کراچی ،آرمی چیف کے بعدصدر، وزیر اعظم کی تاجروں سے ملاقاتیں

ملک کے معاشی مرکز کراچی میں رینجرز گزشتہ کئی روز سے آپریشن میں مصروف ہے۔ مختلف علاقوں سے مشتبہ افراد گرفتار اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ سپریم کورٹ کے کراچی میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے از خود نوٹس پر محفوظ کیے گئے فیصلے کے بعد کراچی میں امن و امان کی صورت حال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے۔ خوش آیند بات یہ ہے کہ رینجرز کے حالیہ آپریشن کے دوران گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے دباؤ ڈالے جانے کی خبریں نہیں آئیں جو کہ اس ضمن میں مثبت پیشرفت ہے۔جبکہ عوامی حلقے بھی رینجرز کے آپریشن پرمطمئن نظرآتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ کراچی میں پولیس سیاست کا شکار ہے جو ایف آئی آر کا اندراج نہیں کرتی اور تفتیش آگے بڑھانے سے قبل ملزم کے متعلق چھان پھٹک کرتی ہے کہ اس کی جان پہچان یا حوالوں میں کوئی سیاسی خاندان یا ایم این اے اور ایم پی اے تو موجود نہیں، اگر وہ سیاسی کارکن ہے تو پولیس کا فیصلہ بھی دباﺅ کا شکار ہوجاتا ہے اور اگر کوئی عام اور غریب شخص ہے تو پھر اس کا فیصلہ ”میرٹ“ پر کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ بدھ کے روز چیف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے دورہ کراچی میں اعتراف کیا کہ یہاں کی پولیس سیاست کا شکار ہے۔ انہوں نے کراچی میں کورہیڈ کوارٹرز کے دورے کے موقع پر تاجروں اور صنعت کاروں سے اہم ملاقات بھی کی، پونے دو گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں تاجروں کے چیدہ چیدہ 30 سے 50 نمائندہ افراد موجود تھے۔ اس ملاقات میں آرمی چیف نے تاجروں کو کھل کر کراچی میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے آگاہ کرنے کو کہا جس پر تاجروں نے کراچی میں درپیش مسائل خصوصاً بھتا خوری، ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی، مختلف گروپوں کے دباﺅ اور اس حوالے سے حکومتی کردار کے بارے میں خصوصی طور پر آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران آرمی چیف تاجر برادری کی گفتگو مکمل توجہ اور غور سے سنتے رہے اور دوران گفتگو وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہے۔ اس دوران جنرل کیانی نے واضح طور پر کہا کہ وہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال اور رینجرز کی جانب سے آپریشن پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر رینجرز شہر قائد میں قیام امن میں ناکام رہے تو پھر کراچی میں امن کے قیام کے لیے فوج آجائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ رینجرز کو مکمل اختیارات کے ساتھ ذمے داریاں تفویض کی گئی ہیں اور ضرورت پڑنے پر رینجرز کے اختیارات میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فوج کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کس حد تک سنجیدہ ہے۔ ایک ایسا آرمی چیف جو میل جول کے حوالے سے شہرت نہیں رکھتااور لوگوں سے بہت کم ملتا ہے۔ انہوں نے فوج کے کور ہیڈ کوارٹر میں بیٹھ کر تاجروں کے خدشات اور غیر یقینی مستقبل کے حوالے سے ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے انہیں باقاعدہ مدعو کیا۔ جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی آرمی چیف نے کراچی کی تاجر برادری سے براہ راست اس کے خدشات معلوم کیے جس سے قومی مسائل کے حل کے لیے پاک فوج کے مثالی کردار کو تقویت حاصل ہوئی ہے تو دوسری جانب یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز آپریشن اور کاروائی میں حکومت بالکلیہ ناکام ہوگئی ہے اور اتحادی جماعتوں کے دباﺅ نے اس کے ہاتھ پاﺅں باندھ دیے ہیں جس کی وجہ سے حالات اس نہج پر پہنچے کہ تاجر برادری اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے پر مجبور ہے اور بہت سے تاجروں نے اپنا کاروبار دوسرے ممالک میں منتقل بھی کردیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کے عوام، تجارت و صنعتی شعبے سے وابستہ افراد حکومتی کارکردگی اور ان کے کھوکھلے دعوؤں سے مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔

