حضرت سعد بن مالک رضی اﷲ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں اپنی ماں کی بہت خدمت کیا کرتا تھا اور ان کا پورا اطاعت
گزار تھا جب مجھے اﷲ نے اسلام کی طرف ہدایت کی تو میری والدہ مجھ پر بہت
بگڑیں اور کہنے لگیں:'' بچے نیا دین تو کہاں سے نکال لیا ہے . سنو ! میں
تمہیں حکم دیتی ہوں کہ اس دین سے دست بردار ہوجاؤ ورنہ میں نہ کھاؤں گی نہ
پیوںگی اور یونہی بھوکی مرجاؤں گی.'' میں نے اسلام کو نہ چھوڑا، میری ماں
نے کھانا پینا ترک کردیا اور چوطرف سے لوگ مجھ پر آوازے کسنے لگے کہ یہ
اپنی ماں کا قاتل ہے. میرا بہت دل تنگ ہوا . میں نے اپنی والدہ کی خدمت میں
بار بار عرض کیا، خوشامدیں کیں، سمجھایا کہ اﷲ کے لئے اپنی ضد سے باز آجاؤ
. یہ تو نا ممکن ہے کہ میں دین محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں اسی بحث
و تمحیص میں میری والدہ پر تین دن کا فاقہ گزر گیا اور اس کی حالت بہت ہی
خراب ہوگئی تو میں اس کے پاس گیا اور میں نے کہا: میری اچھی ماں جان، سنو!
تم مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہو لیکن میرے دین سے زیادہ عزیز نہیں ہو.
واﷲ! ایک نہیں تمہاری ایک سو جانیں ہوں اور اسی بھوک پیاس میں ایک ایک کرکے
سب نکل جائیں ، تو بھی میں آخری لمحہ تک اپنے سچے دین اسلام کو نہ چھوڑوں
گا. واﷲ! نہ چھوڑوں گا. اب میری ماں مایوس ہوگئیں اور کھانا پینا شروع
کردیا.
تفسیر ابن کثیر ، جلد4 |