“ پنجاب کو جاہل بنانے کے لیے 50سال درکار ہوں گے”

انگریز نے 1849ءمیں پنجاب پر قبضہ کر لیا‘ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے اس وقت پنجاب میں تعلیم سو فیصد تھی‘ انگریز اس تعلیم کو خطرناک سمجھتا تھا چناں چہ یہ لوگ کنگز کالج لندن کے ایک نوجوان پروفیسر گوٹلیب ولیم لیٹنر کو لاہور لے آئے‘ لیٹنر بھی ایک عجیب وغریب کردار تھا‘ یہ 50 زبانیں جانتا تھا‘ عربی‘ ترکی اور فارسی مقامی لوگوں کی طرح بولتا تھا‘ کچھ عرصہ ”مسلمان“ بھی رہا تھا۔

‘ اس نے داڑھی بڑھا کر اپنا نام عبدالرشید سیاح رکھا اور تمام اسلامی ملکوں کی سیاحت کی‘ وہ مسجدوں میں نماز تک پڑھ لیتا تھا‘ وائسرائے نے اسے ہندوستان بلایا اور اسے پنجاب کا نظام تعلیم بدلنے کی ذمہ داری سونپ دی‘ لیٹنر نے پنجاب کا دورہ کیا اور وائسرائے کو لکھا‘ مجھے پڑھے لکھے پنجاب کو جاہل بنانے کے لیے 50سال درکار ہوں گے‘ وائسرائے نے اسے 50سال دے دیے‘ اسے انسپکٹر جنرل آف سکولز پنجاب بنا دیاتھا‘ لیٹنر کو گورنمنٹ کالج لاہورکا پرنسپل بنا دیا گیا۔

اس نے آگے چل کر پنجاب یونیورسٹی کی بنیاد بھی رکھی‘ یہ ان دونوں اداروں کا ابتدائی سربراہ تھا‘ انگریز نے پنجابیوں کو غیر مسلح اور ان پڑھ بنانے کے لیے پنجاب میں ”ہتھیار جمع کرائیں اور حکومت سے تین آنے لے لیں اور عربی‘ سنسکرت اور گورمکھی کی کتاب دیں اور چھ آنے وصول کر لیں“ جیسی سکیم بھی متعارف کرا ئی اور پورے پنجاب سے کتابیں اور اسلحہ جمع کر لیا ‘ انگریز نے اس کے بعد انگریزی زبان کو سرکاری اور دفتری زبان بنا دیا اور سکولوں کو عبادت گاہوں سے الگ کر دیا۔

جاگیر داروں اور زمین داروں کے بچوں کو انگلش میڈیم تعلیم دے کر متوسط طبقے کو دبانے کی ذمہ داری بھی دے دی گئی ‘ انگریزوں کو سمجھ دار‘ قانون پسند اور انصاف کا پیکر بنا کر پیش کرنا بھی شروع کر دیا گیا‘ دھوپ گھڑی پر پابندی لگا دی گئی اور مقامی زبانوں اور کتابوں کو جہالت کا مرکب قرار دے دیا گیا‘ ولیم لیٹنر کا منصوبہ کام یاب ہو گیا اور اس نے 50 کی بجائے 30 برس میں پورے پنجاب کو غیرتعلیم یافتہ اور جاہل بنا دیا‘ لیٹنر نے اپنے ہاتھ سے لکھا” میں نے پورے پنجاب کا دورہ کیا۔

آج یہاں کوئی پڑھا لکھا شخص نہیں“ اس نے سیالکوٹ کے ایک گاﺅں چوڑیاں کلاں کی مثال دی‘ اس کا کہنا تھا‘ میں پنجاب آیا تو اس گاﺅں میں ڈیڑھ ہزار پڑھے لکھے لوگ تھے‘ آج یہاں صرف 10لوگ گورمکھی اور ایک اردو پڑھ سکتا ہے اور یہ بھی چند برسوں میں مرکھپ جائیں گے‘ لیٹنر نے پنجاب میں رہ کر اردو سیکھ لی اور پھر اردو میں دو والیم کی تاریخ اسلام لکھی‘یہ کتاب 1871ءاور 1876ءمیں دو بار شائع ہوئی‘ لیٹنر 1870ءکی دہائی میں اپنا کام مکمل کر کے برطانیہ واپس چلا گیا۔

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 284 Articles with 93522 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.