ڈیپریشن کیوں ہو آخر؟

اکثر اوقات ہم انجانے میں فطرت سے ہم آہنگ عمل کر رہے ہوتے ہیں لیکن ہمیں احساس نہیں ہوتا۔
"جو تیری مرضی "میں ایک مجبوری کی سی کیفیت نمایاں ہےجس کے بعد صبر کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے لیکن خوشی سے اپنی دل کی آواز پر فطرت کے نظام سے ہم آہنگ ہونے میں کوئی مجبوری کا شائبہ نہیں ہوتا لہٰذا صبر کی نوبت کیونکر آئے۔ خوشی سے زہر پینے سے انسان مرتا نہیں، محض لفاظی ہے لیکن خوشی سے فطرت کے نظام سے جُڑ جانے سے دل کو اطمینان نصیب ہوتا ہے کہ جو خالقِ کائنات کر رہا ہے وہی ہم بھی کر رہے ہیں تو اضطراب کیسا؟ منفی قوتیں دم توڑ دیتی ہیں ، مثبت کیفیت کی قوت ہمارے اندر جو جوش و جذبہ پیدا کرتی ہے اس کے آگے کسی قسم کی دیوار نہیں ٹھہر سکتی کیونکہ خالقِ کائنات کے نظام کی فریکوئینسی کے ساتھ ریزوننس میں ہمیں وہ تمام اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں جو خالق کے پاس ہیں۔گویا زندگی کو پُر اطمینان بنانے کے لئے یہ پہلا فارمولہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو فطرت کے نظام سے ہم آہنگ رکھیں۔ایک زاویہ سے دیکھا جائے تو انداز تو یہ بھی وہی ہے کہ "جو تیری مرضی" لیکن اس میں کوئی زور، زبردستی اور مجبوری نہیں بلکہ ہم نے خوشی سے اپنے با ہوش و حواس سکون کی خاطر یہ راستہ چُنا ہے۔
1۔ مجبوری میں "جو تیری مرضی" سے زندگی میں آسانیاں تو پیدا ہو جائیں گی لیکن قلبی اطمینان حاصل نہ ہو پائے گا۔
2۔ خوشی سے "جو تیری مرضی" سے زندگی میں نہ صرف آسانیاں حاصل ہوں گی بلکہ ایک عجیب قسم کا ذہنی و قلبی سکون میسر ہوگا۔
3۔ انجانے میں "جو تیری مرضی" سے اضطرابی کیفیت کا احساس ہی نہ ہوگا کیونکہ کبھی اضطرابی کیفیت سے پالا ہی نہیں پڑتا ۔
کہنے میں اور کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے، یہ کہنا بہت آسان ہے کہ اپنی زندگی کا رخ شمال سے جنوب یا مشرق سے مغرب کی جانب موڑ دو لیکن ہے تقریباً ناممکن، ایک رخ جاتی ہوئی زندگی کو دوسرے رخ لے کر چلنے سے زندگی کا سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے یعنی درج بالا تین اقدام میں سب سے پہلے تیسرا، پھر دوسرا اور پھر پہلے کا نمبر آتا ہے لیکن اگر کوئی انسان دوسرے نمبر پر تحریر شدہ قدم اٹھا لے اور اس پر ثابت قدم رہے تو اس سے بہتر زندگی اور کس کی ہوگی؟ کیونکہ انجانے میں "جو تیری مرضی" پر چلنے والے کو تو کسی دیگر کیفیت کا احساس ہی نہیں۔ مجبوری میں "جو تیری مرضی" والے کو ہر سانحہ کے بعد احساس کی کیفیت سے دوچار ہوتے وقت پتہ چلے گا کہ مثبت و منفی قوت کے اثرات ہوتے کیسے ہیں۔
غرض یہ کہ ہماری زندگی کے کسی حصے میں بھی ہمیں احساس ہوجائے کہ فطرت کے نظام سے ہم آہنگ ہونے کے بعد کس قدر آسانیاں پیدا ہو جاتی ہیں تو کسی وقت بھی ڈیپریشن یا مایوسی کی سی کیفیت طاری نہ ہو۔



Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112560 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More