پروٹوکول کلچر

11ستمبرایک انتہائی اہم دن ہے اس دن دنیا میں دواہم واقعات پیش آئے ایک واقعہ 2001ءکواُس وقت پیش آیا جب امریکہ کے ورلڈٹریڈسنٹر سے دو جہاز ٹکرائے اور ٹوین ٹاورز کو زیروگرانڈمیں بدل گئے اس واقعے نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو بدل کررکھ دیالیکن اسی تاریخ کو پیش آنیوالا دوسراواقعہ جو ٹوین ٹاورز کی تباہی سے ٹھیک 53سال پہلے پیش آیااس کے اثرات پاکستان میں آج بھی محسوس کئے جاتے ہیں وہ واقعہ 11ستمبر1948ءکو بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی وفات تھی اس لئے میں یہ کہتا ہوں کہ قائد اعظم کا قیامِ پاکستان سے صرف ایک سال بعد ہی دنیا سے رخصت ہوجانا پاکستان کیلئے ورلڈٹریڈسنٹر کی تباہی سے بھی بڑاواقعہ تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قائداعظم تو پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے جس کا اظہار انہوں نے اپنی کئی تقریروں میں بھی کیا اور قائدِاعظم نے تو یہ تک کہہ دیاتھا کہ پاکستان غریب لوگوں کی قربانیوں سے قائم ہوا اور غریبوں ہی کو اس پر حکومت کرنے کا حق حاصل ہے لیکن پاکستان بننے کے ایک ہی سال بعدقائد کی وفات نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا جس کی ایک جھلک ہمیں اس سے بھی نظرآتی ہے کہ قائدکی وفات کے دس سال بعد تک پاکستان کی لیڈرشپ اپنا کوئی قانون تک اسمبلی میں پیش نہ کرسکی 1958ءمیں پاکستان نے اپنا پہلاباقاعدہ آئین منظورکیا جس میں پاکستان کواسلامی جمہوریہ پاکستان قراردیاگیالیکن مناسب لیڈرشپ میسرنہ ہونے کے باعث وقت نے یہ ثابت کیا کہ پاکستان نہ مکمل اسلامی بن سکا اورنہ جمہوری کیوں کہ قائد کے بعدایوانِ اقتدار تک پہنچنے والے سول و فوجی ڈکٹیٹرز کو عوام سے دلچسپی تھی اور نہ ہی انہیں اسلام اور جمہوریت سے کچھ غرض ۔اس کا نتیجہ یہ نکلاکہ عالیشان محلات اور فوجی چھاﺅنیوں سے اُٹھ کرمملکتِ خداداد کی باگ دوڑ سنبھالنے والے یہ نام نہاد عوامی خادم آتے ہوئے اپنے ساتھ بے شمار لغویات و خرافات بھی لیتے آئے جنہوں نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیاان میں سے ایک پروٹو کول کلچر بھی ہے ۔آپ اندازہ کریں کہ ایک ایساملک جو اُس اسلام کے نام پرحاصل کیا گیاجس میں محمودوایاز ایک صف میں کھڑے ہوتے ہیں وہاں غریب اور امیر میں فاصلے اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ ان کے ہسپتال اورسکول و مدارس تک الگ الگ ہیں اور ان کا نصابِ تعلیم بھی جداجدا ہے یہی وجہ ہے کہ ایلیٹ کلاس نے لوئرکلاس کو انسانوں کی فہرست سے ہی نکال رکھا ہے اور اُن کو صرف ووٹ کے حصول کیلئے زندہ رکھا جاتا ہے ۔ حضرت علی ؓکا قول ہے کہ ''اگر تمہیں کوئی عزت دے تو تم اسے زیادہ عزت دو اب اگر وہ اعلیٰ ظرف ہوا تو تمھاری مزید قدر کرے گا اور اگر کم ظرف اور گھٹیا ہواتوتم سے اپنی عزت کروانا اپنا حق سمجھے گا لیکن تمھاری عزت نہیں کرے گا'' اورہمیں ان لوگوں کی کم ظرفی کااندازہ اُس وقت ہوتا ہے جب ایک وزیرصاحب بدقسمتی سے بذریعہ سڑک دورے پر نکلتے ہیں تو اسی عوام کی جان پربن آتی ہے جس نے اسے عزت اور ووٹ دے کر اس مقام پر پہنچایا ہوتا ہے ۔