آرمی چیف کی تاجر برادری سے ہونے والی اس ملاقات میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلح افواج کراچی کے حالات کو نظر انداز نہیں کرسکتیں کیونکہ کراچی اکنامک حب کے علاوہ تجارت و صنعت اور روزگار کے ذرائع پیدا کرنے والا شہر ہے جس میں کسی طور پر قتل و غارت گری برداشت نہیں کی جائے گی فوج کے سربراہ کی حیثیت سے کراچی کے حالات کو خود مانیٹر کررہا ہوں اور گزشتہ 8 روز سے رینجرز کے ساتھ مستقل رابطے میں ہوں۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ رینجرز کے جاری آپریشن کے ساتھ کراچی میں صنعتی امن لایا جارہا ہے جس کے تحت کراچی کے تمام صنعتی علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ فراہم کیا جائے گا اور صنعتی و تجارتی انجمنوں کی مشاورت سے مستقل قیام امن کے لیے اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے تاجروں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ ان کی معاشرے میں ایک کلیدی حیثیت ہے ان کو چاہیے کہ وہ حکومت پر کراچی میں قیام امن کے لیے سخت اقدامات کرنے کے لئے دباﺅ ڈالیں ملاقات میں شریک تاجروں نے مستحکم بنیادوں پر امن کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے رینجرز کو مزید اختیارات تفویض کرنے اور رینجرز آپریشن شہر میں مستقل امن قائم ہونے تک جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ تاجر برادری نے تیز رفتار تفتیش اور ٹرائل کی راہ میں حائل فرسودہ قوانین کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں بہتر بنانے، صنعتی علاقوں میں رینجرز کو تعینات کرنے اور پولیس تھانوں کی مانیٹرنگ کا بھی مطالبہ کیا۔

اس ملاقات کا نتیجہ ایک دن بعد ہی سامنے آگیا۔ وہ یوں کہ جمعرات کے روز آرمی چیف کی ہدایت پر کراچی کے تمام صنعتی علاقوں کی سیکورٹی رینجرز کے حوالے کردی گئی۔جبکہ جمعہ کو صنعتی زونز میں رینجرز کا گشت اور چیک پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس حوالے سے رینجرز کے اعلیٰ افسران تاجروں کی ایسوسی ایشنز کے عہدے داروں سے براہ رست رابطے میں ہیں۔ شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے اور رینجرز اہلکاروں کی کاروباری علاقوں میں تعیناتی کے بعد صنعتکاروں نے سکھ کا سانس لیا ہے جس کے بعد کراچی میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں بہتری کی امید کی جارہی ہے۔

اس ملاقات کے احوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج کراچی میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کتنی دلچسپی لے رہی ہے اور وہ اس معاملے میں کافی حد تک سنجیدہ بھی ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ دباﺅ اور مفاہمتی سیاست کی پالیسی ختم کرکے دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کرے۔ بالخصوص شہر کے صنعتی علاقوں کو رینجرز کے ذریعے اسٹریٹ کرائمز سے پاک کرکے تاجروں کا اعتماد بحال کروائے۔ تاکہ کراچی میں تجارتی و صنعتی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے۔ اُدھر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کراچی میں موجود ہیں اور اطلاعات ہیں کہ انہوں نے بھی کراچی کے صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کی ہے۔ اس حوالے سے عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیراعظم نے تاجروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ وزیراعظم نے کاروباری شخصیات کے مسائل تفصیل سے سنے وزیر اعظم گیلانی نے تاجروں کو کراچی میں امن کے لیے مستقل بنیادوں پر اقدامات کی بھی یقین دہانی کروائی۔

آرمی چیف کے دورہ کراچی کے دو روز بعد ہی وزیراعظم کی کراچی کے تاجروں سے ملاقات بڑی معنی خیز لگتی ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ وزیراعظم بھی آرمی چیف کے” مشورے“ پر تاجروں سے ملے ہیں تاکہ تاجر برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے بھی یقین دہانی کروائی جاسکے۔ صدر زرداری بھی کراچی میں موجود ہیں، انہوں نے بھی تاجروں سے ہونے والی ملاقات میں یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ کراچی کا امن اُن کی پہلی ترجیح ہے۔

جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بھی سندھ کے حالیہ دورے کے موقع پر سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز پر پابندی لگائے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی کہا ہے کہ کراچی میں موجود سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں اور کراچی کے تاجر بھی فوج بلانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اس منظر نامے سے ایسے لگتا ہے جیسے کراچی کے باسی مسلح گروپوں کے رحم و کرم پر ہیں ان حالات میں عسکری ونگز رکھنے والی جماعتوں پر پابندی وقت کی آواز ہے کیونکہ معاملہ اب براہ راست ملک کی سلامتی و بقا کا ہے۔ لہٰذا اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کراچی کے شہر یوں اور تاجر برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قطعی، حتمی اور فیصلہ کن اقدام کرے۔ اس کے سوا اب کوئی دوسرا آپشن نہیں رہا ورنہ پھر بہت دیر ہوجائے گی اور ہم ہاتھ ملتے ہی رہ جائیں گے۔
Usman Hassan Zai
About the Author: Usman Hassan Zai Read More Articles by Usman Hassan Zai: 111 Articles with 78103 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.