خود پسندی اورتکبر

امام نووی رحمة اﷲ علیہ نے ریاض الصالحین میں اس پر ایک باب باندھا ہے اور اس میں اس کی یوں تعریف فرمائی ہے:
کبر اور بڑائی خاصاً ذات الٰہی کیلئے ہے. کسی مخلوق خصوصاً اشرف المخلوقات کو یہ ہرگز زیبا نہیں کہ وہ اس رواے الہٰی پر دست درازی کرے . یہی فعل ابلیس کی دائمی ملعونیت کا باعث بنا کبردراصل خودپسندی کی وہ شکل ہے جس میں آدمی دوسروں کو حقیر و بے چارہ سمجھتا ہے اور اپنے کو سر بلند و گردن فراز. مگر وہ شایداس قانون الہٰی سے واقف نہیں کہ ہر متکبر کا انجام وہی ہے جو شیطان کا ہے.(ریاض الصالحین ، صفحہ نمبر 386)

قرآن کی روشنی میں:

اﷲ رب العالمین کے یہ ارشادات مبارکہ ملاحظہ ہو:
'' یہ عالم آخرت ہم نے انہیں افراد کے لئے مخصوص کررکھا ہے جنہوں نے نہ دنیا میں بڑا بننا چاہا، اور نہ خاد برپا کرنا چاہا اور یہ اچھا بدلہ متقیوں کو ہی ملتا ہے.''( القصص ،83 )

'' لوگوں سے اپنا رخ نہ پھیرو ، اور نہ زمین پر اترا کر چلو کیوں کہ اﷲ تعالیٰ کو متکبر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے ''( لقمان ،18 )

'' قارون حضرت موسیٰ علیہ السلام ہی کا ہم قوم تھا، مگر وہ اپنوں ہی میں تکبر کرنے لگا ، ہم نے اسے اتنا بھاری خزانہ مرحمت فرمایا تھا کہ انکی کنجیوں کا بوجھ ہی کئی طاقتور لوگوں کے سانس پھلادیتا تھا. جب اس کی قوم نے اسے نصیحت کی کہ اس جاں و چشم اور دولت پر مت اتراؤ کہ اﷲ تعالیٰ اترانے والے کو پسند نہیں کرتا پس ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا''( قصص ،76)

احادیث کی روشنی میں:

جناب عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا'' جس کے دل میں ذرہ برابر بھی کبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا. اس پرایک شخص نے پوچھا کہ آدمی پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس بھی اچھا ہو ، جوتے بھی عمدہ ہوں ،(کیا یہ بھی تکبر میں داخل ہے؟) آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اﷲ تعالیٰ خود جمیل(خوبصورت) ہے اسے جمال و نفاست پسندہے.(یہ کبر نہیںہے) کبر تو یہ ہے کہ اتراہٹ کے مارے حق ہی کا انکار کردے اور لوگوں کو ذلیل سمجھنے لگے .''(مسلم،91 )

جناب حارثہ بن وہب رضی اﷲ عنہ راوی ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ'' میں تمہیں بتاتا ہوں کہ دوزخ میں کون کون لوگ ہوں گے ، وہاں سب سرکش بخیل اور متکبر ہی ہوں گے.''(بخاری 4634 ،مسلم2853)

جناب ابوھریرة رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا '' قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ تہبند کو از راہ تکر لٹکانے والے کی طرف دیکھے گا بھی نہیں '' (بخاری 5451، مسلم2087)

جناب ابوھریرة رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا'' اﷲ تعالیٰ نے فرمایا عزت میرا پہناوا کبریائی میری چادر ہے ان دونوں کے بارے میں جو بھی مجھ سے جھگڑے گا میں اسے عذاب میں مبتلا کردوں گا''.( مسلم،2620 )

جناب ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ''جنت و دوزخ میں بحثا بحثی ہوئی دوزخ کہنے لگی میرے ہاں تو بڑے بڑے جابر اور متکبر لوگ فروکش ہوں گے جنت بولی ، میرے ہاں تو ضعیف و نادار لوگ ہی جگہ پا سکیں گے .اس بحث کا فیصلہ فرماتے ہوئے اﷲ تعالیٰ نے فرمایا جنت ! تو میری رحمت ہے ، تیرے ذریعہ میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا اور اے دوزخ ! تو میرا عذاب ہے ، میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ اسے عذاب دوں گا . البتہ تم دونوں کا یہ حق مجھ پر لازم ہے کہ دونوں کو بھردوں گا ''(مسلم،2846)

جناب ابوھریرة رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا '' ایک شخص (امم سابقہ میں سے) لباس فاخرہ پہنے جی ہی جی میں خوش ہوتا سر میں کنگھی کئے (بال سنوارے ) متکبرانہ چال سے چلا جا رہا تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے اچانک اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت کے دن تک دھنسا ہی رہے گا.'' (بخاری 5452 ، مسلم 2088)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1286370 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.