ٹریفک کئی کئی گھنٹے بند رہتی ہے جس سے نہ صرف بےشمار لوگوں کا روزگارمتاثر ہوتا ہے بلکہ یہ پروٹوکول خواتین،بوڑھوں ،معذوروں اورمریضوں کیلئے بھی وبالِ جان بن جاتا ہے اس ضمن میں غالباََ دوسال قبل پیش آنیوالا واقعہ تو عالمی شہرت حاصل کرگیا جب ایک حاملہ خاتون نے ایک اعلیٰ شخصیت کے 70گاڑیوں پرمشتمل قافلے کے گزرنے کاانتظارکرتے کرتے بچے کو رکشے میں ہی جنم دے دیا ۔اب میں آپ کو اس تصویر کاایک اوررُخ دکھاتا ہوں چوں کہ اللہ کے فضل و کرم سے میرا امریکہ میں بھی بزنس چل رہا ہے جس کی نگرانی کے سلسلے میں اکثر وہاں جانا ہوتارہتا ہے اور وہاں کئی وزراءسے ذاتی مراسم بھی ہیں اور اُن سے ملاقات ہوتی رہتی ہے اور میں نے امریکی کلچر کو وہاں بڑے قریب سے دیکھا ہے وہاں میں نے آج تک نہیں دیکھا کہ کسی وزیر،بیوروکریٹ یا سینیٹر کی خاطرایک منٹ کیلئے بھی ٹریفک روکی گئی ہوبلکہ مجھے خود کئی دفعہ ہیلری کلنٹن جب وہ سینیٹر تھیں کے ساتھ سفر کرنے کا اتفاق ہوالیکن میں نے وہاں یہ اودھم اور ہوہوکار میں آج تک نہیں دیکھی جیسی آئے روز پاکستان میں دیکھنے کوملتی ہے ہاں البتہ امریکہ میں صرف صدرکی آمدورفت پر کچھ پروٹوکول نظرضرورآتا ہے اور ٹریفک کچھ دیر کیلئے رکتی ہے لیکن اس کا دورانیہ بھی نصف گھنٹہ سے زیادہ طویل نہیں ہوتا۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اس پروٹوکول کلچرکی حوصلہ شکنی کی اشد ضرورت ہے گزشتہ دنوں مجھے معروف ٹی وی اینکر لقمان صاحب کا پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں محترم حسن نثار صاحب بھی مدعو تھے اور انہوں نے بالکل درست کہا کہ ہمیں اس سٹیٹس کو کلچر کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہوگا اور ان قبضہ گروپوں سے پاکستان کو آزاد کرانا ہوگا جنہوں نے نہ صرف عوام کے حقوق پرڈاکہ ڈال رکھاہے بلکہ ہزاروں لاکھوں ایکڑاراضی پر بھی ناجائز قبضہ کررکھا ہے۔یہاں پر مجھے ایک دلچسپ بات یہ بھی یاد آرہی ہے کہ عام طور پر مہنگی ترین گاڑیوں کی سڑکوں پر نمائش کرنے والے ان خادموں کے جب اثاثے سامنے آتے ہیں تو اُن میں نہ تو کوئی گاڑی نظر آتی ہے اور نہ کوئی لمبا چوڑا بنک اکاﺅنٹ آخر یہ دھوکے بازی کب بند ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ اگر پاکستان سے صرف یہ پروٹوکول کلچر ختم ہوجائے تونہ صرف عوام کو روز بروز ملنے والی ذہنی کوفت کچھ کم ہوجائے گی بلکہ اس سادگی سے اُس اربوں روپے کے سرمائے کی بھی بچت ہوجائے گی جوہمارے وزراء ہر سال ملکی و غیر ملکی دوروں پراڑادیتے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ پروٹوکول کلچر کے خلاف میری یہ آواز کسی مخصوص پارٹی یا حکومت کو ٹارگٹ کرنا نہیںبلکہ میری یہ اپیل اُس تمام ایلیٹ کلاس طبقے سے ہے جوخود کو بڑی گاڑیوں ،مہنگے ترین ہوٹلوں اورسٹیٹس کو کی دیگرخرافات کا عادی کرکے عوام اور اپنے درمیان فاصلے بڑھا رہے ہیں ۔
mian zakir hussain naseem
About the Author: mian zakir hussain naseem Read More Articles by mian zakir hussain naseem: 44 Articles with 25904 views my name is mian zakir hussain naseem i live in depalpur pakistan but i also running a construction company zhn group in america i am also president pm.. View More