رجب طیب اردگان: ترکی اور عالم اسلام کے عظیم لیڈر

ترکیہ کے قونصل جنرل جناب جمال سانگو کے ساتہ تئرکیہ قونصلیت میں ملاقات

وہ قومیں خوش نصیب ہوتی ہیں۔ جینے عالمی قد و قامت کی انتہائی مخلص، دیانت دار، فرض شناس، باصلاحیت قیادت نصیب ہوتی ہے اور قوم اپنے اس لیڈر کو پہچان کر پزرائی بخشتی ہے، انہیں سر آنکھوں پر بٹھاتی ہے اور پھر ایسی لیڈرشپ اپنی اعلی قیادت، ویژن اور صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنی قوم کی قسمت بدل دیتے ہیں۔ انہیں دنیا کی قوموں میں باوقار مقام دلاتے ہیں، اپنی زبان، ثقافت اور مذہب پر فخر کرنا سکھاتے ہیں، غلام سوچ کی بیخ کنی کر دیتے ہیں۔ برادر ملک ترکیہ بھی ایسی ہی ایک خوش قسمت ہے جسے طیب اردگان کی شکل میں ایک انتہائی بہترین قیادت میسر آئی ہے۔

طیب اردگان ترکی ایک وژنری، باصلاحیت، دیانت دار اور مخلص قائد ہیں۔ ان کی قیادت میں ترکی نے عالمی اہمیت حاصل کی۔ طیب اردگان نے ترک مسلمانوں کا رشتہ اپنے عظیم ماضی سے جوڑا، ان میں ایک نیا عزم، ولولہ، جوش اور
 جذبہ پیدا کیا، انہیں دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا، تعمیر، تحقیق و ترقی کو اپنا منشور اور مقصد بنایا۔ اس کے حصول کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دی اور قوم کی قسمت اور ملک کا نقشہ بدل ڈالا۔

رجب طیب اردگان ترکی کی طرح پاکستان میں بھی بے حد مقبول ہیں اور حالیہ ترکی کے الیکشن سے قبر ہزاروں مساجد میں لاکھوں پاکستانیوں نے ان کی فتح کے لیے دُعائیں مانگیں۔ پاکستانی مسلمانوں کی طیب اردگان سے جذباتی وابستگی ہے۔

طیب اردگان نے مشہور سیاست دان نجم الدین اربکان کی شاگردی سے سیاست کا اغاز کیا۔ 1994ء میں انہوں نے استنبول کے میئر کا الیکشن جیتا اور استنبول میں جدید اصلاحات کا آغاز کیا، محنتی، دیانت دار فرض شناس لوگوں کی ایک بہترین ٹیم تیار کی، دن رات محنت کی اور استنبول کا نقشہ بدل دیا، دنیا کے جدید ترین شہروں میں اس کا شمار ہونے لگا، جدید سہولتوں سے اراستہ استنبول پورے ترکی کے لیے ایک رول ماڈل بن گیا۔ 1998ء میں انہوں نے ضیا گولکپ کی ایک نظم پڑھی جی اس میں مسجدوں کو ترکی مسلمانوں کی چھاؤنی قرار دیا گیا تھا۔ اس نظم پڑھنے کی پاداش میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ 1999ء میں انہیں جیل سے رہا کیا گیا، اور انہوں نے اپنی نئی جماعت "عدل و ترقی پارٹی" یعنی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی بنائی۔ 2002ء کے انتخابات میں عوام نے ان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور انہوں نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ 2002ء میں انہوں نے ضمنی انتخاب ایک حلقے "سرت" سے لڑا اور کامیابی حاصل کی انہیں ترکی کا وزیراعظم منتخب کیا انہوں نے 2007ء اور 2011ء کہ انتخابات میں بھی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی قیادت کی۔ ان کی قیادت میں ترکی نے ترقی اور تعمیر کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ روڈ، ائیرپورٹ، تیزرفتار ٹرین جیسے منصوبوں پر بھرپور سرمایہ کاری کی گئی۔ طیب اردگان نے 2007ء اور 2010ء دو آئینی اصطلاحات کے ریفرنڈم میں بھرپور کامیابی حاصل کی۔ 2014ء میں طیب اردگان نے قوم کے لیے منتخب صدر کا حلف اٹھایا۔ ترقی، تعمیر اور ملک میں سائنس و ٹیکنالوجی کی فروغ، معیشت کا استحکام ان کا خواب، ان کا ویژن اور مشن رہا ہے۔ انہوں نے استنبول کے میئر کی حیثیت سے پانی کی قلت، آلودگی ، ٹریفک کے نظام کی بدترین صورتحال جیسے مسائل کا حل کر کے لوگوں کے دِل جیت لیے تھے۔ انہوں نے سینکڑوں میل پانی کے پائیں لائن بچھائیں، رئیسائکلنگ کا بہترین انتظام کیا۔ ہوا کی آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جدید پلانٹ لگائے گئے۔ انہوں نے "ماحولیات دوست" منصوبوں کا اغاز کیا۔ 50 سے زائد پل تعمیر کر کے ٹریفک جام کے مسئلے کو حل کیا۔ بد عنوانی اور کرپشن پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ انہوں نے نہ صرف استنبول بلکہ بلدیاتی ادارے پر دو ارب ڈالر کا قرضہ ادا کرنے کا اہتمام کیا بلکہ چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا انتظام کروا کر سب کو حیرت زدہ کر دیا۔ انہیں دنیا کا بہترین میئر قرار دیا گیا اور اقوام متحدہ کے سات رکنی جیوری نے انہیں یو این ہیبیٹاٹ ایوارڈ سے نوازا۔

