اینٹی کرپشن کا عالمی دن

جب قارئین ا کرام کی آنکھوں کے سامنے حقیقت کی تحریر ہو گی اس وقت انٹی کرپشن کے عالمی دن کو ایک دن مکمل ہو چکا ہو گا دنیا بھر کے اندر منائے جانے والے عالمی دنوں کا کوئی نہ کوئی اصلاحی مقصد ہو تا ہے یوں ترقی یافتہ ممالک عالمی دنوں کی مناسبت سے قوم کی اصلاح کی طرف نکلنے والے راستوں کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ قوم اور تاریخ کا رشتہ غیر متزلزل رشتے کی حیثیت سے قائم رہے شاہد پاکستان واحد ایشائی ملک ہو گا جہاں پر تاریخی دن بھی عام دنوں کی طرح گزر جاتے ہیں جن کی بنیادی وجہ دیکھنے والوں کو یہ نظر آرہی ہے کہ قوم کو تاریخی دنوں کی نسبت اس پیٹ کی بھوک ختم کرنے کی فکر لگی ہوئی ہے جس کی شدت میں گذشتہ ساٹھ برسوں سے کمی کی بجائے اضافہ ہی ہوا ہے یہ اضافہ مہنگائی بے روزگاری اور غربت کے علاوہ ریاستی اداروں میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور سیاسی سطح کی بدیانتی کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے پاکستان کے پاکستانی کو اپنے پیٹ کی فکر ہے اور حکومت کو اپنے اتحادیوں میں اضافہ کرنے کی فکر ۔۔۔۔۔۔ پیٹ کی ڈیمانڈ غذا جبکہ سیاسی اتحادیوں میں اضافے کے ناممکن منصوبے کو ممکن بنانے کیلئے اربوں روپے کی ضرورت ہے اب حکومت اربوں روپے کے اخراجات ذاتی خزانے سے پور نہیں کر رہی وہ بھی غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل ہونے والے ٹیکس سے نکال رہی ہے دونوں اطراف سے متاثر با لآخر عوام ہی ہو رہی ہے اور اقتدارکے ایوانوں میں بیٹھے والے نشے لوٹ رہے ہیں ایسے لگ رہا ہے کہ اقتداری ٹولے کو قومی ضروریات سے کوئی تعلق واسطہ نہیں اگر ایسی بات ہوتی تو حکومت گزرے ہوئے دن کوجیسے پوری دنیا انٹی کرپشن والے دن کے طور پر اپنے اپنے سرکاری اداروں کا محاسبہ کرکے میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے اپنی کارکردگی پیش کر رہی تھی اس وقت پاکستان کی حکومت میموگیٹ سکینڈل ، مہمند ایجنسی حملہ ،صدر زرداری کی دبئی روانگی اور ایبٹ آباد کمیشن کی رپور ٹ میں الجھی ہوئی تھی ۔ہے نہ فرق ترقی یافتہ ممالک اور ہمارے حکمرانوں کی سوچ میں ۔۔۔۔۔دیکھئے جہاں تک انٹی کرپشن کے محکمے کی بات سے تو اس کی موجودگی کا کسی شہری کو یقین ہی نہیں آتا کرپشن کا دائرہ کار اور ناجائز دائرہ اختیار دن بدن آگے کی جانب بڑھ رہا ہے اس دائرے میں آئے روز وسعت آرہی ہے با اثر کارکن سے لیکر وزیر اعظم تک اور پٹواری سے لیکر چیف سیکرٹری تک کے عہدیداروں نے اپنا اپنا پیمانہ مقرر کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں بے یقین اور مایوس سائل کسی کیخلاف درخواست دینے سے بہتر متعلقہ آدمی سے فائل پردستخط کروانے کیلئے مطلوبہ رقم دینے میں بہتری سمجھتا ہے حالانکہ یہ قطعاً بہتری نہیں بلکہ خرابی ہے جس کی جڑیں بہت مضبوط ہو چکی ہیں ان جڑوں کو کاٹنے کی اشد ضرورت ہے یہ جڑیں کاٹنے کیلئے نوجوان نسل کے اندر پوراجذبہ موجود ہے نوجوان نسل پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے بہت بے تاب ہے گوہ حکومت پاکستان کے پاس نوجوان نسل کے مستقبل کو محفوظ کرنے کیلئے کوئی منشور یا منصوبہ نہیں لیکن اس کے باوجود نوجوان نسل ملک کے اندر تبدیلی لانے کیلئے کام کر رہی ہے اس تبدیلی کا ایک منظر یاد گا رپاکستان لاہوراور دوسرا منظرکھوٹکی میں تحریک انصاف کے ہونے والے جلسے میں نوجوانوں کی شرکت کو دیکھنے کے بعد تبدیلی کا اندازہ لگایاجا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 34631 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.