کون ہے دنیا بھرمیں سب سے زیادہ محنتی؟

اس حقیقت کے باوجود کہ حکمرانوں نے سب سے زیادہ ظلم محنت کش طبقے پر کیا ہے محنت ہر جگہ عزت اور وقعت پاتی ہے جبکہ نکماپن نہ صرف مطعون ہوتاہے بلکہ توہین کاذریعہ بھی بنتاہے، عالمی سطح پر محنتی اور ہنرمند لوگوں کی تعداد دن بدن گھٹتی جارہی ہے ۔حالانکہ کسی بھی ملک کی خود مختاری کام پر موقوف ہوتی ہے۔ کوئی بھی ملک اور کوئی بھی قوم محنت کے سلسلے میں بے توجہی، بیکاری اور تعیش پسندی کے ساتھ کسی منزل پر نہیں پہنچ سکتی۔ ممکن ہے کہ کسی ایک شعبے سے آمدنی ہو رہی ہو اور بظاہر عیش کے ساتھ زندگی گزر رہی ہو، غیر ملکی اشیاءمعاشرے میں اٹی پڑی ہوں لیکن معاشرہ خود مختاری سے محروم ہوگا۔ خود مختاری کی نعمت سے مالامال قوم کے وقار کا دار و مدار محنت پر ہی ہوتا ہے۔ یہ ہے محنت کی قدر و قیمت۔ایسے رجحان کے دوران یہ حوصلہ افزاءحقیقت منظرعام پر آئی ہے کہ ہندستانی ملازمین دنیا بھرمیں سب سے زیا دہ محنتی ہوتے ہیں۔وہ نہ صرف دیر تک دفتر میں کام کرتے ہیں بلکہ گھر لے جاکر بھی کام کو پورا کرتے ہیں۔اس سچائی کو تسلیم کروانے میں حالیہ سروے کا اہم کردار ہے جس کے مطابق 50فیصد سے زیادہ ہندوستانی ملازمین 8گھنٹے سے زیادہ دفترمیں کام کرتے ہیں جبکہ 40فیصد سے زیادہ ملازمین اپنے باقی ماندہ کام کو گھر پرپورا کرکے لاتے ہیں۔گویا اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کی طرح یہ ملازمین نہ صرف’ کلاس ورک‘ پور اکر تے ہیں بلکہ’ ہوم ورک‘ کرنے میں بھی کسی سستی اور کاہلی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔رگس کمپنی کے سروے کے مطابق تقریباً 45فیصدی ہندوستانی ملازمین 90سے 11گھنٹے کام میں مشغول رہتے ہیں جبکہ عالمی سطح پر فیصد ملازمین ایسا ہی کرتے ہیں۔وہیں 10فیصد ہندوستانی ملازمین روزانہ11گھنٹے سے بھی زیا دہ دفترمیں گزار تے ہیں۔دنیا بھرمیں 14فیصدی ریموٹ ورکر یا ٹیلی کمیوٹنگ پر منحصر کاموں میں 11گھنٹے سے زیادہ کام کرتے ہیںجبکہ دفتر میں کام کرنے والوں میں محض 6فیصد کا رکنان کا ہی یہ رویہ درج کیا گیا ہے۔59 فیصدی ایموٹ ور کر دفتر کاکام گھرمیں نپٹاتے ہیںجبکہ دفترمیں ہی کام کرنے والے ایک چوتھائی سے زیادہ گھر پر یہ رویہ قائم رکھ پاتے ہیں۔رگس کمپنی کے جنوبی ایشیا وخطہ کے ڈپٹی ڈائکریکٹر مدھوسدن ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ایموٹ ورکر زیادہ وقت تک کام کرتے ہیں۔ایسے ملازمین کی کام کرنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔وہ اپنے کام سے مطمئن ہوتے ہیں اور انہیں ذہنی کشیدگی بھی کم ہوتی ہے۔ایسے کارکنان سفر میں خرچ ہونے والے وقت کو بھی کار آمد بنالیتے ہیں۔ایسے کاروبار جواپنے ملازمین کو گھر سے یا گھر کے قرب وجوار سے کام کرنے کی سہولت مسیر کرواتے ہیںان کے کارکنان کی کارکردگی بہتر اور زیادہ ہی نہیں ہوتی بلکہ وہ زیادہ وفادار اور صحت مند رہتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے قبل ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے غیر شادی شدہ مرد کے مقابلے میں شادی شدہ مرد تین گنا زیادہ کماتے ہیں کیونکہ شادی کے بعد وہ زیادہ لگن اور پر جوش طریقے سے کام کرتے ہیں۔یونیورسٹی آف بیلے فیلڈUniversity of Bielefeldجرمنی کے تحت کرائے گئے سروے میں بتایا گیا تھا کہ اگر شادی شدہ اور غیر شادی شدہ مرد کے عمر، تعلیم اور تجربہ میں بھی تفاوت ہو تو شادی شدہ مرد کی آمدنی سات گنا بڑھ جاتی ہے۔اس سروے میں 12ہزار 245 سے سوالات پوچھے گئے جن میں کام کی نوعیت،کام کا دورانیہ، آمدنی،گھریلواور گھر کے کام پر صرف ہونے والے اوقات کو بنیاد بنایا گیا تھا۔ اس سروے سے تحقیق کاروں کو یہ بھی پتہ چلا تھا کہ شادی شدہ مرد اپنی آمدنی سے کم مطمئن ہوتے ہیں اور وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی آمدن غیر شادہ شدہ افراد کے مقابلے میں کم ہے۔