لارڈ نذیر احمد ،ضمیر کا قیدی ۔۔۔ناپسندیدہ شخصیت ؟

شیخ شیف الدین سعدی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ ایک خدا رسیدہ بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ بادشاہ تو جنت کے باغوں کی سیر کر رہا ہے، اور ایک ایسا شخص جسے بہت خیال کیا جاتا تھا، دوزخ کی آگ میں جل رہا ہے۔ برزگ نے حیران ہو کر پوچھا:”کیسا عجیب ماجرا ہے، لوگ تو یہ خیال کرتے تھے کہ بادشاہ دوزخ کا ایندھن بنے گا، اور پرہیزگار جنت میں جائے گا لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے۔ بادشاہ جنت میں اور پرہیز گار دوزخ میں ہے۔ “ندا آئی: ”اس کا باعث یہ ہے کہ بادشاہ ہمیشہ درویشوں کی عزت کرتا تھا، اور انہیں اپنے پاس بٹھا کر خوش ہوتا تھا، لیکن یہ نیک آدمی ہمیشہ اسی فکر میں رہتا تھا کہ کسی طرح بادشاہ کے دربار میں رسائی ہو جائے اور اس کا مقرب بن جائے۔ پس یہی سبب اس کے پہلے کے انعام پانے اور دوسرے کے عذاب میں مبتلا ہونے کا ہے۔ “ خدا امیر یا غریب کو محبوب نہیں رکھتا، بلکہ اس کے ہاں تو پسندیدہ وہ ہے جو اچھے کام کرتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ سر پر فقیروں جیسی ٹوپی ہی ہو۔ اگر اس نے شاہانہ لباس پہن رکھا ہے تو اللہ کو معیوب نہیں۔ وہ تو نیک عمل دیکھتا ہے ۔ چاہے وہ کوئی بھی کرے۔ اس حکایت میں شیخ سعدی ؒنے اس حدیث شریف کی تشریح کی ہے: ”خدا تمہارے چہروں کو نہیں بلکہ تمہارے دلوں کو دیکھتا ہے۔“(اگر ایک صاحب ثروت عمدہ لباس پہن کر اچھے کام کرتا ہے تو وہ اس فقیر سے اچھا ہے جو درویشانہ لباس پہنتا ہے، لیکن اس کا دل دنیاوی لذتوں میں پھنسا ہوا ہے)

قارئین ایک طرف میمورنڈم سکینڈل میں پھنسی وفاقی حکومت اور دوسری جانب لندن میں موجود لارڈ نذیر احمد اور ڈاکٹر ذوالفقارمرزا کے کارنامے ۔۔۔۔۔سسپنس، ایکشن اور ڈرامے سے بھرپور یہ فلمیں اتنی دلچسپ ہیں کہ اس وقت کروڑوں پاکستانی نیوزچینلز کے سامنے بیٹھ کر دن رات تماشے دیکھ رہے ہیں اور ہماری اطلاعات کے مطابق شرطیں بھی لگائی جا رہی ہیں۔ کہ اب کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔؟

یہ سب چیزیں اپنی جگہ جاری ہیں اور اس دوران آزاد کشمیر کی ”مجاور حکومت“نے انتہائی دلچسپ کارنامہ انجام دے دیا۔ آزاد کشمیر کابینہ نے ایک اجلاس میں متفقہ طور پر لارڈ نذیر احمد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے کشمیر کونسل کو سفارشات بھیجی ہیں کہ لارڈ نذیر احمد کی کشمیری اور پاکستانی شہریت منسوخ کر دی جائے۔

حیراں ہوں دل کو روﺅں کہ پیٹوں جگر کو میں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوںنوحہ گر کو میں
چھوڑا نہ رشک نے کہ ترے گھر کا نام لوں
ہر اک سے پوچھتا ہوں کہ جاﺅں کدھر کو میں
چلتا ہوں تھوڑی دور ہر اک تیزروکے ساتھ
پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں
پھر بے خودی میں بھول گیا راہِ کو ئے یار
جاتا وگرنہ ایک دن اپنی خبر کو میں
لو، وہ بھی کہتے ہیں کہ”یہ بے ننگ ونام ہے “
یہ جانتا اگر، تو لٹاتا نہ گھر کو میں

قارئین لارڈ نذیر احمد وہ شخصیت ہیںکہ جنہوں نے ان مجاوروں کی حکومت سے دودھائی قبل برطانیہ کی سرزمین سے لے کر امریکہ اور عرب ممالک سے لے کر پوری دنیا میں کشمیر کیس اور تحریک آزادی کشمیر کی خاطر ہر فورم پر جہاد کیا، لارڈ نذیر احمد وہی شخصیت ہیں کہ جنہیں دنیا کے 56 سے زائد اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور بادشاہوں سے بڑھ کر ایک ارب سے زائد مسلمان محبت کرتے ہیں اور قربان جائیں ہم اس ”مجاور درویش حکومت“کے کہ کس بے شرمی اور بے غیرتی سے پوری دنیا میں پاکستان اور کشمیر کے لیے ایک عزت کا حوالہ بننے والے انسان کو ”ناپسندیدہ شخصیت“قرار دیا جا رہا ہے اگر یہی سیاست ہے اور اسی بدمعاشی اور ”شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری“کوطرزِسیاست کہتے ہیں تو لعنت ہے ایسی سیاست پر اور تُف ہے ایسی حکومت پر ۔۔۔

