پان یا گٹکا اور گلے کا کینسر

آج کل پان، گٹکا، خوشبودار سونف سپاری مین پوری اور سگریٹ نوشی وغیرہ عام ہے۔ بکثرت پان، گٹکا وغیرہ کھانے والے کا سب سے پہلے منہ متاثر ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کا زیادہ استعمال منہ کے نرم گوشت کو سخت کر دیتا ہے جس کے سبب منہ پورا کھولنا اور زبان ہونٹوں کے باہر نکالنا دشوار ہو جاتا ہے، نیز چونے کا مسلسل استعمال منہ کی جلد کو پھاڑ کر چھالا بنا دیتا ہے اور یہی منہ کا السر ہے، ایسے شخص کو چھالیہ، گٹکا، مین پوری اور پان وغیرہ سے فوراً جان چھڑا لینی چاہئے ورنہ یہی السر آگے چل کر کینسر کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

پان گٹکا اور پیٹ کا کینسر:
یہ بھی غور فرمائیے کہ جو چونا منہ کے گوشت کو کاٹ سکتا ہے وہ پیٹ کے اندر جاکر نہ جانے کیا کیا تباہی مچاتا ہو گا! چونا آنتوں اور معدے میں بھی بعض اوقات کٹ لگا دیتا ہے۔فوری طور پر اس کا پتا نہیں چلتا۔ جب السر حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تب کہیں معلوم ہوتا ہے۔ یہی السر آگے بڑھ کر پیٹ کے کینسر کا بھیانک روپ دھار سکتا ہے۔

پان یا گٹکا اور گلے کا کینسر:
پان یا گٹکا کھانے والے کی پہلے پہل آواز میں خرابی پیدا ہوتی اور گلا بیمار ہو جاتا ہے، اگر وہ اس تکلیف کو تنبیہ
(Notice) تصور کرکے پان یا گٹکا سے باز نہیں آتا تو بڑھتے بڑھتے گلے کے کینسر
(Throat Cencer) تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے گلے کے کینسر کے مریضوں میں سے 60 فیصد سے لیکر 70 فیصد تعداد پان یا گٹکا کھانے والوں کی ہوتی ہے۔

شہری حکومت کو اپنی توجہ شہر میں گٹکے، پان، چھالیہ اور اس قسم کی دوسری اشیاء کی فروخت کی طرف دینی چاہے۔ خاص طور پر گٹکا کیونکہ پان چھالیہ کے مقابلے میں اس کے زیادہ خطرناک نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ ہمارے شہر میں 400 سے زیادہ گٹکے کے کارخانے چل رہے ہیں اور پولیس بھی ان کے خلاف کاروائی نہیں کرتی حیرت کی بات تو یہ ہے کہ گٹکا فروخت کرنے والے چند مالکان کروڑ پتی بن چکے ہیں اور شہر میں بہت معزز بھی کہلاتے ہیں۔ ماہانہ 25 سے 30افراد اس زہر کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور یہ تعداد صرف ان کی ہے جو اسپتالوں تک پہنچتے ہیں۔ اس زہر نے کتنے ہی گھروں کے چشم و چراغوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا اور جب اس پر پابندی لگائی جاتی ہے تو اس کی فروخت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔تعجب ہے حکومت کوئی آرڈیننس اس کے خلاف کیوں نہیں پاس کر تی۔ گٹکا خریدنے والوں سے زیادہ فروخت کرنے والے قصوروار ہیں ہمارے مستقبل کے معمار ان چند لالچ زدہ افراد کے ہاتھوں اپنی زندگی گنوا دیتے ہیں۔درخواست ہے کہ گٹکا اور اس قسم کی دوسری نشہ آور اشیاء فروخت اور بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کو سرعام سزا دی جائے کیونکہ چند لوگوں کو سزا دینے سے بہت سے دوسرے لوگوں کو عبرت حاصل ہوگی۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Junaid Ahmed
About the Author: Junaid AhmedCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.