پاکستان اور ایران

(Saleem Ul Hassan, Islamabad)

انسان صدیوں سے جھوٹا دعوی کرتا رہا ہے کہ ہم وطن سے محبت کرتے ہیں اور ہمارا وطن ہماری دھرتی ماں ہےلیکن حقیقت تو یہ ہے کہ جب بھی اس دھرتی ماں نے گھاس اگانا بند کر دی انسان نے اپنی دھرتی ماں کو خیر باد کہا اور کسی اور وطن کی تلاش میں نکل پڑا جہاں ان کو خوراک ملی وہیں اپنی بستیاں قائم کرلیں اور اسی کو اپنا وطن بنا لیا، تاریخ اس مثالوں سے بھری پڑی ہے۔وقت گزرتا گیا انسان ماڈرن سے ماڈرن ہوتا گیا معاشرت کے طور طریقوں میں ترقی کرتا رہا، ساٸنسی انقلاب آۓ، سیاست کے نٸے طور طریقے اپنا لیے۔آبادی میں اضافہ ہوا تو مختلف رنگ ،نسل، زبان اور علاقوں میں تقسیم ہونا شروع ہو گئے۔ میرا یہاں بحث کا نقطہ نظر پاکستان ہے، پاکستان کیسے وجود میں آیا اور پاکستان کی موجودہ صورتحال قرآن کی روشنی میں کیا ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں کوئی بھی مسلم ریاست آزاد نہ تھی تو دوسری جنگ عظیم کے بعد آہستہ آہستہ مسلم ریاستیں ازاد ہونا شروع ہو گئیں لیکن سب اسلامی ریاستیوں نے رنگ، علاقے، نسل اور زبان کی بنیاد پر آزادی حاصل کی۔ اس کی زندہ مثال عرب ممالک ریاستیں ہیں مصر، عراق، شام سب عربی بولتے ہیں لیکن انہوں نے رنگ ، نسل ، زبان اور علاقے کی بنیاد پر آزادی حاصل کی اور علیحدہ علیحدہ ریاستیں بن گئیں مصری قوم فرعون کی اولاد، اہرام مصر اور دریاۓ نیل کے وارث ہونے کے دعویدار بن کر آزاد ہوۓ تو عراقی میسوپوٹیمیا کی تہذیب کے وارث بنے اور آزاد ہو گٸے۔ مختصر یہ کہ جس دور میں ریاستیں رنگ، نسل، زبان اور علاقے کی بنیاد پر تقسیم ہو رہی تھیں اس زمانے میں علامہ اقبال نے دو قومی نظریہ پیش کیا اور کہا کہ ہم مسلمان ہندوؤں سے الگ قوم ہیں اور کلمہ کی بنیاد پرایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔ پاکستان کی علیحدگی کا اعلان ہوتے ہی بلوچستان میں بلوچ پاکستان میں کلمے کی بنیاد پر شامل ہوئے حالانکہ ایران میں کافی زیادہ بلوچی بولنے والے لوگ تھے پٹھان پشتو بولنے والے کلمے کی بنیاد پر پاکستان میں شامل ہوئے حالانکہ افغانستان میں پشتو بولنے والے تھے پنجابیوں نے پنجابیوں کو چھوڑا پنجاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا اور پاکستان میں شامل ہوۓ بنگال بھی دو حصوں میں تقسیم ہوا اورمسلمان بنگالی بھائیوں کو چھوڑ کر پاکستان میں شامل ہوۓ۔ تاریخ کی بہت بڑی ہجرت ہوٸی، دریاۓ راوی کا رنگ سرخ ہو گیا لاکھوں لوگوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم میں سر ریڈ کلف نے پاکستان کے ساتھ جو سوتیلی ماں جیسا رویہ اختیار کیا اس سے سب واقف ہیں تقسیم کا اعلان ہوتے ہی کشمیر پر حملہ کر دیا گیا، حیدرآباد اور جونا گڑھ ریاست کو زبردستی انڈیا میں شامل کیا گیا۔ اس وقت پاکستان بہت مشکل حالات سے دوچار تھا جس وقت ہندوستان کے حکمرانوں کی طرف سے یہ کہا جا رہا تھا کہ پاکستان ایک سال تک نہیں اپنی بقا نہیں بچا سکتا ایک سال کے اندر اندر ہندوستان میں ضم کر لیا جائے گا اس وقت ایران نے پاکستان کو تسلیم کر لیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ پاکستان مظبوط سے مضبوط تر ہوتا گیا ہندوستان کے خواب چکنا چور ہوتے گئے یہاں تک کہ کئی جنگوں میں ہندوستان سے شکست کرنا پڑی تو کئی جنگوں میں ہندوستان کو ناکوں چنے چبوا دیے اور دنیا پر اپنی دھاک بٹھا دی

پاکستان کی آزادی کے ہی چند سال بعد عرب مسلمانوں کے وسط میں اسرائیل کا قیام عمل میں آیا جو کہ مسلمانوں کے دلوں میں خنجر گھونپنے کے مترادف تھا۔

1998میں پاکستان نے کامیاب ایٹمی میزاٸل کا تجربہ کیا اور دشمن کے عزاٸم خاک میں ملا دیے۔ اُس وقت کشمیر کے مظلوم مسلمان اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے دلوں میں ازادی کی لہر پیدا ہوئی کہ آج سے ہم ازاد ہو گئے ہیں لیکن یہ ان کا صرف خواب ہی تھا۔ گزشتہ چند مہینوں سے اسراٸیل ظلم کی ساری حدیں پار کر چکا ہے لیکن اسلامی ممالک کو کوٸی پرواہ نہیں۔ پاکستان کے حکمران تو کوٸی ایسا بیان بھی نہ دے سکے جس سے فلسطین کے مسلمانوں کو دلاسہ مل سکے۔

چند دن پہلے جس ایران نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا اسی ایران کی جانب سے پاکستان کی سرحد پر میزاٸل حملہ کیا گیا جس کے جواب میں پاکستان نے بھی ایران پر حملہ کیا اور ثابت کیا کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں کاش ایران اور پاکستان ایک ہی بینچ پر بیٹھ کر فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کیلٸے آواز اٹھاتے۔

قرآن کی سورت الماٸدہ آیت نمبر 45 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
“اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلہ ہے لیکن جو شخص بدلہ معاف کر دے وہ اس کے لیے کفارہ ہوگا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بےظالم ہیں“

سورت الانعام آیت نمبر 65 میں ارشاد فرمایا
”تم فرماؤ وہ قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے تلے (نیچے) سے یا تمہیں بھڑا دے مختلف گروہ کرکے اور ایک کو دوسرے کی سختی چکھائے، دیکھو ہم کیونکر طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں کہ کہیں ان کو سمجھ ہو“۔

ذرا غور کریں تو کیا ہماری معیشت کا اس حد تک گر جانا، سیلاب، بغاوتیں اور ایران پاکستان کا اچانک یوں آمنے سامنے ہونا اللہ کا عذاب تو نہیں ؟
علامہ اقبال نے کہا
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
نا حق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ

Saleem Ul Hassan
About the Author: Saleem Ul Hassan Read More Articles by Saleem Ul Hassan: 5 Articles with 8323 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.