ملک کو ہی ڈاﺅن کر دیں

قومی حکومت نے ایک بار پھر ملک میں دو چھٹیوں کا” حکم “دیتے ہو ئے اسے ملکی مفاد میں بہترین قرار دیاہے اور کہاہے کہ اس سے بجلی کے بحران پر قا بو پانے میں مد د ملے گی جب کہ ا س فیصلے پر ہر طرف سے بھرپور اجتجاج جاری ہے عوامی حلقوں نے اس حکم شدید اجتجاج کر تے ہو ئے کہا ہے کہ یہ کیسی حکومت ہے جس کے دور میں عوام اپنی زندگی جانوروں سے بدتر گزار رہے ہیں ہر روز نیاءبحران سر اٹھائے اس قوم کی رگوں میں اپنا زہر انڈیلتا نظر آ تا ہے اور کرپشن کے لاتعداد کیسزز سا منے آ رہے ہیں جن میں حکومت اور اس کے اتحادیوں کے ملوث ہو نے کے شواہد مل رہے ہیں عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ یہ بجلی کی قیمت فی یونٹ 3روپے 4پیسے بڑھا نے والا فیصلہ عوام دشمنی کا زندہ ثبوت ہے جس سے یہ بات ثابت ہو تی ہے کہ حکومت کو عوام کی ضرورت نہیں رہی اور وہ غریب کش پالیسیوں سے عوام کو زندہ درگور کر نے پر گامزن نظر آ رہی ہے۔ تو دوسری طرف کرپشن ،بے روز گاری ،گیس تیل لوڈشیڈنگ، بجلی،سے ریلوے، واپڈا،ملیں، پی آئی اے، اور باقی محکمے اپنی زندگی کے آ خری دن پورے کر رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ بہت جلد ملک مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا ۔ اگر پی آ ئی اے کی طرف دیکھیں تو اس کی پروازوں کا شیڈول گھنٹوں لیٹ ہوتا ہے اور ریلوے بھی اپنی بہادری کو ظاہر کر نے کے لئے ہر روز 100 سے زائد ٹرینیں بند کرتا جارہا ہے جب کہ واپڈا نے بھی پاکستانی ہو نے پر عوام کو سزا دینے میں کو ئی کسر نہیں اٹھارکھی ۔ دس دس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تو واپڈا کی طرف سے عام با ت نظر آتی ہے ۔ اور اوپر سے پی ایس او کے سارے ہی نادہندہ ۔ وہ بار بار یہ بات یا دکروا رہا ہے کہ میری ادائیگی کرو کو ئی کام نہیں رک سکتا مگر حکومت بجائے کچھ کر نے کے چند ار ب روپے دے کر اب خا مو ش ہو چکی ہے او ر یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ حکومت نے اپنے بجلی والے قرضوں کو پھر عوام سے وصول کر نے کا سو چ لیا ہے تاکہ عوام کی بچی کچھی سا نسیں بھی وہ نہ لے سکے ۔ اور اس سے اوپر دو چھٹیوں کی نوید سناکر دیہاڑ ی دار طبقے کو جیتے جی ہی مار دیا گیاہے حالا نکہ ان سے متاثر ہو نے کے ساتھ ساتھ سا رے بز نس مینوں نے اور دوسرے کاروباری افراد نے بھی حکومت کے اس فیصلے کو رد کر تے ہو ئے کہاہے کہ اس فیصلے سے خا طر خواں فوائد تو نہیں ہو تے اس لئے حکومت کو چاہیئے کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو استعما ل میں لاتے ہو ئے ا سکی پیداوار میں اضا فہ کرے تاکہ ہم وقت پر اپنے آرڈر دے سکیں اور دیہاڑی دار طبقہ بھی اس سے متاثر نہ ہو وہ بھی اپنے گھر کے چولہے کو چلا سکے مگر اس سارے کامو ں پر بھی حکومت نے تادم تحریر کوئی ایکشن نہیں لیا اور امید بھی کی جارہی ہے کہ کو ئی ایکشن لیابھی نہیں جائے گا۔دیہاڑی دار اور بزنس مین طبقہ نے تو اس بات پر شدید اجتجاج کر تے ہو ئے کہاہے کہ دو چھٹیوں کی بجائے پور ے ملک کو ”پکی“ چھٹی پر بھیج دیا جا ئے اور کام کر نے کے تمام کے تمام اداروں ، محکموں اور ہر جگہ کر سیل کر دیا جائے تا کہ ملک کی ترقی کا پہیہ جام ہو نے کا پتہ لگ جا ئے تا کہ آدمی خود غربت اور بھو ک سے مر تے رہیں اور حکومت کو ان کی فلا ح و بہبود کے لئے کو ئی اقدامات نہیں کر نے پڑیں لوگ مریں گے تو امن و سکون ہو جا ئے گا وہی طبقہ بچ پائے گا جو سو نے کی چمچ میں کھا تا ہے اور پھر تو ہر طرف امیر ہی امیر اور سکون ہی سکون ہو گا-