کہا جاتاہے کہ محنت کش اللہ کا دوست ہے۔ آج ملک میں مہنگائی غربت اور بے روزگاری کا دور دورہ ہے‘ محنت کشوں کیلئے تعلیم اور محنت جیسی بنیادی ضرورت کا حصول بھی ممکن نہیں رہا ہے۔غریبوں کے گھروں پر فاقے ہورہے ہیں اور حکمراں اپنی عیاشیوں میں مگن ہیںجبکہ اسلام کا عادلانہ نظام ہی محنت کشوں کے حقوق کا محافظ رہا ہے۔ اسلام اس نقطہ نگاہ سے محنت کش طبقے کو دیکھتا ہے اور اسی نقطہ نگاہ کے تحت محنت کشوں کے ہاتھوں کو بوسہ دینے کو ثواب کا کام سمجھتا ہے‘ جس نے بھی کسی مزدور کے ہاتھوں کا بوسہ لیا اس نے بالکل صحیح عمل انجام دیا ہے کیونکہ ایسا کرکے اس نے اپنی قوم اور اپنے ملک کی خود مختاری کے ایک اہم عامل اور عنصر کا احترام کیا ہے۔ ام المومنین عائشہ ؓرسول اللہ ﷺسے روایت کرتی ہیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو یہ بات بہت پسند ہے کہ جب تم میں سے کوئی کسی کام میں مصروف ہو تو اسے خوب مہارت اور نہایت احسن طریق سے سر انجام دے ۔یہ حدیث بہیقی نے شعیب الایمان میں بیان کی ہے5081،5080 اور 5082 اور شیخ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس کی تصحیح کی ہے۔یہ حدیث اپنے مفہوم میں عام ہے اور تمام جائز وحلال نوعیت کے کاموں پر نافذ ہوتی ہے۔ایک شخص کا تکمیل کردہ کام دوسروں کی توجہ اسی وقت کھینچ سکتا ہے جب خود اس شخص کی مناسب توجہ اور محنت اس کام کو حاصل رہی ہو۔چنانچہ ایک مسلمان کا انجام دیا ہوا ہر کام اس کی عرق ریزی اور محنت کا منہ بولتا ثبوت ہونا چاہیے۔ دین اسلام نہ صرف اللہ کی بندگی میں احسان لانے سے عبارت ہے بلکہ دنیا میں رہتے ہوئے تمام جائزکاموں کو بھی بطریق احسن و خوبی سر انجام دینے کا دوسرا نام ہے۔ اس حدیث کی تعلیم کے مطابق مسلمان کیلئے نہ صرف روحانی کامرانیاں ہیں بلکہ دنیاوی سربلندیاں بھی ہیں!بشرطیکہ محنت اسی قدر کی گئی ہو!!محنت ، عرق ریزی اور جانفشانی مسلمان کے ہر کام کا خاصہ ہونا چاہئے۔یہ سب امورکسی ہنر مندانہ کام کی خوبیوں کو نہ صرف چار چاند لگا دیتے ہیں بلکہ دیکھنے والوں کی نگاہوں میں سب سے نمایاں بھی کردیتے ہیں۔ امت کوچاہئے کہ اس حدیث پر عمل کرنے کی تمام تر سعی کرے تاکہ اللہ کی رضا حاصل ہو اور اس دنیا کی کامیابیاں اور کامرانیاں قدم چومے۔اس حدیث کو سمجھنے کیلئے کو ئی دقیق تفصیل درکار نہیںبلکہ روز مرہ کے معاملات اس کی بہترین مثالیں ہیں۔ کسی طالب علم کی اسائنمنٹ ہو یا سائنس پروجیکٹ کے سلسلے کی کوئی پریزنٹیشن، وہ طالب علم بازی لے جاتا ہے جس نے اپنے کام میں ہر ہر مقام پر مہارت اور نفاست کا مظاہرہ کیا ہو۔ اسی طرح کسی دعوت میں پکائے جانے والے کھانوں میں محنت بھی اسی پر کی جاتی ہے جو اس موقع کاسب سے اہم پکوان ہو اور مہمانوں کی توجہ اور خصوصی ضیافت چاہتا ہو۔ ایک سنار کی دکان پر بھی سب سے قیمتی زیوروں کی نمائش پر زیادہ محنت کی جاتی ہے تاکہ وہ گاہکوں کو خریدنے پر مائل کردیں۔ یعنی جتنا زیادہ اہم کام اتنی ہی زیادہ محنت، نفاست، توجہ، انہماک، تن دہی اور عرق ریزی!

محنت بہرحال اپنا آپ منوا لیتی ہے۔ مثالیں کئی ہیں اور سبق صرف ایک کہ جو کام بھی کیا جائے خوب ہنرمندی سے کیا جائے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو یہ بات اپنے بندوں کے حق میں نہایت محبوب ہے اور نہ صرف اللہ کی رضا کے سبب بلکہ اس محنت کے قدرتی نتیجہ میں بھی ایک مسلمان، دنیا میں باقیوں کی نسبت قبولیت و امتیاز حاصل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کا دین میں ہی نہیں، دنیا میں بھی سرخ رو اور اور سر بلند ہونا حد درجہ پسند ہے۔ البتہ اس میں محنت اور مہارت بندوں نے ہی دکھانی ہوتی ہے اور انجامِ کار تو بالآخر اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116388 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More