دہلی کے نوجوانوں کوڈس رہاہے ایڈز

میر تقی میر کے مصرع’الٹی ہوگئیں سب تدبیریں‘ کچھ نہ دوا نے کام کیا‘ کو اگر عملی زندگی میں دیکھنا ہو تو فی زمانہ ایڈس مخالف تدابیر کا جائزہ لینا ہوگا۔ ہندوستان کے بڑے شہروں میںسے ایک دہلی این سی آر میں شامل فریدآباد کے نوجوانوں میں ایڈزکی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ حالات کی نزاکت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال کے دوران اب تک 165 مریضوں کی شناخت کی جا چکی ہے جن میں 60 فیصد سے زیادہ 18 سے 30سال کی عمر کے نوجوان شامل ہیں‘ وہ بھی طلبہ۔ ایڈز کے بھیانک شکل اختیار کرنے کی اصل وجہ غیر محفوظ جنسی تعلقات اور منشیات لینے کے استعمال کی بڑھتی ہوئی عادت کو مانا جا رہا ہے۔ ایڈز کی زد میں آنے والے زیادہ تر اعلٰی درجے کے کنبوں والوں کی بگڑی ہوئی اولادیں ہیں۔

عیاشی اورموج مستی کے چکر میں پھنس کریہ نوجوان نہ صرف خود کو موت کے منہ میں جھونک رہے ہیںبلکہ ایڈس کے خلاف جاری عالمی مہم کو بھی ٹھینگا دکھا رہے ہیں۔ایسے حالات میں جبکہ عالمی سطح پر ’یوم ایڈس‘ کا اہتمام کیا جارہاہے‘اس رپورٹ نے مزید چھکے چھڑادیئے ہیں۔ ریڈ کراس کی سروے رپورٹ بتاتی ہے کہ ضلع میں تقریبا آٹھ سو سیکس ورکر سرگرم ہیں جن میں سے 72 جسم فروش خواتین ایسی ہیں جو ایچ آئی وی کی شکار ہیں۔ نوجوان طبقے کا ایک حصہ مسلسل ان کے رابطے میں ہے۔ یہ خواتین اور نوجوان ہی سوزاک‘ آتشک ‘فلیس‘ گنوریا سمیت دیگر شدید جنسی بیماریوں کے پھیلاؤ میں معاونت کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ علاج میں لاپروائی اور غیر محفوظ جنسی تعلقات کی وجہ سے یہی امراض ایڈزمیں بدل جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس کی روک تھام کے لئے مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے چلائے جا رہے منصوبے کارگر ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔ اس کا ہی نتیجہ ہے کہ ای ایس آئی اور بی کے اسپتال میں روزانہ تقریبا 25 خفیہ امراض میں مبتلا مریض آ رہے ہیں۔ بعض مریضوں کی تفتیش کے دوران ان کے ایچ آئی وی کا شکار ہونے کاسنسنی خیز انکشاف ہواہے۔

جیوا آیوریدک ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پرتاپ چوہان جو آیورید میں بھی ایڈز کی روک تھام کے لئے کئی ریسرچ چلا رہے ہیں‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ بیماری کافی پرانی ہے۔ آیوروید میں اسے اوجکش کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس میں مبتلا مریض میں اس بیماری سے لڑنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ آیوریدک دواؤں کے باقاعدہ استعمال سے اسے قابو میں کیا جا سکتا ہے۔ متعدد خواتین سے ایک ساتھ تعلقات رکھنے سے یہ بیماری پھیلتی ہے۔ جلدی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر اکھل کمار کی مانیں تو جنسی تعلقات کے دوران ’محفوظ‘ طریقے نہ اختیار کئے جانے کی وجہ سے ایڈز کا مرض پنپ رہا ہے۔ خفیہ امراض میں مبتلا مریضوں میں ایڈز ہونے کا خدشہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ بلڈ بینک انچارج و سیٹنی لینس سرولانس افسر ڈاکٹر سوتا یادو کے مطابق ایڈز کے تئیں لوگوں میں بیداری بڑھی ہے۔ لیکن یہ خفیہ مرض آج بھی بڑھ رہاہے۔ خفیہ مرض کی وقت پر شناخت ہونے پر علاج ممکن ہے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر ٹی آر ججور کی مانیں تو جدیدیت کا اثر نوجوانوں کی طرز زندگی پرمنفی طورپر پڑ رہا ہے۔

عیاشی کے چکرمیں وہ احتیاط کوبالائے طاق رکھ دیتے ہیں اور بیماری کے شکار ہو جاتے ہیں۔ ایڈز کے معاملے میںفریدآباد کے جو علاقے حساس علاقے شمار کئے جاتے ہیں ان میں سیکٹر 7 ، 15 ، 21 ، سورج کنڈ ، بدرپور بارڈر ، اولڈ فریدآباد ، متھرا روڈ ، ڈبہ کالونی ، راجیو نگر ، جواہر کالونی ، نیلم چوک ، ریلوے اسٹیشن ، بی کے چوک وغیرہ شامل ہیں جہاںپچھلے پانچ سال کے دوران ایڈز مریضوں کی تعدادمیں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔محکمہ صحت سے موصولہ اعدادوشمار پر یقین کریں تو مردوں میںجائزہ لینے پر پتہ چلے گا کہ یہ تعداد 2005 : 0920سال 2006 :16 23 2007. :19 35 2008. :.23 48 2009 : 37 85 سال 2010 : 39 142سال 2011 : 165تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس کی روک تھام کے منصوبوں کے تحت مختلف تدابیر اختیار کی جارہی ہیں جن میں اے آرٹی سینٹر‘ایس ٹی ڈی کلینک‘ خفیہ مریضوں کی جانچ ‘ بی کے وای ایس آئی اسپتال میں کاؤنسلنگ سینٹر ، انجکشن کے دوران مےنیونل سرنج پر روک ، ایک سرنج سے کئی لوگوں کی طرف سے نشہ لینا ، سیکس ورکر کو ایڈز سے بچاؤ کے بارے میں معلومات فراہم کروانا،جسم فروش خواتین کی نشاندہی کرنا ، اسکول ، کالج ، نجی کمپنی اور ٹارگریٹیڈ گروپ کو ایڈز کے تعلق سے بیدار کرنا، حاملہ خواتین کی جانچ کرنا،خون عطیہ کے دوران ایڈز کی جانچ کرناجیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔ اسی پر بس نہیں بلکہ اس مد میں پیسہ بھی پانی کی طرح بہایا جارہا ہے جس کے تحت منصوبہ فنڈ سال 2011 : 12 لاکھ 81 ہزار 400 روپے، سال 2009 : 5 لاکھ 65 ہزار 96 روپے خرچ کئے گئے جبکہ اس کی روک تھام کے لئے کام کرنے والی تنظیموں میں پہل فاؤنڈیشن ، پناہ اور ریڈ کراس سوسائٹی جیسے معتبر ادارے شامل ہیں۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116778 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More