عمران خان کی انتظامی نا پختگی۔۔۔ منتخب تھانیدار یا ظالم وڈیرہ


پٹواری اور تھانیدار کے خلاف نفرت تو لوگوں کے دلوں میں کنویں کی گہرائی تک سے بھی زیادہ موجود ہے مگر ایس۔ ایچ۔او ۔ بذریعہ انتخابات اور وہ بھی عوام کے براہ راست ووٹوں سے۔ سبھی جانتے ہیں جسکا تھانیدار وہی علاقہ کا حکمران عام انتخاب میں چاقووں ، خنجروں اور کلاشنکوفوں سے لوگ ہلاک کر دیئے جاتے ہیں تو اب علاقہ کی چوہدراہٹ کے لئے کیا کچھ نہ ہو گا فائرنگ ہو گی گولیاں چلیں گی ہر برادری اپنا ایس ۔ ایچ او منتخب کروانا چاہے گی۔ جس کے ساتھ زیادہ غنڈے ہو ں گے وہی جیت سکے گا دوسرا تو شاید کھڑا بھی نہ ہو سکے کہ یہ بلدیاتی انتخاب نہیں بلکہ تمام اختیارات والا تھانیدار منتخب ہونا ہے جس نے مخالفین کو لٹا لٹا کر چھترول کرنا ہے ،الٹا لٹکانا ہے اور ٹانگوں پر رولر پھیرنے ہیں ساری رات کا رت جگا کروانا ہے جعلی مقدمات میں مخالفین کو ملوث کر کے ان کا جینا تک حرام کر ڈالنا ہے جیسے جیسے عوام ہوں گے ویسے ہی حکمران ہوں گے ۔اسی طرح سے معاشرہ چونکہ فرقہ واریت اور برادری ازم کے بتوں کے پجاریوں سے بھرا پڑا ہے کوئی ایک مسلک بھی دوسرے کو ایک لمحہ کے لئے بھی برداشت کرنے کو تیار نہ ہے تو ایک دوسرے کا ایس ۔ ایچ ۔او کیسے برداشت کر لیں گے فوجی آمروں کے زیادہ عرصہ تک اقتدار میں رہنے سے یہ بیماریاں اب اپنے عروج پر رہ کر نا سور بن چکی ہیں ایس۔ ایچ۔او کو الیکشن کے ذریعے منتخب کرنا لازماًبرادری ازم اور مذہبی فرقہ واریت کو کچھ زیادہ ہی "ترقی پذیر"کر ڈالے گا اور وہ طوفان بدتمیزی برپا ہو گا کہ الامان و الحفیظ عمران خان صاحب!آپ کو گائیڈ کرنے والے شاید عمل کی دنیا سے بے خبر ہیں اور ڈرائنگ روموں میں بیٹھ کر یہ ایسے ایسے اوچھے طریقے اپنانے کے لئے آپ کو کہہ رہے ہیں بہتر ہے کہ آپ اپنا تھوکا ہوا خود ہی چاٹ لیں اور ایسے انتخابات کرانے سے فوراًدستبرداری کا اعلان کر دیں کہ پہلے تو بھی آپ جب بھی غلطی کرتے ہیں تو عوام سے معافی مانگنے کو اپنی شان کے خلاف نہیں سمجھتے آخر آپ نے سامراجی ایجنٹ اور حال ہی میں ملک سے بھاگ جانے والے جرنیل مشرف کی حمایت پر بھی تو معافی مانگ ہی لی تھی غلطیاں انسانوں سے ہو ہی جاتی ہیں اس غلطی پر بھی معذرت کر لو کہ یہ شایان شان عمل ہو گا ورگرنہ ایک دفعہ ایس ایچ او کے الیکشن ہو گئے تو یہ ایوب خانی بلدیاتی الیکشن بنیادی جمہوریتوں والوں کی طرح پھر چوک میں سکون برباد ہو جائے گا وہ گروہ بندیاں مزید مضبوط ہو جائیں گی ایوب خانی دور میں واحد سویلین وزیر ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے کنونشن لیگی مقتدر پارٹی کے عہدیداروں کو ڈی سی اور ایس پی لگانے کی تجویز اب منتخب تھانیدار کی عمران خانی تجویز میں کیا فرق ہے ؟