حضرت بلال رضی اﷲ عنہ کے مصائب

ایک صاحب نے ایک مضمون پرکمنٹس میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ پر لکھنے کا حکم دیا ہے اب مختصر لکھا جارہا ہے انشاء اللہ تفصیل سے پھر کبھی

حضرت بلال حبشی رضی اﷲ عنہ یہ ان سات صادقین میں سے ہیں جو ابتدائے اسلام ہی میں مسلمان ہوگئے تھے. حضرت بلال رضی اﷲعنہ امیہ بن خلف کے غلام تھے اور بکریاں چرانے کی ڈیوٹی دیتے تھے.
ایک دن ایک آواز آئی :
'' اے چرواہے ! کیا تمہارے پاس دودھ ہے؟''
یہ آواز دینے والے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم تھے جو اپنے سفر و حضر کے رفیق حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے ساتھ غارحرا میں موجود تھے. حضرت بلال رضی اﷲ عنہ آواز سن کر قریب آئے اور عرض کیا :
'' جناب میری بکریوں میں کوئی بکری دودھ دینے والی نہیں اس لئے معذرت چاہتا ہوں کہ آپ کی تمنا پوری نہ کرسکا.''
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
'' اگر اجازت ہو تو سامنے والی بکری کو دیکھ لیا جائے ہوسکتا ہے اس سے دودھ مل جائے.''
سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ نے عرض کیا :
'' مجھے کوئی اعتراض نہیں ' دیکھ لیجئے لیکن یہ ممکن نہیں کہ ایک دودھ نہ دینے والی بکر ی سے دودھ حاصل کرلیا جائے .. ''
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
'' اجازت دینا تیرا کام اور بکری کے تھنوں میں دودھ بھر دینا اﷲ تعالیٰ کا کام''.
حضرت بلال رضی اﷲ عنہ نے بکری پیش خدمت کی.
رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم نے اﷲ کا نام لے کر جب بکری کے تھنوں کو ہاتھ لگایا تو بکری کے تھنوں سے دودھ جاری ہوگیا.
اسی دن سے سیدنا بلال رضی اﷲ عنہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے گرویدہ ہوگئے.
ابن عساکر
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1289652 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.