موت کا وقت

اپنے بے شمار اعمال کے باعث ہمارے اندر منفی سوچ پنپ رہی ہوتی ہے اور ہمیں محسوس تک نہیں ہوتا ۔ بلاوجہ اپنے بارے میں خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہوئے دوسروں کو غلط سمجھتے رہتے ہیں جیسے ایک عام خوش فہمی یہ ہوتی ہے کہ میں نے تو فلاں رشتہ دار یا دوست کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دیا، دل کی ہر بات بتا دی، کوئی راز باقی نہ رہنے دیا اور میں تو ایک کھلی کتاب ہوں جو چاہے پڑھ لے لیکن سامنے والے رشتہ دار یا دوست نے اس کے باوجود مجھ سے کچھ نہ کچھ چھپا لیا ، اس نے مجھے اپنا نہیں سمجھا ، چالاکی کی میرے ساتھ اور اب یہ وقت آنے پر مجھے میری ان باتوں کے ذریعے بلیک میل کر ے گا جو مجھے بتانی نہیں چاہیے تھیں جب کہ حقیقت بالکل مختلف ہوتی ہے کہ ہم نے بھی مصلحتاً کچھ نہ کچھ چھپایا ہوتا ہے ، ہم اس کی دلیل اپنے اندر رکھتے ہیں کہ یہ بات بتانا تو ضروری نہ تھا کیونکہ ہر انسان اپنا بہترین وکیل ہوتا ہے جس وجہ سے اپنے ہر جرم کی وضاحت بھی رکھتا ہے اور دلیل تو اس قدر مضبوط ہوتی ہے کہ سامنے والے کو بالکل ہی بے وقوف سمجھ کر قائل کرنے کی ناکام کوشش میں ہر قسم کی ناراضگی بھی مول لینے کو تیار ہوتا ہے۔
خالقِ کائنات کے بارے میں بھی ہم ایک ایسی خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ اس نے اپنی نشانیوں کے ذریعے اپنے تمام راز اپنی مخلوق کے سامنے کھول کر رکھ دئے ہیں جب کہ ایک اس قدر نمایاں پہلو ہم جانتے ہوئے بھی اس سے غافل رہتے ہیں جیسے اپنی موت کے بارے میں تو ہم بھول ہی جاتے ہیں کہ ہمیں یہ اندازہ بھی نہیں ہو سکتا کہ ہماری موت کب لکھی ہے، حد تو یہ ہے کہ بسترِ مرگ پر آخری سانسوں میں بھی ہمیں زندہ رہنے کی امید اس شدت سے ہوتی ہے کہ ہم ابھی نہیں مریں گے جس کے باعث اگر ہم مرتے نہیں تو علی الاعلان دعویٰ کرتے ہیں کہ دیکھا ہم نے اپنی قوت ارادی کے ذریعے موت کو بھی ٹال دیا جب کہ حقیقت میں موت اس وقت لکھی ہوئی نہیں ہوتی اور خالق کے لکھے ہوئے وقت پر ہی آتی ہے جس کا ہمیں ہرگز ہرگز علم ہی نہیں ہوتا۔گویا خالقِ کائنات نے ہم سے ایک نہایت ہی نمایاں راز پوشیدہ رکھا ہوتا ہے جب کہ بقیہ بے شمار اپنی خصوصیات اپنی نشانیوں کے ذریعے یا کسی نہ کسی طرح ہمارے سامنے کھول کر رکھ دی ہوئی ہیں۔لہٰذا جیسے خالقِ کائنات نے اپنے آپ کو ایک کھلی کتاب کی مانند ہمارے سامنے کھول کر رکھ دیا لیکن ایک نہایت ہی اہم راز " موت کا وقت" پوشیدہ رکھا اسی اصول کی بنیاد پر اگر کوئی رشتہ دار یا دوست کوئی راز چھپا کر ہمیں اپنے دل کی تمام باتیں بتا دیتا ہے تو یہ فطرت کے عین مطابق ہے جس کو ہمیں در گذر کر کے اپنے لئے منفی قوت کے طور پر استعمال نہیں ہونے دینا چاہئے ۔
اکثر اوقات ہم انجانے میں فطرت سے ہم آہنگ عمل کر رہے ہوتے ہیں لیکن ہمیں احساس نہیں ہوتا۔
Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 126 Articles with 112551 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More