نواز شریف کی جانشین وزیر اعلی مریم نواز

اطہر مسعود وانی

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پنجاب کی وزارت اعلی سے پاکستان کے وزیر اعظم بنے تو ان کے بھائی شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلی بنائے گئے۔نواز شریف وزیر اعظم کے عہدے سے الگ کئے گئے تو مسلم لیگ ن کی طرف سے نواز شریف کے متبادل کے طورپر شہباز شریف وزارت عظمی کے عہدے پہ فائز کئے گئے۔تاہم گزشتہ چند سال سے ہی یہ واضح ہو گیا کہ نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کو اپنا سیاسی جانشین مقرر کیا ہے۔حالیہ الیکشن میں مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں سادی اکثریت حاصل نہ کر سکی جس وجہ سے نواز شریف نے وزیر اعظم بننے سے انکار کرتے ہوئے شہباز شریف کو وزیر اعظم ا ور ساتھ ہی مریم نواز کو پنجاب کی وزیر اعلی بنانے کا فیصلہ کیا۔مریم نواز 371سیٹوں والی پنجاب اسمبلی میں220ووٹ لے کر وزیر اعلی منتخب ہو ئی ہیں اور پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار کوئی خاتون صوبے کی وزیر اعلی بنی ہیں۔

عمران خان کے دور حکومت میں مسلم لیگ ن زیر عتاب رہی اور اس دور میں نواز شریف کی ملک میں غیر موجودگی کے وقت مریم نواز نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی سیاست میں سرگرم کردار اپنایا۔ سیاسی سرگرمیوں میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت انداز اپنانے پہ مریم نواز کو وسیع پیمانے پہ عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ تاہم اسی دور میں مریم نواز نے یہ کہتے ہوئے مسلسل کئی ماہ تک خاموشی بھی اختیار کی کہ سیاست کے لئے تمام عمر پڑی ہے اور ابھی والدین کی خدمت اہم ہے۔مسلم لیگ ن میں واضح طور پر دو انداز سیاست واضح ہوئے ہیں۔ ایک نواز شریف کا طرز سیاست اور ایک شہباز شریف کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بغیر کسی کشمکش کے موافقت کا انداز سیاست۔مریم نواز اپنے والد نواز شریف کے طرز سیاست کی حامی ہیں تاہم ان کے فیصلوں میں بعض اوقات اپنے چچا شہباز شریف کا انداز سیاست بھی حکمت عملی کے طورپر دیکھنے میں آیا ہے۔

وزیر اعلی کے عہدے پہ فائز ہونے کے بعد مریم نواز نے پنجاب اسمبلی میں اپنی تقریر میں وزیر اعلی کے طورپر اپنی ترجیحات اور اقدامات کے خد و خال بیان کئے اور پہلا سرکاری اجلاس صوبے میں امن و امان کے حوالے سے منعقد کیا۔اجلاس میں وزیر اعلی مریم نواز نے ٹیکسلا میں پولیس افسر کی طرف سے ایک بزرگ خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعہ سے متعلق کہا کہ قانون نافذ کرنے والا ہی قانون توڑے گا تو قانون کی کون عزت کرے گا۔ عالمی میڈیا میں بھی مریم نواز کے وزیر اعلی بننے کی کوریج کی گئی۔ یورپ ، امریکہ، مشرق وسطی اور انڈیا کے میڈیا نے مریم نواز کے وزیر اعلی بننے کی خبر کو خصوصی اہمیت دی۔عالمی میڈیا میں مریم نواز کے وزیر اعلی بننے کو خواتین کی کامیابی قرار دیا گیا۔

بلا شبہ پنجاب کی وزارت اعلی مریم نواز کی سیاست کی آخری منزل نہیں ہے تاہم آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے اور رقبے کے لحاظ سے بلوچستان کے بعد دوسرے بڑے صوبے کی وزارت اعلی کی ذمہ داریاں مریم نواز کی سیاست کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہیں ۔ایک طرف اتحادیوں کے مطالبات کا خیال رکھتے ہوئے انہیں ساتھ لے کر چلنے کی مجبوری کے علاوہ انتظامی اور سیاسی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کاا متحا ن بھی درپیش ہے۔ایک بڑی سیاسی جماعت کی رہنما کے طورپر عوامی امیدوں اور توقعات کا احساس کرتے ہوئے اپنے فیصلوں میںعوامی مفادات کو ترجیح دینا مریم نواز کی لیڈر شپ سیاست کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔12کروڑ سے زائد آبادی ،11ڈویژنز،41اضلاع والے صوبہ پنجاب کے مختلف خطوں کی مختلف ضروریات اور مطالبات کو دیکھنا اور ایک اچھے منتظم کے طورپر حکومتی اور سیاسی امور کو کامیابی سے چلانا نئی وزیر اعلی مریم نواز کی اہلیت اور صلاحیتوں کا بڑا امتحان ہے۔ان تمام امور میں اچھی کاکردگی کا مظاہرہ مریم نواز کے مستقبل کے سیاسی سفر کے لئے بھی بہت اہم ہے۔مریم نواز کو اپنے والد نواز شریف کی سرپرستی اور رہنمائی تو حاصل ہے تاہم کئی عنوانات پہ محیط ذمہ داریوں کا انحصار خود مریم نواز کی اہلیت، صلاحیت ، ترجیحات اور طرز برتائو پہ ہو گا۔


اطہر مسعودوانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 612607 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More