موجودہ پولیس کی اصلاح کے لئے قوانین بنائے جائیں بلکہ پہلے سے موجود پولیس قوانین کو موثر کیجئے ان کی ڈیوٹی 8گھنٹے اور ان کی رہائش کا انتظام کیجیئے پولیس کے افراد بھرتی کرتے ہوئے اعلٰی کردار کی شرط کو اولین رکھا جائے تو پولیس غیر جانبدار رہ کر عوام کی صحیح خدمت کرےگی سفارشی و سیاسی افراد کی بھرتی پر مکمل پابندی ہو کراچی میں سیاسی افراد اور غنڈوں کی فوج ظفر موج کو پولیس کے عہدوں پر تعینات کر کے ہم نے اس عظیم شہر کا حشر ہوتا دیکھ ہی لیا ہے اب یہ نیا کارنامہ ایس۔ایچ ۔او بذریعہ الیکشن کیا سیاسی افراد کو ایس۔ایچ۔او بنانے کی ایک چال تو نہیں ہے ؟آپ مان جائیے کہ بالکل ہے جب ایس۔ایچ او سیاسی پارٹیوں کے ہی منتخب ہوں گے تو پھر کیا وہ دوسری سیاسی پارٹیوں کے افراد پر ظلم کے پہاڑ نہیں توڑیں گے ؟ہر تھانہ پر جس پارٹی کا ایس۔ایچ ۔او منتخب ہو گا عملاً تو اسی کا جھنڈا لہرا ہو گا اور وہ مخالفین پر جعلی مقدمات بنانے، انہیں مارنے پیٹنے ، "منجی لگانے"سے کیا باز رہ سکے گا ؟جیسا کہ مشہور ہے کہ یہ مسجد کس کی ہے کہا جاتا ہے دیوبندیوں کی اور وہ کس کی وہ بریلویوں کی اور فلاں اہل تشیع اور اہل حدیثوں کی منتخب ایس ایچ او ہونے کے بعد لوگ کہیں گے کہ ضلع کا فلاں تھانہ پیپلیوں کا ہے اور فلاں تو ہے ہی ن لیگیوں کا اور یہ کس کا ہے یہ مولویوں کا اور وہ عمران خانی اگر کسی منتخب سیاسی پارٹی کے عہدیدار ایس ایچ او نے مخالفین کو رگڑا لگایا تو جہاں ان کا ایس ایچ او ہو گا وہ وہاں کے مخالفین کی کھال ادھیڑ ڈالے گا اور خوامخواہ کے جعلی پرچے درج کر کے "چور برآمدگی " مہم کے لئے دوسرے کے حلقہ میں بھی فورس لے کر پہنچ جائے گا ہو سکتا ہے کہ وہاں کی پولیس کو بھی ان کی روانگی اور آمد کا علم ہو جائے اور اسی چک میں آمنے سامنے پولیس کی کالی وردیوں میں ملبوس "فوجوں" کا ٹاکرہ ہو جائے اور علاقہ کے لوگوں کو ان کی لاشیں سنبھالنا مشکل ہو جائے لوگ فرقہ واریت کے ٹھپے والے اور سیاسی تھانیدار قطعاً برداشت نہیں کریں گے تھانیداری کا الیکشن پاگل پن سے بھی اگلی باتیں ہیں پورے ملک میں کراچی والے حالات پیدا کر ڈالنے کی مہم غریب عوام پر بد ترین ظلم ہو گا ۔پہلے ہی تھانوں میں 90%جعلی اور من گھڑت مقدمات کا اندراج ہوتا ہے اور لوگ نہ حق بغیر قتل کئے پھانسی چڑھ جاتے ہیں اور نا حق گناہ گار پکڑے جاتے ہیں اور چوروں ،ڈاکووں اور ان کے سر پرستوں کو کرسیوں پر بٹھایا جاتا ہے اور ملزمان دندناتے پھرتے رہتے ہیں جس کے لئے پولیس قوانین میں تبدیلی اور اس نظام کی اصلاح کی ضرورت ہمہ وقت رہتی ہے آئندہ مقتدر ہو جانے کے دعویداروں نے اس ملک کے غریب عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ لادنے کا بھی اعلان کر ڈالا ہے ۔ (کسی کاروباری یا کارخانہ دار پرمزید ٹیکس لگانے سے وہ عوام کو مزید مہنگی اشیاءبیچیں گے )پہلے ہی لوگ نان جویں کو ترس رہے ہیں کیا یہ مزید ٹیکس برداشت کر سکیں گے سرمایہ دار ذہنیت کے لوگ ہر مل میں بننے والی چیز غرضیکہ کپڑے آٹا چینی ،سائیکل کھاد ادویات غرضیکہ سب کچھ مہنگا کر ڈالیں گے مہنگائی کا کوہ گراں کھڑا ہو جائے گا اور غریب عوام اس پہاڑ کے نیچے آ کر بالکل ہی کچلے جائیں گے اور اس طرح مزید کروڑوں افراد غربت کی لکیر کے نیچے پہنچ جائیں گے ۔ یہ کرکٹ کا میدان نہیں ہے کہ بونسر اور نو بال بھی ہو ہی جاتی ہے یہ سیاست کا میدان کارزار ہے جس میں ایک غلطی پہاڑ بن کرمشکلات سامنے لے آتی ہے وہ دونوں مجیب الرحمن اور ذوالفقار علی بھٹو ہی تو تھے جنھیں منتخب عوام نے نعروں کی بنیا پر منتخب کیا مگر ملک کو دو لخت کر کے رہے اب رسہ کس کے گلے میں ڈالا جائے دونوں انہونی موت کے ذریعے اگلی دنیا کو سدھار گئے کیا یہ بھی درست نہ ہے کہ دونوں مکافات عمل کا شکار ہو کر جہاں لا فانی کو رخصت ہو کررہے تمام سیای پارٹیوں سے نفرت کا صرف حل یہ ہے کہ اللہ اکبر تحریک کو مضبوط بنایا جائے جوعالم اسلام سے قرض حسنہ لے کر تمام سامراجی قرضے اتارنے اور تمام مسائل کو حل کرنا چاہتی ہے کھانے پینے کی اشیا بذریعہ سبسڈی1/5قیمت پر اور ہمہ قسم تیل 1/3قیمت پر مہیا کر کے اور مزدوروں کی تنخواہ ایک تولہ سونا کی قیمت کے برابر ادا کر کے غربت کا مکمل خاتمہ کرنا چاہتی ہے ۔بے روز گاروں کوتین سال تک قرضہ حسنہ دے کر اپنا پاﺅں پر کھڑا کرے گی مفت بجلی مفت ہمہ قسم تعلیم ،مفت گھریلو گیس،ہمہ قسم مفت علاج کی سہولتوں کی فراہمی اور بیواﺅں،یتیموں، فقیروں گدا گروں اور ان بیاہی بچیوں کو گزارا الاونس کی یقینی فراہمی ہو گی۔ ٹاسک فورس کے ذریعے تمام سونا چاندی تانبا کوئلہ نکال کر بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کر کے عالم اسلام کے قرض حسنہ واپس کر کر ملک کو خود کفیل بنائے گی ۔عالم اسلام قرض حسنہ دینے کا خود خواہش مند اس لئے ہے کہ اگر ایٹمی پاکستان اسی طرح سامراج سے بھیک لے کر اس سامنے بھیگی بلی بنا رہا تو ہر سال اس کے ایک یا دو اسلامی برادری کے ملک سامراجی شکنجے میں آتے رہیں گے جیسے افغانستان لیبیا عراق اور فلسطین میں ہو چکا ہے ۔ اس لئے پورا عالم اسلام پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کر کے اس کے ساتھ مشترکہ دفاع ،مشترکہ بینکنگ، مشترکہ کاروبار اور مشترکہ کرنسی قائم کرنا چاہتا ہے کہاں ایک اسلامی ملک اور کہاں 55اسلامی ممالک کا اتحاد !سامراج میل بھر ی آنکھ سے بھی نہ دیکھ سکے گا انشاءاللہ ۔
Dr Mian Ahsan Bari
About the Author: Dr Mian Ahsan Bari Read More Articles by Dr Mian Ahsan Bari: 22 Articles with 16196 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.