون زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں اور جس جمہوریت کے خواب موجودہ حکمرانوں نے دیکھے تھے موجودہ حالات ان کے خوابوں کی پرزورترجمانی کر رہے ہیں اورکیا خوب ترجمانی کر رہے ہیں!! اب بھی یہ اپنی اس من پسند جمہوریت کو بچانے کے راگ الاپتے پھرتے ہیں انھیں کیا معلوم کہ عوام کو تمھاری اس نام نہاد بے فائدہ جمہوریت سے کوئی سروکار نہیں ،عوام کو تو ایسی جمہوریت چاہیے جو صرف و صرف عوام کی فلاح و بہبود کے علاوہ ملکی سلامتی اور دفاع کے نظام کو قائم رکھ سکے۔جبکہ موجودہ حکومت کو ذاتی مفاد کے سوا کسی کام سے کوئی فراغت نہیں ملتی۔ اسمبلیوں کو مدت کی لکیر تک پہنچانے کی تگ ودو کرنے والے اپنی اس عوام کو اپنے اس چار سالہ جمہوری دور میں کون کون سی سہولیات سے آراستہ کر چکے ہیں جو اب ایک سال کی مزید مہلت کے طلبگار ہیں ۔حقیقت تو یہ ہے کہ مدت پوری کرنے والے اپنے ایک سالہ حکومتی مزوں کو دوبالا کرنا چاہتے ہیں اور دوسری طرف عوام کی زندگیوں کے چراغ کو گل کرنے کے ذمہ دار ہمیں ہی ٹھہراتے ہوئے منہ چھپائے مسکرا رہے ہیں ۔

اس بیچاری عوام نے اس امید پہ ایک جمہوری حکومت کو اقتدار کے ایوانوں میں بھیجا تھا تاکہ وہ اس غریب عوام کے مسائل کا حل تلاش کرتے ہوئے انھیں ان سے نجات دلائیں مگر ایسا ہونے کی بجائے یہ ایوان اقتدار اپنی الجھنوں کو سلجھانے میں ایسے مصروف ہوئے کہ اب تک عوامی مسائل ان کی نظروں سے اوجھل ہیں ۔اس حکومت کی موجودگی میں عوام کے خواب دھرے کے دھرے رہ گئے اور یہ عوام جو پہلے ہی آٹھ سالہ اعصاب شکن دور آمریت کے زیرے سایہ مسائل کے گہرے سمندر میں ڈوبتے چلے گئے اب مزید ڈوبنے کی سکت نہیں رکھتے اور دور دورتک امید کی کوئی کرن دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ مدت پوری کرنے کی آڑ میں مہنگائی بندر کا ناچ نچا رہی ہے بے روزگاری کی شرح اپنے ریکارڈ کی بلند ترین سطح عبور کر چکی ہے چولہا جلانے کے لےے گیس آنکھ مچولی کھیل رہی ہے ۔ترین پٹری سے سرکتی جارہی ہے اور وہ وقت بھی دور نہیں جب ترین کو پٹری پہ رکھنا ایک خواب بن کر رہ جا ئے گا۔مدت پوری کرنے کی آڑ میں ہماری خاطر خواہ منافع بخش ایئر بس کو گراﺅ نڈ کر دیا گیا اب وہ ایئر بس کم اور روڈ بس زیادہ دکھائی دیتی ہے ۔

چونکہ حکومتی ایوانوں سے لے کر نچلی سطح تک کے تمام ادارے اور ان سے منسلک سربراہ کرپشن کے گندے نالے میں نہا رہے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی گنگنار ہے ہیں کہ ہم پاک وصاف ہیں اور اسمبلیوں کی مدت بھی پوری کریں گے اور جب تک مدت پوری نہیں ہوتی ہم یوں ہی گندے نالوں میں نہاتے رہیں گے ۔جو رقم عوام کی فلاح وبہبود کے لےے استعمال ہونا تھی وہ ان نااہل اور کرپٹ لوگوں کی نذر ہو گئی اور جس کسی کو جہاں سے بھی موقع ملا اس نے وہیں ہاتھ صاف کر لیے ، عوامی ترجیحات حکومت کی ناتجربہ کاریوں کی بھینٹ چڑ ھ گئیں ۔ عوامی مسائل کے حل کے متلاشی اپنی تجویریا ں بھر نے میں مشغول ہیں اور مزید تجویریاں بھر نے کے لیے مزید ایک سالہ مدت درکار ہے تا کہ باقی ماندہ عوام کے خزانے کو دیمک کی طرح چھاٹ کھائیں ۔اس کے لیے وہ خود کو عوامی نمائندے کہلا کر اور جمہوریت کو آلہ کار بنا کر مدت پوری کرنے کے خواہش مند ہیں ۔روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی حکومت عوام کو یہ سب کچھ تو نہ دے سکی اور جن کے پاس یہ سب کچھ پہلے سے تھا اب ان سے بھی چھیننے کے درپے ہے اور اس کے لیے اسے مزید ایک سال کی مدت درکار ہے ۔

مدت پوری کرنے کا یہ گھناﺅنا فعل اب اختتام پذیر ہو نا چاہیے چونکہ جمہوریت اور اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے کا سہارا لے کر عوام کو مزید زدوکوب کرنے کی سازش ہے موجودہ حالات اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے کے متقاضی نہیں اور نہ اس سے جمہوریت کا بوریا بستر گھول ہونے کے امکانات ہیں چونکہ موجو دہ حالات میں ملک مزید مسائل کا متحمل نہیں ہو سکتا ضرورت اس امر کی ہے کہ اندرونی و بیرونی معاملات اور عوامی مسائل کی سعی نہ ہونے کی وجہ کو اہم سمجھتے ہو ئے نئے انتخابات کی راہ ہموار کی جائے نہ کہ مدت پوری کرنے کی آڑ میں عوام کو مزید مشکلات میں ڈالا جائے ۔چونکہ موجودہ فرسودہ نظام حکومت اور اس کی پالیسیاں عوامی خواہشات کے بر خلاف ہیں جس کے سبب ہم مزید مشکلات کی لپیٹ میں لپٹے چلے جا رہے ہیں اس سے پہلے کہ دیر ہوجا ئے درست اور قانونی طرز اختیار کرتے ہوئے کسی دوسرے کو موقع فراہم کیا جائے چونکہ عوامی نمائندوں پر لازم ہے کہ اگر وہ عوامی نمائندوں کی ترجمانی نہ کر سکے تو رضاکارانہ تور پر کسی دوسرے کوترجمانی کا یہ موقع دے دینا چاہیے۔
Muhammad Qamar Iqbal
About the Author: Muhammad Qamar Iqbal Read More Articles by Muhammad Qamar Iqbal: 10 Articles with 8145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.