اسرائیلی طاقت کا بت پاش پاش ہو گیا

اطہر مسعود وانی
گزشتہ کئی عشروں سے اسرائیل کی ایسی شبیہ سامنے آئی تھی کہ وہ نہایت طاقتور ملک ہے اور اس کی جنگی طاقت اتنی زیادہ اور جدیدہے کہ وہ بیک وقت کئی ملکوں کو تباہ کرنے، شکست دینے کی صلاحیت کی حامل ہے۔ اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی بھی اسی طرح دھوم تھی کہ وہ اپنے دشمن کو دنیا کے کسی بھی حصے میں ہلاک کرسکتی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ امریکہ اور برطانیہ سمیت تمام یورپ مکمل حمایت میںاسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی جنگی صلاحیتیں بھی اسرائیل کے لئے حاضر ہیں۔ اس صورتحال سے مسلم ممالک اتنا مرعوب ہوئے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی طرف مائل ہونے لگے۔

اسرائیل نے کئی بار ایسے معاہدے کئے کہ وہ ایک آزادی فلسطینی ریاست کے قیام پہ تیار ہے لیکن عملا ایسا ہوا نہیں بلکہ اسرائیل نے غزہ اور مغربی علاقوں میں فلسطینیوں پہ عرصہ حیات تنگ کئے رکھا اور اساتھ ساتھ فلسطینی علاقوں میں مزید یہودیوں کو بسانے کے لئے نئی آبادیاں قائم کرنے کا کام بھی تیزی سے جاری رکھا۔لیکن فلسطینی تنظیم حماس کے اسرائیل پہ غیر روایتی حملے نے اسرائیل کی ناقابل چیلنج طاقت کے بت کو پاش پاش کر دیا۔

بہت عرصہ قبل امریکہ میں حکومت اورریڈ انڈین قبائل کے ایک معاہدے کے موقع پر ایک ریڈ انڈین سردار نے کہا کہ جب امریکی فوج ہمارے لوگوں کو عورتوں بچوں سمیت ہلاک کرتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ وہ سب لڑائی میں مارے گئے لیکن جب ہم لڑائی میں فوجیوں کو ہلاک کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ریڈ انڈینز نے وحشیانہ قتل عام کیا ہے۔

حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پہ شدید فضائی حملے شروع کر دیئے ہیں جن میں اب تک چند ہی دنوں میں دس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جن میں بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔حماس کے حملے سے اسرائیلی طاقت کے بت کے پاش پاش ہونے کے بعد اسرائیل کی ناقابل چیلنج جنگی طاقت کے غبارے سے ہوا یوں نکل گئی کہ جب فلسطینی عسکری تنظیمیں اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کے دوران بڑی تعداد میں اسرائیلی ٹینک وغیرہ تباہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کو مزید فوج کے جانی و مالی نقصان سے دوچار کر رہی ہیں۔جنگی میدان میں اس ہزیمت کی صورتحال میں اسرائیلی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں ایٹمی حملہ خارج از امکان نہیں ہے۔

دنیا کے مختلف ملکوں کے علاوہ برطانیہ اور امریکہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف جنگی طاقت کے وحشیانہ استعمال پہ اسرائیل کی مذمت میں غیر معمولی بڑے بڑے عوامی مظاہرے ہوئے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ یورپ میں امریکہ کے علاوہ اسرائیل میں بھی یہودیوں کے جلوس بھی نکالے جا رہے ہیں اور ان میں اسرائیل کی طرف سے غزہ کے نہتے لوگوں پہ اسرائیل کے ظالمانہ، غیر انسانی روئیے پہ مبنی حملوں کی مخالفت کی جار ہی ہے۔اسرائیلی عوام کی ایک بڑی تعداد کی طرف سے اسرائیلی حکومت کی ان وحشیانہ کاروائیوں کو سیاسی حوالوں سے بھی دیکھا جا رہا ہے کہ حکومتی پارٹی اپنی ساکھ بہتر بنانے اور دوبارہ حکومت میں آنے کے لئے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا ارتکاب کر رہی ہے۔امریکہ اور برطانیہ اپنی جنگی صلاحیت کی مدد کے ساتھ اسرائیل کی مدد کو آن پہنچے ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کا مقصد اسرائیل کو ممکنہ خطرات سے بچانا ہے۔تاہم اس حقیقت سے آنکھیں چرائی جا رہی ہیں کہ اسرائیل کو بچانے کا طریقہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی ہے۔اسرائیل اپنی جنگی طاقت کا بھر پوراستعمال اپنے دشمن کے خلاف نہیں بلکہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف کرتے ہوئے دنیا کو یہ سبق دینے کی کوشش رہا ہے کہ اگر دشمن مقابلے اور جوابی کاروائیوں کی صلاحیت رکھتا ہو تو نہتے اور بے گناہ لوگوں کو اپنے غصے کی وحشت کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، بچوں اور عورتوں کو درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کیا جا سکتا ہے۔انسانیت کو مقدم کرنے دینے والے ملکوں کا اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف سخت سٹینڈ نہ لینا بھی اسرائیل کے جنگی جرائم کی طرح ایک انسانی المیہ ہے۔

اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 613222 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More