عمان: محبت امن و برداشت کی سرزمین

عمان کے قونصل جنرل جناب انجنئر سمعیع ابراہئم کے ساتھ

سلطنت عمان مسلمانوں کی وہ قابل فخر سرزمین ہے جو دنیا بھر میں امن، اخوت، ہم اہنگی، برداشت و تحمل کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ عمان کی حکومت اور قیادت کی پالیسی عدم برداشت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے "زیرو گنجائش" کی ہے۔ اس کی قیادت نے اپنے پڑوسیوں کے لیے دوستی، برداشت اور امن کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اپنے ملک کو علاقائی تنازعات اور دشمنی سے دور رکھتے ہوئے امن، ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کی ہے۔ عمان کی زمینی حدود سعودی عرب، متحدہ عرب امارت اور یمن سے ملتی ہیں جب کے سمندری حدود پاکستان اور ایران سے ملتی ہیں۔ عمان پاکستان کا نہایت گہرا، قابل اعتماد اور مخلص دوست ہے۔ اس کی کل آبادی 45 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ عمان عرب دنیا کی سب سے قدیم اور تاریخی ریاست ہے۔
مذہب کل آبادی کا فیصد
اسلام 90٪ ، سو فیصد عمانی مسلمان ہیں جبکہ بیرون ملک سے ملازمت کے حصول کے لیے انے والے 10 فیصد غیر مسلم ہیں۔
ہندوازم 5٪ فیصد انڈین ہندو ملازمت کے حصول کے لیے قیام پذیر ہیں۔
عیسائی 3٪ فیصد غیر ملکی ملازمت کے حصول کے لیے قیام پذیر ہیں۔
دیگر 2٪ فیصد
2011ء میں فلپائنی حکومت نے عمان کو فلپائنی عوام کے لیے مشرق وسطی کا سب سے بہترین ملک قرار دیا جہاں مکمل مذہبی ازادی اور تحفظ کے ساتھ وہ اپنی خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ عمانی سلطنت کے مملکتی قوانین کے ارٹیکل 34، 35 اور 36 کے تحت ملک میں مقیم غیر مسلم باشندوں کو اپنی نجی مصروفیات اور مذہبی رسوم کی مکمل ازادی ہے اور غیر مسلم باشندوں کے لیے ان کی مذہبی امارات کی تعمیر اور تحفظ کو سلطنت عمان نے اپنے ذمہ لیا ہے۔ شاہی فرمان نمبر 2018/7 کے تحت عمان میں فرقہ وارانہ اور نفرت پر مبنی سرگرمیوں اور شہریوں میں تفریق برپا کرنے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اسے ریاست کے خلاف گھناؤنا جرم سمجھا جاتا ہے تو ایسا کرنے والے کو کم از کم تین سال اور 10 سال کی حد تک سزا دی جاتی ہے۔
عمان کی محبت، امن اور برداشت کو فروخت دینے کی پالیسیوں کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ ایک ایسے وقت جب کہ دنیا کی بیشتر ممالک بشمول انتہائی ترقی یافتہ مغربی ممالک اور بھارت میں مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت اور اسلاموفوبیا کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں ایسے میں عمان کی امن، محمد اور برداشت کی پالیسی دنیا کے بیشتر ممالک کے لیے رول ماڈل ہے جنہیں سراہا جانا چاہیے۔ 2020ء میں عمان عالمی امن انڈیکس میں 68ویں نمبر پر جب کہ مشرق وسطی اور شمالی امریکہ میں چوتھے نمبر پر تھا۔ 2020ء میں عالمی دہشت گرد اشاریہ نے عمان کو ایسا ملک قرار دیا جہاں صفر دہشت گردی ہے اور گزشتہ اٹھ سالوں میں جہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ عمان کی یہ منفرد رینکنگ 2012ء سے ہے جب سے اس اشارئیے کی اشاعت کا اغاز ہوا ہے۔ عمان کی امن، محبت اور برداشت کی یہ پالیسیاں سلطان کا قابؤں بن سعید رحمت اللہ علیہ اور ان کے جانشین سلطان ہیثم بن طارق کی ویژن کا نتیجہ ہے۔ 16 نومبر 2019ء کو انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں "عالمی متحدہ اقدار" کا اعلان کیا جسے اقوام متحدہ کی ہی تائید حاصل تھی۔ ان اقتدار کے یہ مطابق بین الاقوامی سطح پر تین معیارات کا تعین کیا گیا۔
i. معیار اول: عوامی طرز زندگی کو ان کے وقار،حقوق کا خیال رکھتے ہوئے بہتر بنانا اور انہیں تنازعات اور تصادم سے بچانا۔
ii. معیار دوم: ایسے عالمی معیار اخلاقیات کو اپنانا جس میں لوگوں کو متحد کرنے، ان کے تحفظ فراہم کرنے اور باہمی پرامن بقا کے لیے متحد و منظم کر سکے۔
