مولانا ڈینگی یا مس ڈینگی ۔۔۔

شیخ شرف سعدی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ ایک درویش کی کوئی نارینہ اولاد نہ تھی دن رات وہ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگا کرتاکہ وہ اسے ایک فرزند عطافرمائے ایک دن اس نے منت مانی کہ اگر اللہ نے فرزندعطاکیا تو اپنے تن کی گدڑھی کے سوا اپنا سار امال واسباب اللہ کی راہ میں دے دے گا اللہ تعالیٰ نے اس کی آروز پوری کی اور اسے بیٹا عطاکیا درویش سجدہ شکر بجالایا اور اپنی نذر پوری کی کئی سال بعد شیخ سعدی کہتے ہیں کہ میں شام سے واپس آیا تو اس درویش سے ملاقات کے لیے اس کے محلے گیا تو لوگوں سے معلوم ہوا کہ درویش تو قید خانے میں ہے میں نہ وجہ پوچھی تو اہل محلہ نے بتایاکہ اس کا لڑکا بڑا ہوکر بدقماش نکلا اور اس شراب پی کر ایک آدمی کو قتل کردیا اور شہر سے بھاگ گیا اب اس کا والد اس نالائق کے جرم کی پاداش میں پولیس کی قید میں ہے اور آج کل وہ طوق وسلاسل میں جکڑا ہوا قید خانے میں اپنے بد چلن بیٹے کی جان کو رو رہاہے شیخ سعدی ؒ کہتے ہیں کہ بے اختیار اللہ اکبر پکا راُٹھا کہ یہ وہی بیٹا ہے کہ جس کے لیے وہ شب وروز دعائیں کرتاتھا

زبان باردار اے مردہشیار
اگر وقت ولادت مارزا نید
ازاں بہتر بنزدیک خود مند
کہ فرزندان ناہموار زانید

یعنی اے عاقل اگر عورتیں سانپ جنیں تو داناﺅں کے نزدیک ان کا سانپ جننا اس سے بہتر ہے کہ نالائق اور بدچلن بیٹے جنیں۔۔۔

قارئین ڈینگی نے ملک بھر اور پنجاب میں وہ تباہی مچائی ہے کہ الامان والحفیظ ۔۔۔پنجاب میں 25ہزار کے قریب ڈینگی کے کیس رپورٹ کرچکے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد دو سو کے قریب ہے ملک کے دیگر صوبوں اور آزادکشمیر میں بھی ڈینگی فیور نے اپنی جھلکیاں دکھائی ہیں ملک بھر میں ایک عملی لطیفہ دیکھنے میں آیا جو زبان زد عام بھی ہوچکاہے ہمارے ترقی پسند یا اپنے تئیں تہذیب یافتہ کہلانے والی ایلیٹ کلاس کی خواتین جو سلیو لیس Sleeve Lessقمیضیں اور شارٹ پاجامے پہن کر پوری دنیا کو دعوت نظارہ دیتی پھرتی تھیں اور ان کے ٹھکانے لبرٹی ،گلبرک ،مون مارکیٹ سے لے کر پورے لاہور کے پاش ایریاز ہوتے تھے ”مولانا ڈینگی “نے جب اپنے کرشمے دکھائے تو یہ خواتین ”پردہ دار نیک بیبیاں “بن کر گھروں کے اندر مورچہ زن ہوگئیں مورچہ زن ہم نے اس لیے کہا کہ ”چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافرلگی ہوئی ۔۔۔“کے مصداق وہ عادتیں جو آپ کی فطرت میں شامل ہوجائیں انہیں تبدیل کرنا نہ ممکن ہے اور شیخ سعدیؒ کی حکایت کی طرح وہ اولادیں جن کے لیے ماں باپ روروکر اللہ کے حضور دعائیں مانگتے ہیں اور جو ان کے لیے ”صدقہ جاریہ “یا ”گناہ جاریہ “ہوتے ہیں اگر ایسی اولادیں خدانخواستہ بدقماش نکل آئیں تو بلاشبہ سانپ جننا ایسی اولادیں جننے سے بہترہے تو قارئین مولانا ڈینگی نے بے پردہ بیبیوں کو ”مستورات “میں تبدیل کردیا کیونکہ ماہرین نے ڈینگی بخار کی بنیادی وجہ وہ وائرس قرار دیا جو افریقہ سے سفر کرتاکرتا پاکستان آیا اور سفر کے لیے اس وائرس نے جس سواری کو استعمال کیا وہ ڈینگی نامی مچھر تھا یہاں سے ایک اور لطیفہ جنم لیتاہے جس ”مولانا ڈینگی “نے پورے پاکستان کی خواتین کو بے پردگی سے توبہ کرکے پردہ کرنے پر مجبو رکیا وہ ”مس ڈینگی “نکلی جی ہاں ڈینگی بخار پھیلانے والا مچھر ماہرین کے مطابق مادہ مچھر ہے اور یہ مچھر یامچھری سائز میں عام مچھر سے تھوڑا بڑاہوتاہے واقعی مصیبت کوئی بھی ہو بڑی ہوتی ہے تو جناب اب تک کی اطلاعات کے مطابق پنجاب کے خادم اعلیٰ صبح فجر کی نماز سے لے کر رات 12بجے تک پورے پنجاب کی انتظامیہ کے ہمراہ ڈینگی مچھراور وائرس کا پیچھا کررہے ہیں اور یہ تمام کریڈٹ ان کی محنت کو جاتاہے کہ پنجاب میں جس پیمانے پر ہلاکتوں کا اندیشہ تھا اس پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا اور ہزاروں قیمتی جانیں بچالی گئیں ۔

