وہ یاد پھر آ رہا ہے

نثار احمد صابر مرحوم کی یاد میں چند سطور

راجہ محمد عتیق افسر
سابق ڈپٹی کنٹرولر امتحانات ، ناردرن یونیورسٹی نوشہرہ

یہ اگست 1996 کی بات ہے جب میں اسلامی جمعیت طلبہ پشاور میں امیدوار رکنیت تھا ۔ حیات آباد پشاور سے جمیعت کے ساتھیوں نے مظفر آباد کا مطالعاتی دورہ رکھا ۔ میں پہلی بار مظفرآباد گیا تھا حالانکہ تمام قافلے میں میں واحد کشمیری تھا۔ہمیں مجاہدین کے ایک کیمپ تک جانا تھا اور راستہ ہمیں معلوم نہیں تھا ۔ بس عیدگاہ روڈ پہ کھڑی تھی اور ناظم صاحب ارد گرد کسی پی سی او سے مرکز جمیعت ٹیلی فون کرنے گئے تھے ۔ اسی اثناء میں ایک ہنس مکھ چہرہ ایک ساتھی سمیت ہماری بس کے قریب آیا اور اپنا تعارف کرایا۔یہ نثاراحمد صابر بھائی تھےجو اس وقت بزم ِمجاہد آزاد کشمیر کے صدر تھے ۔نثار بھائی سے پہلی ملاقات یوں سر راہگزر ہوئی ۔بعدازاں ماہنامہ ہمقدم کے توسط سے علم ہوا کہ نثار صابر صاحب اسلامی جمعیت طلبہ آزاد جموں و کشمیر کے معتمد مقرر ہو گئے ہیں ۔ماہ و سال گزرتے رہے میں بھی اسلامی جمعیت طلبہ کا رکن بن گیا ۔ اجتماعات ارکان میں ملاقاتیں ہوتی رہیں ۔ چہرے پہ کھلی مسکراہٹ اسی طرح برقرار رہی ۔
اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد ریڈ فاؤنڈیشن کے دفتر میں آپ سے ملاقات ہوتی رہی ۔میں تعلیم سے فراغت کے بعد HOPEفاؤنڈیشن اسلام آباد سے منسلک ہو گیا ۔ دفتری امور کے سلسلے میں کبھی ریڈ کے دفتر جانا ہوتا تو آپ سے ملاقات ہو جایا کرتی تھی ۔ 2007 کے وسط تک میں اسلام آباد رہا تب تک نثار بھائی سے ملاقات جاری رہی ۔ پھر میں پشاور منتقل ہو گیا اور طویل مدت تک ملاقات نہ ہو سکی ۔غالباً 2011 میں ایک بار پھر نثار بھائی سے ملاقات ہوئی اس وقت وہ ہیومن اپیل انٹرنیشنل کے کنٹری ڈائیریکٹر تھے ۔مدت کے بعد ہوئی اس ملاقات میں بھی آپ کا چہرہ ویسا ہی ہشاش بشاش پایا جیسا پہلی دفعہ کی ملاقات میں پایا تھا۔
چونکہ میں پشاور میں مقیم تھا اور تنظیمی طور پر بھی میں جماعت اسلامی آزادکشمیر سے وابستہ نہیں ہوں اس لیے نثار بھائی سے میری ملاقات بہت کم رہی۔پشاور میں گندھارا ہندکو بورڈ نے 2017 میں چھٹی ہندکو کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس میں پہاڑی کی نمائندگی کے لیے راقم کو بھی دعوت دی گئی تھی ۔ میں کانفرنس میں گیا تو حیرت انگیز طور پر میری نگاہ نثار بھائی پر پڑی ۔ وہ بھی اس کانفرنس میں شریک تھے ۔میں ان دنوں قرطبہ یونیورسٹی پشاور میں بطور اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات فرائض انجام دے رہا تھا۔ نثار بھائی نے مجھ سے رابطہ نمبر لیا اور ملنے کے لیے کہا لیکن آپ سے ملاقات ممکن نہ ہو سکی ۔البتہ اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے پروگرامات میں آپ سے ملااتیں ہوتی رہیں ۔ پشاور سے اسلام آباد منتقل ہونے کے بعد میں یہ ارادہ کر ہی رہا تھا کہ نثار بھائی سے ملاقات کی جائے کہ وہ ہمیں سرِراہ گزر چھوڑ کو داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔
نثار احمد صابر بھائی کے ساتھ میرا قریبی تعلق نہیں تھا لیکن گزشتہ پچیس برس کے دوران چند ملاقاتوں کے تعلق میں انہیں ایک بہترین انسان پایا۔تنظیمی کام کو لگن سے کرنا اور پیشہ وارانہ ذمہ داریوں سے بحسن و خوبی عہدہ برا ہونا ان کا خاصا تھا۔ انتظامی صلاحیتوں سے مالامال شخصیت کےحامل تھے ۔اپنی شخصیت کی حد تک ان خوبیوں کا حامل ہونا بھی ایک خاصا ہے لیکن آپ کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ ایک مربی بھی تھے جو دوسروں کی بھی تربیت کرتے رہے ۔ ایسے افراد تحریک اسلامی کے لیے اثاثہ ہوتے ہیں ۔آپ کی رحلت سے تحریک اسلامی ایک قابل اور صائب الرائےشخصیت اور مربی سے محروم ہو گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ نثار صابر صاحب کو غریق رحمت کرے اور ان کے جانے سے جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ اپنے دست قدرت سے پر فرمائے آمین ۔
Raja Muhammad Attique Afsar
About the Author: Raja Muhammad Attique Afsar Read More Articles by Raja Muhammad Attique Afsar: 83 Articles with 90689 views Working as Assistant Controller of Examinations at Qurtuba University of Science & IT Peshawar.. View More