کہوٹہ٬ ڈاکٹر اے کیو خان اور بے غیرت حکمران

امام غزالی ؒ سے منسوب ایک حکایت میں تحریر ہے کہ ہندوستان کے ایک راجہ نے نوشیرواں کے پا س ایک قاصد بھیجا کہ میں تم سے بڑا بادشاہ ہوں اس لیے تم مجھے خراج(ٹیکس) دیا کرو نوشیرواں نے قاصد کو اپنے پاس ٹھہرایا اور پھر اگلے دن وزیروں مشیروں کو جمع کیا اور قاصد کو بلوایا جب وہ پیش ہوگیا تو اسے کہا کہ اپنے پیغام کا جواب سن لو پھر نوشیرواں نے ایک صندوقچہ منگوایا اسے کھلوایا اور اس کے اندر سے ایک اور چھوٹا صندوقچہ نکلوایا اسے کھولا گیا تو اس میں ایک سرکنڈا رکھا ہواتھا نوشیرواں نے قاصد سے پوچھا کیا یہ تیرے ملک میں ہوتاہے اس نے کہا جی جناب بکثرت ہوتاہے نوشیرواں نے کہا کہ اپنے راجہ سے کہنا کہ اپنے ملک کو آباد کرے کیونکہ وہ غیر آباد ہے اس کے بعد کسی آباد سلطنت کا رخ کرے اگر تو میری ساری رعایا میں گھومے گا اور ایک بھی سرکنڈا تلاش کرے گا تو نہیں پائے گا کیونکہ اگر مجھے پتہ چل جائے کہ فلاں مقام پر زراسابھی سرکنڈا ہے تو میں وہاں کے حاکم کو سولی پر چڑھوادوں گا ۔۔۔۔

قارئین اسلامی جمہوریہ پاکستان اللہ تعالیٰ کا دور خاصر کا سب سے بڑا انعام ہے یہ ملک لاکھوں شہیدوں کے لہو کی بنیادکے ساتھ ابھر ا ہے اس دیس کی خاطر لاکھوں عصمتیں قربان ہوئی ہیں شیر خوار بچوں تک کو تلوارو ں سے کاٹ دیا گیا اور حاملہ ماﺅں تک کے پیٹ چیر کر ہندوﺅں اور سکھوں کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ یہ ہے پاکستان بنانے کاانعام ۔۔۔

قارئین جس ملک کی بنیاد اتنی مضبوط ہو دنیا کی کوئی طاقت اسے ختم نہیں کرسکتی ہاں یہ دکھ ضرور ہے کہ بقول شاعر
منز ل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے

مجھے خود یاد ہے کہ راوالپنڈی کالج روڈ پر میرے پرنانا کی رہائش گاہ تھی اور میرے پرنانا ہمیں وہ تلوار دکھایا کرتے تھے کہ جس کے زریعے وہ ہندوﺅں او رسکھوں کے جتھوں کا مقابلہ کرتے کرتے پاکستان پہنچے تھے ہمار ے پرنانا بتایا کرتے تھے کہ جالندھر،امرتسر،گرداس پور، پٹیالہ او رگردونواح کے علاقوں سمیت پورے ہندوستان نے ہندوﺅں اور سکھوں نے کس طریقے سے مسلمانوں کو قتل عام کیا تھا جب خون کی اتنی ندیاں عبور کرکے ہم نے یہ وطن حاصل کیا تھا تو ہمارے خواب کی تعبیر کم از کم یہ والا پاکستان ہرگزنہیں تھا کہ جہاں کے حکمران ڈاکوﺅں سے بھی بدتر ہوں ،جہاں کے پبلک سرونٹ فرعون بن کر عوام کے ساتھ ظلم کررہے ہوں ،جہاں عدالتوں میں انصاف بکتاہو ،جہاں غریب کی جان مال اور عزت ہمیشہ طاقتور کے لیے قابل رسائی اور مال غنیمت بن کررہ جائے افسوس صد افسوس کہ ایسا ہی ہوا ور دل کش خواب کی ایک انتہائی بیانک تعبیر ہمارے سامنے آگئی لیکن ہم ہر گز نا امید نہیں ہیں ہمیں پوری امیدہے اور ایمان کی حد تک یقین ہے کہ سیاہیوں کی یہ رات ختم ہوگی اور سنہرا سویرا طلوع ہوگا جس کے دامن میں مسلمانانان ہند اور پوری دنیا میں آباد امت مسلمہ کے لیے بھلائی ہی بھلائی ہوگی اور یہ دیس پوری دنیا کی قیادت کرے گا جی ہاں یہ دیوانے کی بڑ نہیں بلکہ ہماراپختہ یقین ہے ۔

