کیا پاکستان ایک ناکام ریاست بننے والا ہے؟

پاکستان کے حوالہ سے بین الاقوامی اور قومی سطح پر ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ ایک ناکام ریاست ہے یا پھر ناکام ریاست کے طور پر سامنے آنے والا ہے ۔کچھ عرصہ قبل تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے بھی اس طرف یہ کہتے ہوئے اشارہ کیا کہ اگر موجودہ حالات بدستور رہے تو پاکستان ایک ناکام ریاست کے طور پر سامنے آئے گا۔یہ بات ذہن نشین کرنے کے قابل ہے کہ پاکستان کے حوالے سے ناکام ریاست کی اصطلاح سب سے پہلے یورپی ممالک نے استعمال کی تھی جن میں امریکہ اور برطانیہ سرِ فہرست ہیں ۔شائد اس لیے کہ یہ ان ممالک کی خوہشِ عظیم ہے اور وہ اس کی تکمیل کے لیئے اک عرصہ سے مصروفِ عمل بھی ہیں ۔لہذا یہ بات طے ہے کہ امریکہ ، برطانیہ، انڈیا اور اسرائیل اس مقدس ریاست کو صفحہ ہستی سے حرفِ غلط کی طرح مٹانا چاہتے ہیں جو ان کے دلِ شیطاں میں کانٹے کیطرح کھٹک رہی ہے۔مفکرین کا خیال ہے یہ طاغوتی طاقتیں جو دنیاءعالم پر بلا شرکتِ غیر حکمرانی کی خواہاں ہیں وہ دو چیزیں کبھی برداشت نہیں کر سکتیں ۔
۱۔عالم ِ اسلام ایک متحدہ قوت کے طور پر سامنے آئے۔
۲۔کوئی اسلامی ریاست ایٹمی اور معاشی قوت کے طور پر سامنے آئے۔

اگر اس پس منظر میں دیکھا جائے تو یہ شیطانی طاقتیں پاکستان کی وحدت کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں اور اس کی مجتمع قوت کو منتشر کرکے اس کی ترقی و خوشحالی اور ملتِ اسلامیہ کی سربراہی کے خواب کو ہمیشہ ہمیشہ کے کئے آغوشِ عدم میں دھکیلنا چاہتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 2020 کے لئے دنیا کا نقشہ بنایا ہے اس میں پاکستان نام کی کی کسی ریاست کا وجود نہیں ہے جو ان کے خفیہ ارادوں کا غماز ہے ۔
ستیزہ کار رہا ہے ازل تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرارِ بو لہبی

یہ بات بھی حقیقت ہے کہ وطن عزیز کے موجودہ حالات بھی کوئی تسلی بخش نہیں ہیں اور لیڈران کی حرکتیں بھی۔ان حالات میں مایوسی کا پھیلنا یقینی ہے ۔اور پھر ایسی عوام جس کی اکثریت کو پاکستان کے تاریخی پس منظر کے بارے میں کوئی خاص شناسائی نہیں ۔در حقیقت یہ ایک ایسا ملک ہے جس کی تاریخ زمانہ نبوت سے جا ملتی ہے ۔ یہ کوئی عام ملک ہے نہ اس میں بسنے والی قوم ایک عام قوم ہو سکتی ہے بلکہ اس کو عالمی پس منظر میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لئے خالقِ کائنات نے تخلیق کیا ہے جس کی تصدیق کئی تاریخی حوالوں سے ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر یہ واقعہ کہ سرکارِ د وعالم جب ؑنمازِ باجماعت سے فارغ ہو جاتے تو آپؑ اپنا چہرہ مبارک مغرب کی سمت سے موڑ کر مشرق کی طرف کر لیا کرتے تھے ۔صحابہ کرام نے وجہ پوچھی تو آپﷺ نے فرمایا کہ مشرق سے مجھے ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں ۔علماءاس بات پر متفق ہیں کہ آپ سرکار ﷺ کا اشارہ اس خطہ کی جانب ہی تھا۔ مجددِ وقت اقبال نے اسی جانب اشارہ کیا تھا ۔
میرِ عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے

