برداشت اور عدم برداشت

جب سے سلمان تاثیر کے ساتھ حادثہ ہوا ہے میڈیا پر برداشت اور عدم برداشت بہت گرم بحث شروع ہوگئی ہے آپ سے عرض کرو یہ پاکستان ایک مشرقی ملک ہے اور اسکی اپنی ایک تہذیب ہے اور اس کے مطابق اسکی اپنی ایک زبان ہے ۔ہمارے اٹھنے والے مسائل کے لئے ہماری زبان میں الفاظ موجود ہیں ان کے زریعے ہم اپنا مافی ضمیر بیان کرتے ہیں۔ یہ ہمارے نام نہاد دانشور اور میڈیا سے تو انگریزی پڑھتے ہیں اور آگے چل کر روٹی روزی کے لئے اردو میڈیا میں آجاتے ہیں اور انگریزی میں سوچ کراردو میں اظہار خیال کر کے موضوع بحث کا ستیاناس کردیتے ہیں۔ زمینی حقائق اس طرز بیان کی ایک مثال ہے ۔

میں یہ چاہتا ہوں پہلے عرض کروں کہ انگریزی میں لفظِ برداشت کے لئے Tolerance کے علاوہ دوسرے الفاظ عام نہیں ہیں۔ جب کہ اردو میں برداشت ایک لفظ ہے اور بے غیرتی بھی برداشت کے اظہار کا لفظ ہے۔ عدم برداشت حمیت کا ایک سبب ہے کیونکہ برداشت جب تک تو ممکن ہے جب تک وہ حمیت کے دائرے میں ہے لیکن جب حمیت کے دائرے سے نکل کر غیرت کے دائرے میں داخل ہوگی توعدم برداشت کا سبب بنے گی۔ہمارا معاشرہ قدرتی طور پراس طرز فکر کا عادی رہا ہے اسی وجہ سے گذشتہ ادوار میں جرائم کا گراف اسقدر اوپر نہیں تھا ۔ مجرم سمجھتا تھا کہ اگر میں نے سڑک پر کسی سے زیادتی کی تو لوگ ٹوٹ پڑینگے لیکن اس معاشرے میں ایک مروجہ قانون ہے کہ برائی کو روکو اور ہر کوئی اس کو روکنے میں فخر محسوس کرتا تھا۔ اب برداشت کایہ عالم ہے کہ ٹارگٹ کلر سب کے سامنے آتے ہیں اور قتل کرکے چلے جاتے ہیں اور کوئی زورسے سانس بھی نہیں لیتا اگر موجود مجمع صرف پتھر ہی اٹھالے تو وہ اپنے مکرو ہ اور ظالمانہ عمل سے باز آجائیں گے ۔

آجکل ہمدردی نہ پید اور خود غرضی سر پر چڑھی ہوئی ہے ۔ سول سوسائیٹی اور نام نہاد دانشور مظلوم کے بجائے ظالم سے زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں۔ جو آدمی ظلم کا شکار ہوتاہے اسکی طرف کوئی نہیں ہوتا۔

اگر عدالت سے فوری انصاف ہوتا اورمجرم کی فوری پکڑہو تو بھی جرائم میں کمی ہوسکتی ہے لیکن انصاف میں تاخیر اور گواہوں کو دھمکیاں گواہ کو غائب کردیتی ہیں۔ اوربا اثر آدمی جوچاہے وہ کرسکتاہے۔اسی وجہ سے کمزور ادمی قانوں ہاتھ میں لیتا ہے ۔ دراصل انصاف کی تلاش میں وہ اپنی جان پر کھیل جاتا ہے۔
Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 79 Articles with 83250 views Since 1964 in the Electronics communication Engineering, all bands including Satellite.
Writing since school completed my Masters in 2005 from Karach
.. View More