سوچنے اور سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جو عالم پناہ جناب آصف علی زرداری کے قریبی ترین دوستوں میں سے ایک تھے، جن کی اہلیہ آج بھی پاکستانی قومی اسمبلی کی سپیکر ہیں انہوں نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف علمِ بغاوت بلند کرتے ہوئے پہلے پاکستان میں میڈیا کے سامنے ایم کیو ایم کے متعلق حقائق رکھے اور اسے پاکستان توڑنے کی کوششیں کرنے والی جماعت قرار دیا اور اب برطانیہ پہنچ کر انہوں نے لارڈ نذیر احمد کی مدد سے سکاٹ لینڈ یارڈ اور پوری دنیا کے میڈیا کو ثبوت پیش کیے جن کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں الطاف حسین ملوث ہیں۔پاکستانی حکومت نے تو ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو ”ناپسندیدہ شخصیت “ قرار نہیں دیا حالانکہ اس وقت وفاقی حکومت کا مستقبل داﺅ پر لگ چکا ہے اور اگر سکاٹ لینڈ یارڈ نے ڈاکٹر مرزا کے مہیا کردہ ثبوتوں کی روشنی میں الطاف حسین کو گرفتار کر لیا تو چوبیس گھنٹوں کے اندر آصف علی زرداری کی حکومت کو ”گڈ بائے “کا پیغام مل سکتا ہے لیکن دوسری جانب آفرین ہے ہمارے مجاوروں پر کہ جنہیں زرا برابرشرم نہیں آئی اور انہوں نے کشمیر کی معتبرترین شخصیت لارڈ نذیر احمد کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا۔ ہماری آزاد کشمیر کی ہی نہیں بلکہ پاکستانی حکومت کی بھی جو بھی کمیٹیاں ،وزراءاور ارکان اسمبلی برطانیہ جاتے ہیں تو انہیں وہاں کے ٹیکسی ڈرائیور بھی نہیں پہچانتے اور لارڈ نذیر احمد ہی ہیں کہ جو وہاں بغیر کسی غرض کے ان کی میزبانی بھی کرتے ہیں اور انہیں لے لے کر ہاﺅس آف لارڈز، ہاﺅس آف کامنز اور تمام فورمز پر بات کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

آج ہمارا دل شدت سے دکھ رہا ہے سمجھ نہیں آتا کہ کس بے وقوفانہ سوچ کے تحت ایسے گھٹیا اور فضول فیصلے کیے جاتے ہیں جو ان کے اپنے منہ پر طمانچے کی طرح پڑتے ہیںیہاں پر ہم وزیراعظم آزاد کشمیر جناب چوہدری عبدالمجید صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ کابینہ کی طرف سے سامنے آنے والا یہ فیصلہ ہر گز ان کا نہیں ہے یہ کسی بے وقوف اور بے ضمیر مشیر کی کارستانی لگتی ہے،یہ فیصلہ فوراً واپس لیا جائے اور لارڈ نذیر احمد سے معافی مانگی جائے۔ اس طرح کا فضول اعلان کر کے آصف علی زرداری کے ساتھ بھلائی نہیں کی گئی بلکہ الٹا پوری پاکستانی اور کشمیری قوم کے دل میں ان کے خلاف مزید نفرت پیدا ہو سکتی ہے۔ اس وقت بھارت ،اسرائیل ،امریکہ اور دنیا بھر کی اسلام دشمن قوتیں لارڈ نذیر احمد سے خائف ہیں اور ان کی حق گوئی اور بے باکی مثال بن چکی ہے پاکستان اور آزادکشمیر کی حکومتیں لارڈ نذیر احمد جیسے قیمتی اثاثے کی قدر کریں اور انہیں اپنی گٹھیا سیاست کی نذرکرنے سے گریز کریں ورنہ مورخ ،تاریخ اور عوام احتساب کرنا بھی جانتے ہیں اور تاج وتخت گرانے والے جذبات بھی ان میں ابھر رہے ہیں۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک دیہاتی بیمار ہوا اور ایک مہنگے ڈاکٹر کے پاس دو مہینے اپنا علاج کرواتارہا کچھ افاقہ نہ ہوا تو دوسرے ڈاکٹر کے پاس چلاگیا
دوسرے ڈاکٹر نے پوچھا
”پہلے والے ڈاکٹر صاحب نے تمہارا ٹمپریچر لیا تھا ۔۔۔؟
دیہاتی نے سادگی سے جواب دیا
”ڈاکٹر صاحب انہوںنے مجھ سے فیس کے علاوہ کچھ نہیں لیا ۔۔۔“

قارئین موجودہ مجاور حکومت اور وفاقی حکومت بھی بیمار عوام کے صبرکا امتحان اور بھاری فیسیں لینے کے علاوہ کچھ نہیں کررہی لارڈ نذیر احمد ہم آپ سے شرمندہ ہیں ۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 340415 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More