اس طرح کا ایک اور واقعہ بھی احادیث کی کتب میں درج ہے کہ کچھ لوگ آپ ﷺ سے ملاقات کے لئے آپ ﷺ کی بارگاہ میں تشریف لائے تو آپ سرکار ﷺ نے انہیں دیکھتے ہی فرمایا تھا ” کیا تم ہندوستان سے آئے ہو؟۔مفکرین اور مورخین کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کا یوں سوال کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ آپﷺ نگاہ مبارک بطور خاص اس خطہ کی جانب رہتی تھی جس میں کئی راز پنہاں ہیں ۔پھر یہ بھی اک حقیقت ہے کہ پاکستان کی تخلیق بھی بہت اہم واقعہ ہے کیونکہ تاریخِ انسانی میں صرف دو ریاستیں ایسی ہیں جو نظریہ کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آئی ہیں ۔ ایک ریاستِ مدینہ اور دوسری پاکستان۔اور دونوں ریاستوں کے معرضِ وجود میں آنے کے اسباب اور مقاصد با لکل یکساں ہیں ۔یعنی ریاستِ مدینہ اس لئے معرضِ وجود میں آئی کہ مسلمانوں کو مکہ میں ستایا جاتا تھا۔انہیں مذہبی آزادی حاصل نہ تھی اور معاشی طور پر بدحال تھے ۔ اور پاکستان بھی اس لئے معرض، وجود میں آیا کہ بر صغیر میں کے مسلمانوں کو تنگ کیا جاتا تھا ۔ انہیں مذہبی آزادی حاصل نہ تھی اور معاشی طور پر انہیں کچل کر رکھ دیا گیا تھا ۔ریاستِ مدینہ بھی ہجرت کے نتیجہ میں معرض۔ وجود میں آئی اور پاکستان بھی ہجرت کے نتیجہ میں بنا ۔ریاست مدینہ کے قیام کا مقصد بھی اسلام کا احیاءتھا اور پاکستان بھی اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آیا ۔اس کے علاوہ پاکستان کا 27 رمضان المبارک بروز جمعہ کو معرض، وجود میں آنا اور اس کا انٹرنیشنل کوڈ 92ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کوئی خاص ملک ہے جو ناکام ہونے یا ختم ہونے کے لئے نہیں بنا بلکہ اس نے دنیائے عالم میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔ کیا یہ بات حیران کن نہیں کہ یہ معاشی بد حالی کے باوجود 56 اسلامی ریاستوں میں واحد ایٹمی قوت ہے۔اور کیا یہ بات بھی عجیب نہیں کہ مراکش سے لیکر انڈونیشیا تک پھیلے ہوئے تمام اسلامی ممالک کے درمیان میں واقع اور عالم اسلام کا قلب کہلاتا ہے جس کی اہمیت اور مرکزیت کا اعتراف 1978 میں لیبیا کے نائب صدر عبدالسلام جالود نے واضح الفاظ میں کیا تھا ۔اور پھر تیونس کے نائب صدر حبیب بورقیہ نے1979 پاکستان کے سربراہ کو عالم ِ اسلام کا قائد قرار دیا تھا ۔اس کے علاوہ یہ جغرافیائی طور پر ایسے اہم مقام پر واقع ہے جس کی کوئی اور مثال نہیں ۔یہ گرم پانیوں کی سرزمین ہے جس تک رسائی کوشش میں روس افغانستان کی پہاڑیوں سے سر ٹکراتا ٹکراتا پاش پاش ہو گیا ۔اور اب امریکہ افغانستان میں شکست کھا چکا۔

پاکستانی ہونے کی حثیت سے ہمیں یقین رکھنا چاہیئے ہم ایک عظیم قوم ہیں اور ہمارا ملک بھی ایک عظیم ملک ک طور پر سامنے آئے گا ۔ اگر کچھ کرپٹ لیڈر وقتی طور پر اقتدار کی کرسیوں پر قابض ہو گئے ہیں تو قدرت انہیں بے دخل بھی کر سکتی ہیں کہ ہر فرعون کے لیے کوئی موسیٰ تو ہوتا ہی ہے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ پاکستان کی مثال ایک دودھ کے بھرے ہوئے برتن کی طرح اور اس کے لیڈران کی مثال بلیوں کی طرح ہے جو در اصل ان شیطانی طاقتوں کے ہی ایجنٹ ہیں اور تریسٹھ برس سے اسے پی رہے ہیں اور یہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ۔ یہ بھی ایک کرامت ہے ۔ مگر ایک دن ان بلوں کی شامت ضرور آئے گی کہ رات کتنی ہی تاریک کیوں نہ ہو سحر تو ہوتی ہی۔ لہذا قوم کو اپنا کردار ادا کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہو گا ۔ان بلوں کو اب دبوچنا ہوگا اور پاکستان کبھی ناکام ریاست کے طور پر سامنے نہیں آئے گا۔ امید ہے کہ آئیندہ چند برسوں میں یہ نئے روپ میں ابھرے گا (انشاءاللہ)
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔
Shahzad Ch
About the Author: Shahzad Ch Read More Articles by Shahzad Ch: 28 Articles with 28267 views I was born in District Faisalabad.I passed matriculation and intermediate from Board of intermediate Faisalabad.Then graduated from Punjab University.. View More