قارئین اس یقین کی بنیاد محسن امت مسلمہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسے لوگ ہیں کہ جنہوںنے کہوٹہ کے ویرانوں میں ریسرچ لیبارٹیرز قائم کرکے پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے پہلی اسلامی جوہری قوت بنادیا اور پورے عالم میں پاکستان کا پرچم جہاں بھی لہراتاہے لوگ جانتے ہیں کہ یہ ایک ایٹمی قوت ہے گزشتہ شب راقم نے سینئر جرنلسٹس راجہ حبیب اللہ خان اور عزیزی محمد رفیق مغل کے ہمراہ آزادکشمیرریڈیو ایف ایم 93پر ڈاکٹرعبدالقدیر خان کا براہ راست انٹرویو کیا ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بتایا کہ بھوپال جو کہ ہندوستان کے قلب میں واقع ہے انہوںنے میٹرک تک کی تعلیم وہاں حاصل کی اور انہیں فخر ہے کہ وہ ٹاٹ سکول کے پڑھے ہوئے ہیں ،انہوں نے بتایا کہ میٹرک تک کی تعلیم کے دوران انہوںنے قرآن پاک ،سیرت النبی ،تاریخ ،جغرافیہ ،اردو ،انگریزی ،فارسی زبانیں اور دیگر علوم سیکھے تھے ڈاکٹر اے کیو خان کایہ کہنا تھا کہ آج کے نصاب اور ان کے نصاب میں زمین آسمان کا فرق ہے انہوںنے کہا کہ پاکستان کو جوہری قوت بنانے کے لیے انہوںنے اپنی ٹیم کے ہمراہ شب وروز محنت کی تھی اور چھ سال کے قلیل عرصے میں پاکستان کو جوہری قوت بنادیا تھا جس کا عملی اعلان 28مئی 1998ءکوکیا گیا اس گفتگو میں پاکستان کے معروف کارڈیالوجسٹ جنرل عاشور خان ،پمز اسلام آباد کے شعبہ میڈیسن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرجمال ظفر ،جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے سربراہ سردار خالد ابراہیم ،مجاہداول سردار عبدالقیوم خان کے پوتے اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کے صاحبزادے سردار عثمان عتیق اور جماعت اسلامی آزادکشمیرکے امیر عبدالرشید ترابی بھی شریک تھے تمام دیگر شرکاءنے ڈاکٹر عبدالقدیرخان کو پاکستان اور امت مسلمہ کا محسن قرار دیا گفتگو کے دوران ہزاروں لوگوں نے سوالات کیے اور عظیم سائنسدان کو اپنا پیار خلوص اور سلام پیش کیا ۔

قارئین ڈاکٹر اے کیو خان نے گفتگوکے دوران یہ بتایا کہ پاکستان فوجی لحاظ سے ناقابل تسخیر ہے افواج پاکستان ہمارے جوہری اثاثہ جات کے مالک اور نگہبان ہیں ہمیں صرف اپنی سیاسی قیادت کو درست کرناہے اور دیانت دار لوگوں کو منتخب کرکے اسمبلی میں پہنچانا ہے تاکہ کوئی بھی ضمیر فروش چند سکوں کی خاطر ملکی مفادات کا سودا نہ کرسکے انہوںنے یہ بھی کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ مل کر سیاسی تبدیلی کی کوشش کیوں نہیں کرتے تو اس کا جواب یہ ہے کہ میں ایک سائنسدان ہوں ملک کو میری خدمات کی اس حیثیت میں جو بھی ضرورت پڑے گی میں اس کے لیے حاضر ہوں لیکن سیاست میرا فیلڈ نہیں ہے انہوںنے کہا کہ قوم کا نوجوان اور نونہال بیدا رہے اور صلاحیتوں سے مالامال ہے ہمیں صرف درست حکمرانوں کی ضرورت ہے ۔

قارئین بقول اقبال ڈاکٹر اے کیو خان کا یہ کہنا تھا
لاپھر اک بار وہی بادہ وجام اے ساقی !
ہاتھ آجائے مجھے میرا مقام اے ساقی !
تین سو سال سے ہیں ہند کے مے خانے بند
اب مناسب ہے ترافیض ہوعام اے ساقی !
مری مینائے غزل میں تھی زرا سی باقی
شیخ کہتاہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی !
سیر مردوں سے ہوا بیشہ ءتحقیق تئی
رہ گئے صوفی اوملاّ کے غلا م اے ساقی !
عشق کی تیغ ِ جگر دار اُڑالی کس نے ؟
علم کے ہاتھ میںخالی ہے نیام اے ساقی !
سینہ روشن ہوتو ہے سوزِ سخن عین ِحیات
ہونہ روشن تو سخن مرگِ دوام اے ساقی !
تو مری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
ترے پیمانے میں ہے ماہِ تمام اے ساقی !

قارئین بے غیرت ،بے حمیت اور لالچی حکمرانوں کو تبدیل کیے بغیر کسی بھی قوم کانصیب نہیں بدل سکتاامام خمینی کا ایران ہو یا طیب اردگان کا ترکی جب غیرت مند قیادت سامنے آتی ہے تو ملک آباد بھی ہوتاہے ویرانے ختم بھی ہوتے ہیں اور سرکنڈوں کی فصل بھی ختم ہوجاتی ہے ورنہ ڈاکٹر اے کیو خان جیسے ہیرے رکھنے کے باوجود پاکستان جیسا ملک الوﺅں کی آماج گاہ اور سرکنڈوں کا ٹھکانہ بن جاتاہے آئیے قیادت کی تبدیلی کے لیے کام کریں پروفیسر ڈاکٹر جمال ظفرا ور جنرل عاشور خان نے بھی اسی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن وسنت سے اپنا رشتہ مضبوط کرنے کو اہم ترین قرار دیاہے ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک شکاری نے اپنے شکار کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ میں نے شیر کو مکا مارا ،گینڈے کو لات ماری اور چیتے کو قابو کرلیا دوسرے شکاری نے حیرت سے پوچھا پھر کیا ہوا
شکاری نے جواب دیا
”ہونا کیا تھا کھلونے والے مجھے دکان سے باہر نکال دیا “

قارئین ہمارے سیاسی قائدین ایسے ہی بہادر شکاری ہیں یہی وجہ ہے کہ پور ی دنیا میں ہمارے لیے ذلت کا باعث بن رہے ہیں ۔۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 339038 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More