وزیراعظم کی حیثیت سے انہوں نے ترکی میں کاروبار دوست فضا قائم کی اور بیرونی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی۔ 2002ء سے 2012ء تک دس سال کے عرصے میں کیش فلو یعنی مایا کاری کی شرح نمود 64 فیصد رہی جو ایک
 ریکارڈ ہے، فی کس آمدنی میں 43 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2002ء سے 2012ء تک مجموعی قومی آمدنی یورپ کے بیشتر ممالک کے قومی آمدنی کی شرح سے زیادہ بڑھی۔ اردگان کو 23 ارب 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ ورثے میں ملا تھا جسے 2012ء تک ختم کر دیا گیا۔ 2002ء میں ترکی کے زر مبادلہ کے ذخائر تھے جنہیں بڑھا کر 92 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچا دیا گیا۔ دو سالوں میں افراطِ زر کو 32 فیصد سے کم کر کے 9 فیصد پر لایا گیا۔ اور دکان سے قبل ترکی کا سرکاری قرضہ کل آمدنی کا 74 فیصد تھا جسے صرف چھ سال میں کم کر کے 39 فیصد پر لایا گیا۔ انہوں نے مزدوروں اور نجی ملازمین کے تحفظ کا قانون نافذ کیا۔ انہوں نے سال میں اوور ٹائم کو 270 گھنٹوں جبکہ ہفتہ وار 45 گھنٹوں تک محدود کیا۔ انہوں نے عارضی اور مستقل ملازمین کے خلاف امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے قانون سازی کی اور ملازمین کے ساتھ ہونے والے جس سیاسی وابستگی کی بنیادوں پر امتیازی سلوک کا بھی خاتمہ کیا اور ملازمین کو خط تقرری اور تحریری معاہدے دینے کو لازم قرار دیا گیا۔ اس طرح آجر اور اجیر کے درمیانی تعلقات کو بہتر بنا کر پائیدار تعمیر و ترقی کی راہ ہموار کی۔