قارئین یہاں ہم آپ سے ایک اور دور کی کوڑی بھی شیئر کریں گے دبے دبے الفاظ میں پاکستانی میڈیا پر یہ بات آئی ہے کہ پنجاب میں پھیلنے والی یہ بیماری سی آئی اے اورامریکہ کا پاکستان پر محدود پیمانے پر کیا جانے والا ”بائیولاجیکل اٹیک Biological Attack“ہے یہ ہتھیار انتہائی خوفناک ہے اور امریکہ بہادر اس وقت ان ہتھیاروں پر اربوں ڈالرزتحقیق کے لیے خرچ کررہاہے اور انکل سام سے ہماری محبت اور یاد اللہ اتنی پرانی ہے کہ وہ ہمیں دھوکے دیتے ہوئے نہیں تھکتا اور ہم ان سے جوتے کھاتے ہوئے نہیں تھکتے اگر چہ یہ کوڑی کافی دور کی ہے لیکن انکل سام سے کچھ بعیدنہیں کیونکہ وہ کسی بھی وقت کچھ بھی کرسکتے ہیں بقول شاعر
میر کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں

قارئین چونکہ ڈینگی کا زکر ہم نے آپ کے سامنے کردیا یہاں ہم پاکستان کے عظیم معدنی اثاثے کھیوڑہ سے تعلق رکھنے والی ایک نمکین شخصیت کا بھی زکر کردیں نمکین شخصیت پر کئی حسن پرست دوستوں کے دل دھڑک گئے ہوں گے تو ان سے ہماری گزارش ہے کہ ہمارا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کیونکہ یہ نمکین شخصیت حسیناﺅں کے دلوں کا علاج کرتی ہے جی ہاں ڈاکٹر راجہ مہدی حسن کے والد کھیوڑہ میں سرکاری نوکری کرتے تھے ڈاکٹر راجہ مہدی حسن نے میٹرک پی ایم ڈی سی سکول سے کرنے کے بعد ایف ایس سی بھی کھیوڑہ سے کیااور علامہ میڈیکل کالج لاہور میں ایم بی بی ایس کے لیے چلے گئے ڈاکٹربننے کے بعد لاہور میں ہی کچھ عرصہ قیام کیا اور ان کی شادی ایک عسکری گھرانے میں ہوئی ان کی زوجہ محترمہ ایک بڑے عہدے پرفائز تھیں ڈاکٹرراجہ مہدی حسن نے نوٹ کیا کہ کھیوڑہ سے لے چکوال اور میانو الی تک پورے علاقے میں جوسالٹ رینج کے نام سے جانا جاتاہے ایک بھی ماہر امراض قلب موجود نہیں ہے اس وجہ سے ہر سال سینکڑوں اموات واقع ہوتی ہیں ڈاکٹرمہدی نے فیصلہ کیا کہ وہ امراض قلب میں سپشلائزیشن کریں گے اس کے لیے انہوں نے ملک کے بہت بڑے ادارے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور کو جوائن کرلیا اس ادارے کے سربراہ پروفیسر اظہر ہیں اور ہم قارئین کی معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ حالیہ موسم میں ”مس ڈینگی “نے ان سے بھی محبت فرمائی ہے اور وہ بستر علالت سے صحت یاب ہوکر دوبارہ درد دل کا علاج کرنے میں جت گئے ہیں ڈاکٹر مہدی نے سپشلائزیشن کرنے کے بعدایک اور بڑا فیصلہ کیا ان کے لیے تمام آپشن کھلے تھے اور وہ لاہور میں بھی پریکٹس کرسکتے تھے اور دنیا کے کسی بھی ملک میں ماہر امراض قلب کی حیثیت سے جاسکتے تھے انہوںنے شہری زندگی ترک کرکے چکوال ڈسڑکٹ ہسپتال کو جوائن کرلیا کیونکہ امراض قلب کے شعبہ میں ڈگری حاصل کرنے کی بنیادی وجہ ان کے اپنے لوگ تھے اور اپنی دھرتی سے ڈاکٹر مہدی کو عشق تھا گزشتہ دس سالوں میں ڈاکٹر