جب کہ مبصرین حکومت ،اس کے مشیروں اور ایسے فیصلے کر نے والوں پر بڑی تنفید کرتے ہوئے یہ بات واضع طو رپر بیان کر چکے ہیں کہ ایک لڑکھڑاتی معیشت کے لئے دو چھٹیوں کا فیصلہ” زہر “سے کم نہیں ہے یہ فیصلہ ہم پہلے بھی کئی بار کر چکے ہیں اور اس سے فائد ہ ہونے کی بجائے الٹا نقصا ن ہی ہواہے اور اگر حکومت اس فیصلے کی بجائے اپنے تمام کے تمام غیر ضروری کام اس مسئلے کو حل کر نے پر لگائے تو وہ دن دور نہیں کہ ہم اپنے ملک کی بجلی دوسرے ممالک کو بیچنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیو نکہ ماہرین کے مطابق ہم صرف پانی سے 50 ہزار میگا واٹ بجلی پیداکر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر حکومت فنڈز مہیانہیں کر رہی اور باقی ذرائع کی تو بات ہی الگ ہے اس وقت ملک میں 1400میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہے اور 1800/1900میگا واٹ کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے آ ج ملک میں عوام کو لوڈشیڈنگ کاعذاب اعلا نیہ اور غیر اعلا نیہ لو ڈشیڈ نگ کی صور ت میں بھگتنا پڑ رہا ہے اور عیا شیوں سے بات یاد آ ئی کہ ان کی عیاشی کا احوال تو پنجا ب اسمبلی سے ڈینگی کے حوالے سے منعقد اجلاس سے بھی کیاجا سکتا ہے کہ صرف 5 منٹ کے اجلاس جس میں سارے معززین اراکین اسمبلی بھی شریک نہیں ہو ئے تھے اور اجلاس ایک کروڑ روپے سے زائد میں ملکی عوام کو پڑا واہ !کیا بات ہے حکومتی اتحادیوں کی پنجاب اسمبلی اور معزز اراکین اسمبلی کی کہ وہ عوام کی خد مت بھی اور ان کے مسائل سننے کے بھی پیسے بھی لیتے ہیں اور جعلی حا ضریاں بھی لگاتے ہیں ۔

دوسری طرف پلاننگ کمیشن کی رپورٹ میں بھی یہ بات بڑے اچھے طریقے سے بتائی گئی ہے کہ بجلی کی طلب و رسد میں 30%فرق کا سامنا ہے اور سب سے زیادہ درد نا ک بات یہ ہے کہ دستیاب وسائل میں سے بھی صرف 12.9 % سے استفادہ حاصل کیا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ہم اپنے پاس مو جود وسائل سے استفادہ حاصل کر تے ہو ئے اپنے ملک کی بجلی کی پیداوار میں اضافہ کریں تو اس اضافی بجلی سے ہم زرمبادلہ کما سکتے ہیں -

ا ب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے کہ وہ اپنے غیر ضروری اقدامات کوختم کر کے سچے دل سے حقیقی طورپر بجلی کے بحران کواپنے لئے ایک چیلنج تصور کر تے ہوئے اس پر ہنگامی بنیادوں پر کام کر تی ہے یا پھر عوام کے جلسے و جلوسوں کے لئے راہ ہموارہوتے دیکھتی ہے کیو نکہ عوامی حلقوں کے مطابق حکومت نے 10 ارب واپڈاکو دیئے تھے اس سے ایک ماہ کی بجلی کی فراہمی کا وعدہ لیا گیا تھا اور اس ایک ماہ کی مہلت کے بعد پھر سے پاکستانیوں کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے دوچار ہو نا پڑے گا حکومت کو اپنی طرف سے بھی بھرپور اور سچے دل اور خدا سے معافی مانگتے ہوئے اس پر کام کر نا چاہیئے اور صوبوں کو بھی پابند کر نا چاہیئے کہ وہ خلوص دل سے اپنے اپنے صوبوں میں بجلی کی پیداوار کے لئے پلانٹ لگائیں اور نہروں پر چھوٹ چھوٹے ڈیم بنایں اور چائنہ اور ایران سے بھی مدد لی جائے کیو نکہ وہ اچھے اور سچے دوست ہیں جو ہر مشکل وقت میں اول دستے کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں اور کو شش کی جائے کہ اگر چین کوڑے سے بجلی پیدا کر نے والے پلانٹ ہمارے ملک کی عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نکالنے کے لئے سستے داموں یا گفٹ کے طور پر دے دے تو کیابات ہے اور صوبوں کو بھی اپنے طور پر حقیقی فکرمند ہوکر کام کرنا چاہیئے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال کر اور صرف بیان بازی سے سیاست چمکانے کے کلچر کو اب ختم کر نا ہو گا اور باقی ذرائع سے بھی استفادہ حاصل کر تے ہو ئے بجلی کی پیداوار میں جتنی جلدی ممکن ہو اضا فہ کر نا چاہیئے ۔ہوا سے، کوڑے سے، سولر انرجی سے، اٹامک انرجی سے، اور باقی موجود وسائل کو بہتر سے بہتر طو رپر استعما ل کرتے ہو ئے کام کر نا چاہیئے کیو نکہ اب ووٹ تو ”بجلی “ پر ملیں گے-
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 121058 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.