صدقہ و خیرات

انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
اللہ تبارک و تعالٰی نے زمین کی تخلیق فرمائی تو وہ ہلنے لگی۔ پھر پہاڑ پیدا کرکے اس پر نصب فرمایا دیا تو وہ ٹھہر گئی۔ پہاڑ کی سختی دیکھ کر فرشتوں کو بڑا تعجب ہوا۔ وہ عرض گزار ہوئے کہ اے رب! تیری کوئی ایسی مخلوق بھی ہے جو پہاڑ سے زیادہ سخت ہو ؟ فرمایا ہاں! لوہا ہے۔ عرض کیا اے رب! لوہا سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز ہے ؟ فرمایا ہاں! آگ ہے۔ عرض کیا اے رب! آگ سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز ہے ؟ فرمایا ہاں! پانی ہے۔ عرض کیا اے رب! پانی سے بھی سخت کوئی چیز ہے ؟ فرمایا ہاں! ہوا ہے۔ عرض کیا اے رب! ہوا سے بھی سخت کوئی اور چیز ہے ؟ فرمایا ہاں! ابن آدم ہے۔ جو دائیں ہاتھ سے صدقہ کرتا ہے اور اسے بائیں ہاتھ سے چھپاتا ہے۔ (ترمذی)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
بنی اسرائیل میں تین شخص تھے۔ ایک سفید داغ والا، دوسرا گنجا، تیسرا اندھا۔ ان سب کا اللہ تبارک و تعالٰی نے امتحان لینا چاہا۔ اور ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا۔ وہ فرشتہ سفید داغ والے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمھیں کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا اچھا رنگ اور اچھا چمڑا اور یہ مرض جس سے لوگ نفرت کرتے ہیں۔ فرشتہ نے اس کے جسم پر ہاتھ پھیرا اور وہ مرض جاتا رہا۔ اچھا رنگ اور اچھی جلد بھی اسے مل گئی۔ اس سے فرشتہ نے پوچھا تمھیں کون سا مال پسند ہے ؟ اس نے اونٹ یا گائے کہا (حضرت ابو ہریرہ کو اس میں شک ہے کہ اونٹ کا یا گائے کا نام لیا گیا) اسے فرشتہ نے دس ماہ کی حاملہ اونٹنی دی اور دعاء کی اللہ تعالٰی اس میں تجھے برکت دے۔ پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تجھے کون سی چیز پسند ہے ؟ اس نے کہا خوبصورت بال مجھے پسند ہیں اور یہ کہ میرا مرض جاتا رہے جس کو لوگ ناپسند کرتے ہیں۔ فرشتہ نے اس پر ہاتھ پھیرا جس سے اس کا مرض جاتا رہا۔ اور خوبصورت بال اسے میسر آ گئے۔ اس کے پسندیدہ مال کے بارے میں فرشتہ نے اس سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ گائے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ اسے ایک حاملہ گائے دی گئی اور فرشتہ نے اسے دعاء دی کہ اللہ تمھارے لئے اس میں برکت سے۔ اس کے بعد وہ فرشتہ اندھے شخص کے پاس آیا اور پوچھا کہ تمھیں کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالٰی میری نگاہ واپس کر دے کہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں۔ فرشتہ نے ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالٰی نے اس کی نگاہ واپس کر دی۔ اس سے فرشتہ نے پوچھا تجھے کون سا مال زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا کہ مجھے بکری پسند ہے۔ اسے ایک حاملہ بکری دی گئی۔ کچھ دنوں بعد اونٹنی، گائے اور بکری سب کے بچے پیدا ہوئے اور ہر ایک کے لئے اپنے اونٹوں، گایوں اور بکریوں سے جنگل بھر گیا۔ وہی فرشتہ سفید داغ والے کے پاس اس کی پہلی صورت و وہئیات میں آیا اور کہا کہ میں مسکین آدمی ہوں میرا سامان سفر ختم ہو گیا ہے۔ آج مجھے اپنی منزل تک پہنچنے کی صورت نظر نہیں آتی۔ بس اللہ مدد کرے اور آپ مدد کریں تو ہو سکتا ہے۔ جس نے تمھیں خوبصورت رنگ، اچھا چمڑا اور مال دیا ہے اس کے واسطہ سے میں تم سے ایک اونٹ مانگتا ہوں تاکہ میں اپنی منزل مراد تک پہنچ جاؤں۔ اس نے جواب دیا کہ حقوق بہت سارے ہیں۔ فرشتہ نے کہا۔ لگتا ہے کہ میں تمھیں پہچان رہا ہوں۔ کیا تم سفید داغ والے نہ تھے جس سے لوگ نفرت کرتے تھے ؟ کیا تم غریب نہیں تھے پھر اللہ نے تمھیں مالدار بنایا ؟ اس نے کہا میں تو اس مال کا نسلاً بعد نسل وارث ہوا ہوں۔ فرشتہ نے کہا اگر تو جھوٹ بول رہا ہے تو اللہ تعالٰی تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تو تھا۔ پھر گنجے کے پاس اس کی صورت میں وہ فرشتہ آیا۔ اس سے بھی وہ ہی کیا۔ اس نے بھی ویسا ہی جواب دیا۔ فرشتہ نے کہا اگر تو جھوٹ بول رہا ہے تو اللہ تعالٰی تجھے ویسا ہی کر دے جیسا تو تھا۔ اس کے بعد اندھے کے پاس اس کی صورت میں وہی فرشتہ آیا اور کہا کہ میں غریب آدمی ہوں ایک مسافر ہوں اور میرا زاد راہ ختم ہو چکا ہے۔ آج منزل تک پہنچنے کی کوئی صورت نہیں سوائے اس کے کہ اللہ کی مدد ہو اور پھر تمھاری مدد ہو۔ جس نے تجھے نگاہ دی اس کے واسطہ سے میں تم سے ایک بکری مانگ رہا ہوں جس سے اپنی منزل مراد تک پہنچ سکوں۔ اس نے کہا میں اندھا تھا اللہ نے مجھے آنکھیں دیں۔ تم جو چاہو لے لو۔ اور جو چاہے چھوڑ دو۔ قسم خدا تم جو بھی لو گے اس میں تم کو میری طرف سے کوئی تنگی نہ ہو گی۔ فرشتہ نے کہا تو اپنا مال اپنے پاس رکھ ۔ اصل بات یہ ہے کہ میں تم تینوں کے لئے امتحان تھا۔ تیرے لئے اللہ کی رضا اور ان دونوں پر اللہ کی ناراضگی ہے۔ (مسلم)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
بندہ کہتا ہے۔ میرا مال ہے، میرا مال ہے۔ جب کہ اسے اس کے مال سے تین ہی قسم کا فائدہ ہے۔ وہ مال جسے کھا کر ختم کر دیا۔ یا جسے پہن کر پرانا کر دیا، یا دوسرے کو عطا کرکے ذخیرہء آخرت بنایا۔ اس کےسواء تو وہ سب کچھ دوسرے وارثوں کے لئے چھوڑ جائے گا۔ (مسلم)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
اگر میرے پاس کوہ احد کے برابر سونا ہوتا تو بھی میں یہی پسند کرتا کہ تین راتوں سے زیادہ اس میں سے کچھ نہ رہ جائے۔ ہاں ! اگر مجھ پر قرض ہو تو اس کے لئے کچھ رکھ لوں گا۔ (بخاری)
اسماء رضی اللہ تعالٰی عنہا نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
خرچ کرو اور شمار نہ کرو ورنہ اللہ شمار کر دے گا اور بند نہ کرو کہ اللہ بھی تجھ پر بند کر دے گا۔ جو تمھیں استطاعت ہو وہ کرو۔ (بخاری و مسلم)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
اے ابن آدم خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔ (بخاری و مسلم)
ابو امامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
اے ابن آدم! بچے ہوئے مال کا خرچ کرنا تیرے لئے بہتر ہے اور اس کا روکنا تیرے لئے برا ہے۔ بقدر ضرورت روکنے پر کوئی ملامت نہیں اور اور دینا ان سے شروع کرو جو تمھاری کفالت میں ہوں۔ (مسلم، ترمذی)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
قسم ہے رب کعبہ کی وہ لوگ گھاٹے میں ہیں۔ میں نے عرض کیا۔ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ وہ کون لوگ ہیں ؟ فرمایا، زیادہ مال والے! مگر ان میں سے وہ نہیں جو آگے پیچھے دائیں بائیں ہر جگہ ہر موقعہ پر خرچ کریں اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ (بخاری و مسلم)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
سخاوت جنت کا ایک درخت ہے، سخی آدمی نے اس کی ٹہنی پکڑ رکھی ہے۔ وہ ٹہنی اسے چھوڑے گی نہیں تا وقت یہ کہ اسے جنت میں داخل نہ کر لے اور بخل جہنم کا ایک درخت ہے۔ بخیل آدمی نے اس کی شاخ پکڑ رکھی ہے وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔ (شعب الایمان للبیہقی)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا صدقہ ہے۔ کسی کو سوار ہونے میں مدد کرنا اس کا سامان اٹھا دینا صدقہ ہے۔ اچھی بات صدقہ ہے۔ نماز کی طرف اٹھنے والا قدم صدقہ ہے۔ راستہ کی کسی تکلیف دہ چیز کا دور کرنا صدقہ ہے۔ (بخاری و مسلم)
انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
کسی مسلمان نے پیڑ لگایا یا کھیت بویا اور اس میں سے کسی آدمی نے یا پرندہ یا چوپایہ نے کھایا تو اس کے لئے صدقہ ہے۔ (بخاری، مسلم)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1283547 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.