iii. معیار سوم: انسانوں میں روحانی اقدار کا احیا جس کی بنیاد منطق، فلسفہ اور ایمان کا سنگم ہو۔
ان اقدار کا مشترکہ اعلامیہ انسانی طرز عمل کے بنیادی پہلوؤں جس میں باہمی احترام، انفرادی اور اجتماعی شناخت اور احترام اور کمیونٹی و معاشرے کے اجتماعی وژن کی باہمی شراکت کا آئینہ دار ہے۔
ان بنیادی لیکن اہم تصورات کی ترویج کا ایک اہم مقصد دنیا باہر میں بعض عناصر کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں اور مغرب میں بڑے پیمانے پر اس کی تشہیر کے نتیجے میں لوگوں کو اس کے اثرات سے نکال کر اسلام کے رحم، امن، عفو و درگزر، عالمی بھائی چارے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بحیثیت رحمتہ اللعالمین عالمی بھائی چارے کے تصورات کو نمایاں کرنا شامل ہے۔ عمان نے اس سلسلے میں امن، بھائی چارے اور برداشت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیا ہے جو دنیا کے دیگر ممالک اور اقوام کے لیے مشعل راہ ہے۔ عمان کے اس منصوبے نے 2021ء تک دنیا کے 133 مقامات تک امید کی شمع کو روشن کیا جن میں 96 غیر ملکی اور 37 مقامی شامل تھے۔ اس منصوبے کے ذریعے سائنسی اور تعلیمی اداروں، جامعات کو اقوام متحدہ اور یونسکو کی مدد سے متحرک کیا گیا۔ اس منصوبے کے ذریعے مذہبی تعلیم کے طلباء و طالبات، عربی زبان اور تحقیق کے اداروں کے اشتراک سے مختلف پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ اہل علم، دانشوروں، میڈیا اور دنیا کے مختلف ممالک کے لوگوں نے اس پروگرام کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے عمان اور عمان کی حکومت کی کوشش کو مثبت، تعمیری اور دیرپا امن کی بنیادیں رکھنے والا قرار دیا۔ ان پروگرام کا عنوان تھا "عمان کی جانب سے اسلام کا پیغام" اس پیغام اور پروگرام کو اس قدر پذرائی حاصل ہوئی کیے جرمنی کی امیگریشن کی وزارت نے اس کے مندرجات کو اپنے لیے رہنما مواد قرار دیا۔ جرمنی کے تین اسکولوں نے جویریا میں اس مرکز خیال سے رہنمائی حاصل کی اور اسے اپنے اصولوں میں شامل کیا۔ جرمنی کی نیوی نے اس پروگرام میں بتائے گئے اسلامی اصولوں اور اقدار کی نقول حاصل کیں اور اسے اور اس کے ساتھ پیش کی جانے والی دستاویزی فہم کو اپنے سپاہیوں کو دکھایا جو صومالیہ میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ چونسیہ کونے اس نمائش اور پرغرام کی اپنے ہیڈ کوارٹر میں میزبانی کی۔ برازیل کو یہ پروگرام اور اس میں پیش کیے جانے والے تصورات اتنے پسند ائے کہ اس نے اپنے شہر فونہ ڈواگائیکو میں موجود اہم سکوائر کا نام تبدیل کر کے "عمان اسکوائر" رکھ دیا۔ دنیا بھر کے سنجیدہ فکر عناصر، علماء، سیاست دانوں اور دانشوروں نے عمان کے اس پروگرام کو سراہا۔
نومبر 2021ء میں عمان بھر میں 1450 بڑی مساجد جبکہ 14134 چھوٹی مساجد اور 880 ہال عبادت کے لیے مختص تھے۔
عمان کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، ایران و دیگر خلیجی ممالک سے بہترین تعلقات ہیں جو ان کی کامیاب خارجہ پالیسی کے آئینہ دار ہیں۔ عمان کے چین، روس، امریکہ، یورپ کے ساتھ بھی بہترین تعلقات ہیں۔ عمان اسلامی سربراہی کانفرنس کا انتہائی متحرک رکن ہے۔ عمان کی امن، محبت، اخوت، تعمیر و ترقی کی پالیسیاں انتہائی شاندار اور قابل عمل ہیں۔
عمان اور پاکستان دونوں کے مشترکہ مقاصد میں عالمی سطح پر امن، یکجہتی اور امّہ کے اتحاد کو فروغ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محسن انسانیت ہونے کے پہلو کو عام کرنا اور باہمی تعاون کو فروغ دینا شامل ہے۔ عالمی سطح پر امن، محبت، بھائی چارے اور محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام محبت کو عام کرنا ہر مسلمان کی اولین ذمہ داریوں میں سے ہے اور اللہ تعالی امان اس کی قیادت پر اپنا خصوصی کرم فرمائے جو اس ذمہ داری کو بھرپور طریقے سے نبھا رہی ہے۔

Dr Syed Mehboob
About the Author: Dr Syed Mehboob Read More Articles by Dr Syed Mehboob: 116 Articles with 46671 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.