سورۃ الانعام میں افعال حِلَّت و حُرمت کا بیان

سورۃ الاانعام کی آیت نمبر 151تا 153 میں رب العالمین کا ارشاد پاک ہے : آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کہہ دیجئے کہ آؤ میں تمہیں سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے، یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو، اور تنگدستی کے سبب اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، ہم تمہیں اور انہیں رزق دیں گے، اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں کے قریب نہ جاؤ، اور ناحق کسی جان کو قتل نہ کرو جس کا قتل اللہ نے حرام کیا ہے، (اللہ) تمہیں یہ حکم دیتا ہے تاکہ تم سمجھ جاؤ۔اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے، اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو، ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے، اور جب بات کہو تو انصاف سے کہو اگرچہ رشتہ داری ہو، اور اللہ کا عہد پورا کرو، (اللہ نے) تمہیں یہ حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔اور بے شک یہی میرا سیدھا راستہ ہے سو اسی کا اتباع کرو، اور دوسرے راستوں پر مت چلو وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا دیں گے، (اللہ نے) تمہیں اسی کا حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ۔سورۃ الاانعام کی درج بالا آیات میں رب العالمین کی جانب سے بنی نوع انسان کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم کے توسط سے حُرمت بارے واضح احکامات جاری فرما دیئے گئے۔ ان آیات سے پہلے آیت نمبر 138تا 150 میں بنی اسرائیل کی جانب سے جانوروں بارے حلال و حرام من گھڑت عقائد کا رد کیا گیا اسی طرح مشرکین کےمن پسند مشرکانہ عقائد پر گہری چوٹیں لگائی گئیں۔سورۃ الاانعام کی درج بالا آیات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بنی نوع انسان کو یہ تعلیمات دی گئی کہ حرام وہ نہیں ہے جو انسان اپنی مرضی سے طے کرلے بلکہ حرام وہ ہوگا جو رب العالمین چاہیں گے۔ یعنی حرام وہ نہیں ہیں جن کو تم نے بلا دلیل محض اپنے اوہام باطلہ اور ظنون فاسدہ کی بنیاد پر حرام قرار دے رکھا ہے بلکہ حرام تووہ چیزیں ہیں جن کو تمہارے رب نے حرام کیا ہے۔ کیونکہ ہم سب کا پالنے والا وہی رب ہے اور ہر چیز کا علم بھی اسی کے پاس ہے۔ اسلئے یہ حق صرف رب العالمین کو حاصل ہے کہ جس چیز کو حلال اور جس چیز کو چاہے حرام کرے۔جنکی تفصیل آیات نمبر 151تا 153 میںبیان فرما دی گئی۔ سب سے پہلے شرک بارے فرمایا گیا کہ اللہ نے تم کو حکم فرمایا ہے کہ اسکے ساتھ کسی چیزاور انسان کو شریک مت ٹھہرائو۔ شرک سب سے بڑا گناہ ہے۔ جسکے لئے معافی نہیں۔مشرک پر جنت حرام اور دوزخ واجب ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مبارکہ میں سب سے زیادہ شرک سے بچنے کی تاکید ملتی ہے۔ اللہ کریم کی توحید و اطاعت کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اطاعت رب کے بعد اطاعت والدین کی بہت اہمیت ہے۔باوجود اسکے اللہ کریم تمام جہانوں کا رب ہے اوربنی نوع انسان سمیت تمام چرند، پرند ، حیوانات کو رزق دیتے ہیں مگر تنگدستی کے خوف سے اولاد کا قتل جیسا زمانہ جاہلیت کا یہ قبیح فعل آج بھی کسی نہ کسی صورت جاری و ساری ہے ۔اللہ کریم اس کام سے ہم سبکو محفوظ فرمائے۔ بے حیائی کے کاموں بارے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ہدایات موجود ہیں۔ قتل ناحق بارے قرآن مجید میں بہت واضح تعلیمات موجود ہیں جیسا کہ سورۃ المائدہ میں ارشاد ہے جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کردیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانیت کی جان بچائی۔اسلام کی یہ تعلیم صرف اخلاقی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کر وہ یہ حکم دیتاہے کہ اگر کوئی انسان کسی بے گناہ کاقتل کرتاہے تو اس کو قتل کردیاجائے، سورۃ بنی اسرائیل میں ارشاد ہے کہ اللہ نے جس جان کو حرام ٹھہرایاہے اسے ناحق نہ مارو اور جو ناحق مارا جائے تو اس کے وارث کو ہم نے اختیار دیاہے اور چاہیے کہ وہ قصاص میں زیادتی نہ کرے اس کی مدد کی جائے گی۔سورۃ البقرہ میں ارشاد ہے کہ اے ایمان والو! تم پر مقتولین کا قصاص بدلہ لینافرض کیاگیاہے۔اسکے بعد یتیموں کے مال کی حرمت بارے واضح ہدایات جاری فرمائی گئیں۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر یتیموں کے مال بارے خبردار کیا گیا ہے جیسا سورۃ النساءمیں ارشاد ہے کہ بے شک جو لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں، اور عنقریب آگ میں داخل ہوں گے۔ناپ تول میں کمی ایک غیر اخلاقی اور غیر شرعی فعل ہے۔ دین اسلام میں اس کی ممانعت کی گئی ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں شاید دین سے دوری یا کم علمی کی وجہ یا ناجائز منافع خوری اور چنددنوں میں دولت مند بننے کی ہوس نےاللہ کے احکامات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورۃ ھود میں ارشاد فرمایا :’’ حضرت شعیب علیہ السلام نے کہا اے میری قوم !بندگی کرو اللہ کی، کوئی نہیں معبود تمہارا اس کے سوا اور نہ گھٹاؤ ناپ اور تول کو، میں دیکھتا ہوں تم کو آسودہ حال اور ڈرتا ہوں تم پر عذاب سے ایک گھیر لینے والے دن کے اور اے قوم پورا کرو ناپ اور تول کو انصاف سے اور نہ گھٹا کر دو لوگوں کو ان کی چیزیں اور مت مچاؤ زمین میں فساد۔یاد رہے احکام خداوندی کی پیروی ہی صراط مستقیم ہے۔اللہ کریم بنی نوع انسان کو ہدایات کُلی عطا فرمائے، اور قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگیوں کو گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 181 Articles with 115784 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.