رجب طیب اردگان کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ کوئی بھی قوم معیاری اور عالمی سطح کی تعلیم و تربیت کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی چنانچہ انہوں نے تعلیم کو اولین ترجیحات میں رکھا اور اس کے لیے بجٹ سات ارب کروڑ لیرا سے بڑھا کر 2011ء تک 34 ارب لیرا کر دیا۔ ان کی حکومت سے قبل آٹھ سالہ تعلیم لازمی تھی جبکہ رجب طیب اردگان کی حکومت نے جو ترک نوجوان کے لیے 12 سالہ تعلیم کو لازمی قرار دے دیا۔ 2002ء میں جامعات کی تعداد 98 تھی جو 2012ء میں بڑھا کر 186 کر دی گئی۔ ایئرپورٹ کی تعداد میں نمایاں اضافہ کر کے 26 سے 50 کر دیا گیا۔ ترکی کے قیام 1923ء سے 2002ء یعنی 50 سالوں میں 6 ہزار کل میٹر طوالت کی سڑکیں بنائی گئی جبکہ طیب اردگان نے 2003ء سے 2011ء آٹھ سال کے عرصے میں 13 ہزار 500 کلومیٹر سڑکوں کا جال بچھایا گیا سڑکوں کو عالمی معیار کے مطابق بنانے سے حادثات میں 50 فیصد کمی ہوئی۔ ملک کی تیز ترین رفتار ٹرین سروس کا آغاز 2009ء میں ہوا۔ اٹھ سالوں میں ایک ہزار 76 کلومیٹر نئی ریلوے لائن بچھائی گئی ، جبکہ 5 ہزار 4 سو انچاس کلومیٹر ریلوے لائن کی مرمت کی گئی۔ طیب اردگان "اقوام متحدہ کے تہذیبی اتحاد" (UNAC) کے بانی ہیں ۔
2019ء میں انہیں عالم اسلام کی 500 موثر ترین شخصیات میں قرار دیا گیا۔ اس قدر محنتی، فرض شناس، مخلص، دیانت دار اور اپنے عوام کا درد محسوس کرنے والا لیڈر ترکی کو میسر ہے جو یقیناً دنیا کی خوش نصیب قوم ہے ۔
دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ، باسفورس کا پل، اور ہائی ویز کا نیٹ ورک اناطولیہ میں قائم کیا گیا۔ 2003ء سے 2018ء یعنی 15 سالوں کے عرصے میں 5 ہزار 600 کلومیٹر ہائی ویز، 11 ہزار 800 کلو میٹر تیز رفتار ریلوے لائن، ہسپتالوں میں 43 ہزار 300 نئے بستروں کا اہتمام کیا گیا۔
انفرا اسٹرکچر پر سرمایہ کاری کی تفصیل
انفرااسٹرکچر کی تفصیل خرچ شدہ رقم ارب ڈالر
روڈ
اینیو اپیل انرجی
ایٹمی توانائی
ہوائی اڈے
ریلوے
پورٹس
ٹیلی کام
مقامی کوئلہ
توانائی کے دیگر ذرائع 80
39
36
30
30
30
25
15
10

کسی بھی قوم کی پیداواری صلاحیت میں نمایا اضافے کے لیے ضروری ہے کہ قوم صحت مند اور توانا ہو، ترکی اعداد و شمار کے ادارے (TUIK) کے جاری کردہ اداد و شمار کے مطابق حکومت کے صحت نظام سے افراد کی 2003ء میں 40 فیصد تھی جو 2013 میں بڑھ کر 75 فیصد ہو گئی۔ کینسر جیسے موزی مرض کا علاج نہ صرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ یعنی نجی ہسپتالوں میں بھی مفت کر دیا گیا ہے۔

اردگان نے سابقہ حکومتوں کے برعکس مسلمانوں کو اپنے مذہب اور تہذیب پر عمل کرنے کی آزادی دی اور دنیا کے سامنے اسلام کی انسانیت دوست، تحمل، برداشت اور محبت کے مذہب کے طور پر پیش کیا۔ ترکی کی 99 فیصد آبادی
 اپنے اپ کو مسلمان کہنے میں فخر محسوس کرتی ہے۔ ترکی میں اسکارف پابندی تھی جسے ختم کیا گیا، سرکاری دفاتر میں روزہ رکھنے، باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی۔

رجب طیب اردگان 2023ء میں ساری دنیا کی سامراجی طاقتوں کے مخالفت کے باوجود ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوئے جس پر عالم اسلام کے متعدد ممالک کی عوام نے خوشی کا اظہار کیا۔ پاکستان میں علماء، دانشوروں، اسلامی سیاسی جماعتوں، فلاحی اداروں، طلباء و طالبات اور عوام نے طیب اردگان کی کامیابی پر بھرپور خوشی کا اظہار کیا گیا، مساجد میں شکرانے کے نفل ادا کیے گئے جو ان کی قیادت کے عالمی لیڈر ہونے کا اظہار ہے۔

Dr Syed Mehboob
About the Author: Dr Syed Mehboob Read More Articles by Dr Syed Mehboob: 119 Articles with 48279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.