مہدی نے چکوال میں انقلاب برپا کردیا انہوں نے ڈسڑکٹ ہسپتال چکوا ل میں سی سی یو بنایا ،ہر سال آگاہی واک شروع کروائی ،این جی اوز بنوائیں اور آج چکوال میں امراض قلب میں مبتلا دکھی انسانیت کو تمام ایمرجنسی سروسز مہیاکی جاتی ہیں دو روز قبل راقم کی ڈاکٹر راجہ مہدی حسن سے چکوال میں ملاقات ہوئی گفتگو کے دوران جب ڈینگی کی طرف بات گئی تو راجہ مہدی راجہ حسن نے بتایاکہ گزشتہ سال چکوال کے علاقے میں بہت بڑے پیمانے پر ڈینگی نے تباہی مچائی تھی انہوںنے بھی اس نظریہ کو درست قراردیا کہ یہ کسی بھی بیرونی قوت کا پاکستان پر حیاتیاتی حملہ ہوسکتاہے ڈاکٹر مہدی حسن نے گفتگو کے دوران مسکراتے چہرے اور چمکتی آنکھوں کے ساتھ اپنی ایک اور کامیابی بھی بتائی انہوں نے کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ دل کے مریض دل کے آپریشن کروانے سے ڈرتے بھی ہیں اور گریز اں بھی رہتے ہیں جس کی وجہ سے کئی اموات ہوجاتی ہیں ڈاکٹرمہدی نے بتایا کہ اپنے وسیع تجربے کی بناپر وہ علاج دریافت کرلیاہے کہ اینجیوپلاسٹی اوراوپن ہارٹ سرجری کے بغیر بھی بیماریوں کا علاج کیا جاسکتاہے اور انہوںنے درجنوں مریضوں کا اعلاج کیاہے جنہیں اب آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ڈاکٹر مہدی نے یہ بھی بتایا کہ زیادہ سے زیادہ ہم وطنوں تک اس طریقہ علاج کے فوائد پہنچانے کے لیے وہ روزانہ شام سات بجے سے لے کر نو بجے تک اسلام آباد کے مشہور ہسپتال معروف انٹرنیشنل ہاسپٹل میں مریضوں کو دیکھتے ہیں اگر ڈاکٹر رراجہ مہدی حسن کی یہ دریافت اور علاج کا نیا طریقہ درست ہے تو یہ ایک انقلابی کامیابی ہے ۔

قارئین ”مولانا ڈینگی یا مس ڈینگی “نے اس سال جو کرنا تھا کردیا اب موسم سرما کی آمد آمدہے اورسردیوں میں یہ مچھر ختم ہوجاتاہے جبکہ وائرس کرسٹلز کی شکل میں محفوظ ہوجاتاہے اور مناسب موسم آنے پر دوبارہ حرکت میں آجاتاہے اگلے سال یہ مچھر اور وائرس خوفناک تباہیاں مچاسکتے ہیں حکمرانوں اور سیاست دانوں سے درخواست ہے کہ اپنی طاقتیں کسی اچھے کام کے لیے بھی استعمال کرلیں ورنہ اگلا سال تباہی کا سال ہوگا ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
مریض نے ڈاکٹرسے کہا کہ ڈاکٹر صاحب مجھے کوئی ایسی چیز دیں جس سے میری سستی دور ہوجائے ،میں چاک وچوبند ہوجاﺅں ،میرے رونگٹے کھڑے ہوجائیں اورمیں لڑنے مرنے کے لیے تیارہوجاﺅں
ڈاکٹر نے مریض کو تھپکی دے کر کہا کہ
”فکر نہ کرو میرے بل میں وہ چیز شامل ہے “

قارئین حکمرانوں اور سیاست دانوں نے قوم کے ساتھ اس حد تک زیادتیاں کردیں ہیں کہ اب فطرت بھی ہم سے روٹھ گئی ہے ”یہ بھی ظلم ہے کہ ظالم کا ظلم برداشت کیا جائے “آئیے اور کلمہ حق بلند کیجئے ۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337999 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More