زیارتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں بحالتِ ایمان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرنا افضل ترین عمل تھا۔ ایمان کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کرنے والے خوش نصیب لوگوں کو ہی مرتبہ صحابیت پر فائز ہونے کا شرف نصیب ہوا۔ یہ اتنا عظیم شرف اور امتیاز ہے جس پر قیامت تک کوئی اور شخص فائز نہیں ہو سکتا بے شک وہ پوری زندگی عبادت و ریاضت میں کیوں نہ صرف کر دے۔ ایسے خوش نصیب شخص کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
لَا تَمُسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي أوْ رَأَي مَنْ رَآنِي.
’’اُس مسلمان کو آگ نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا (یعنی صحابی) یا مجھے دیکھنے والے کو دیکھا (یعنی تابعی)۔‘‘
(1) ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب ما جاء في فضل من رأي النبي صلي الله عليه وآله وسلم وصحبه، 5 : 694، رقم : 3858
اسی طرح بعد ازوصال زیارتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت پر بھی اُمتِ مسلمہ کا اِجماع ہے۔ بعض ائمہ احناف اور مالکیہ کے علاوہ دیگر اہلِ سنت وجماعت کے مکاتب و مذاہب بھی اسے بعض حالات میں واجب قرار دیتے ہیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے واضح الفاظ میں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کا حکم فرمایا ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے :
وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًاO
’’اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اِس وسیلہ اور شفاعت کی بناء پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتےo‘‘
النساء، 4 : 64
درجِ بالا آیتِ مبارکہ سے یہ نہ سمجھا جائے کہ اس کا اطلاق صرف حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ تک تھا بلکہ جس طرح قرآن کے تمام احکام قیامت تک کے لئے ہیں اسی طرح اس آیتِ مبارکہ کا اطلاق بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ مطہرہ پر قیامت تک کے لئے ہوگا۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے روضۂ اَطہر کی زیارت کے حوالے سے اِرشاد فرمایا، جسے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے روایت کیا ہے :
مَنْ زَارَ قَبْرِي، وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِی.
’’جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔‘‘
1. دارقطني، السنن 2 : 278
2. بيهقي، شعب الإبمان، 3 : 490، رقم : 4159، 4160
3. حکيم ترمذي، نوادر الأصول، 2 : 67
احادیثِ صحیحہ متواترہ سے ثابت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قبرِ انور کی زیارت کرنے کی بڑی ترغیب دلائی ہے
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1284738 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.