خالقِ کائنات سے بغاوت

آج تک کبھی خالقِ کائنات کے خلاف اجتماعی بغاوت نہیں ہوئی اگرچہ کسی نے انفرادی طور یا من حیث القوم یہ سمجھا بھی کہ خالق نے اس پر بہت ظلم روا رکھا ہے البتّٰی ابلیس نے انفرادی طور پر نافرمانی کا بازار گرم کئے رکھا ہے جس کی اس کو خالق نے ہی اجازت دی جب اس نے آدم کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ دنیا کے اکثر ممالک میں تو ابلیس کی پیروی میں پوری کی پوری قومیں اسی بنیاد پر خالقِ کائنات نے غرق کر دیں کہ وہ اجتماعی بغاوت کی شکل اختیار کر گئیں۔ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں حکومت سے بغاوت کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں اور اس پر عملدرآمد کےطریقے بھی بالکل مختلف۔اس کی بنیادی وجوہات یہ ہیں کہ ان ممالک میں عام زندگی گذارنے کے طریقئہ کار میں نمایاں فرق ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں قوموں کو متحد و منظم رکھنے کے لئے ایک دستور طے پاتا ہے جس پر عملدرآمد کرنے کے لئے قوانین بنائے جاتے ہیں ۔ دستور بھی ایک تحریری طورپر مقدس دستاویز ہوتا ہے اور قوانین بھی اتنی بار لکھ لکھ کر عام کئے جاتے ہیں کہ عوام کو زبانی یاد ہو جاتے ہیں۔ قوانین پر عملدرآمد کرنا عوام پر لازم ہوتا ہے ورنہ ان کی پاسداری نہ کرنے پر کڑی سزائیں ہوتی ہیں۔ عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کا بنایا ہؤا دستور عوام کے عمل کرنے کے لئے ہوتا ہے جب کہ عوامی نمائندے جو حکمراں بھی کہلاتے ہیں ، وہ ان پر عملدرآمد کرنے کے پابند نہیں ہوتے کیونکہ قوانین اس سلیقہ سے مرتب کئے جاتے ہیں کہ ان پر لاگو ہی نہیں ہو پاتے۔انتہا تو یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں ان کے سرکاری مذہب کی آسمانی کتابوں کو بھی بالائے طاق رکھ کر دستور یا آئین کی کتاب کو اس پر برتری دی جاتی ہے جو کہ سراسر فطرت سے غیر ہم آہنگی یا بغاوت کے زمرے میں آتی ہے جب کہ اکثر ترقی یافتہ ممالک میں دستور زبانی کلامی ایک ضابطہ ہوتا ہے جس پر ہر کس و ناکس کو ہر صورت عملدرآمد کرنا ہونا ہوتا ہے اور اس کے مطابق بنائے ہوئے قوانین بھی سب پر لاگو ہوتے ہیں خواہ کوئی حاکم ہی کیوں نہ اس کی زد میں آجائے۔نوٹ کرنے والا پہلو یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کا دستور عین فطرت سے ہم آہنگ ہوتا ہے اور اس ملک کے سرکاری مذہب کی آسمانی کتاب سے منطبق۔ نتیجتاً ان ملکوں کے عوام کی زندگی فطرت سے ہم آہنگ ہونے کے باعث نہایت آسان ہوتی ہے اور ان کا معاشرہ ایک فلاحی معاشرہ ہوتا ہے کیونکہ ہر آسمانی مقدس کتاب نازل ہی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے ہوئی تو اس کے مطابق تیار کیا ہؤا دستور لازماً معاشرے کی فلاح انسانیت کے لئے نہایت ممد و معاون ثابت ہوگا۔
کئی ممالک دنیا میں ایسے بھی ہیں جن کا سرکاری نظریہ کسی آسمانی مقدس کتاب کے مطابق نہیں لیکن اس کے عوام کو خالقِ کائنات نے ایسا شعور بخشا ہے کہ بِنا دستور کے بھی اس کے عوام و حکمران فطرت سے ہم آہنگ قوانین پر عملدرآمد کرتے ہیں ، اگر کہیں غیر آہنگی دیکھنے میں آجائے تو حکمران شدّت سے اس پر قدغنیں لگا کر ملک کےنافذ کردہ قوانین پر عملدرآمد کراتے ہیں تاکہ ان کی قوم اجتماعی طور پر ایک ہی فلاحی سمت کی جانب بِلا کسی روک ٹوک اپنا سفر جاری رکھ سکے۔

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112535 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More