غيرت کے نام پر نورین مہر کا قتل

انسان کی زندگی کی اہمیت کا اندازہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ سے بہ خوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک معصوم انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، یعنی کسی بے گناہ شخص کا قتل پورے معاشرے کا قتل، پوری دنیا میں رہنے والے انسانوں کا قتل چاہے وہ کسی بھی مسلک، مذہب سے ہوں کیونکہ یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لفظ مسلم یا مومن کا استعمال نہیں کیا ہے بلکہ لفظ انسانیت کا استعمال کیا ہے، یعنی ہم کسی کو بھی مذہب، مسلک، ذات پات یا غیرت کے نام پر قتلِ نہیں کر سکتے۔
لیکن صوبہ سندہ میں ہر روز پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے، کبھی امرتا کماری کو قتل کردیا جاتا ہے اور اسے خودکشی کا نام دیا جاتا یے، تو کبھی قرت العین کو ایک وحشی صفت انسان موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے اور اب غیرت کے نام پر پھر پوری انسانیت کو قتل کیا گیا ہے، صوبہ سندھ وہ بدنصیب خطا ہے جہاں آج بھی سالوں پرانیں رسمیں چلی آ رہی ہیں، وہی بدبودار اور نا انصافیوں سے بھڑا ہوا نظام چلا آ رہا ہے، جسے بدلنے میں نا ہی وہاں کے مقامی لوگ کوئی دلچسپی رکھتے ہیں اور نا ہی حکمران وقت ، سالوں سے وڈیروں ، سرداروں کی غلامی میں پسنے والا یہ خطہ زمیں میں اب ہر روز خون کی ندیاں بائی جا رہی ہیں، اور یہ سلسلہ رکنے کا نام تک نہیں لے رہا۔

نورین مہر سے پہلے بھی کئی بیٹیاں ، بہنیں اپنے اپنے بہائی اور باپ کی غیرت کی خاطر موت کی نیند سو چکی ہیں، اور کئی معصوم اور نابالغ بچیاں وڈیروں ، سرداروں کی انصافی اور غلامانہ سوچ کا شکار بن چکی ہیں۔ سندھ میں ہمیشہ سے اس طرح ہوتا آ رہا ہے کہ یہاں قبائلی جھیڑے ہوں، وڈیروں کی بات نا ماننے جا مسئلہ ہو یہاں پھر کوئی اور بھی مسئلہ ہو اس کی سزا عورت ہی بھگتی ہے، یہاں آج بھی سرداری نظام کے تحت بیس سال کی جوان لڑکی کو اسی سال کے بوڑھے شخص کے ساتھ بھیا دیا جاتا ہے، اور والدین کمزور ہونے کی وجہ سے وڈیروں اور سرداروں کے فیصلے کے انکاری نہیں ہو سکتے ۔
انہی روایات کو توڑنے کے لیے جب کوئی عورت ایک قدم آگے بڑھاتی ہے تو اس کا وہ قدم کاٹ دیاجاتا ہے، اور اسے ہمیشہ کی نیند سلا دیا جاتا ہے ، نورین مہر کا واقعہ بھی کچھ اس طرح ہے کہ وہ ایک اہل علم نوجوان تھی ، جو اس قبائلی ، ذات پرست نظام کو بدلنا چاہتی تھی اور وہ اپنی پسند کی شادی کرنا چاہتی تھے، جسے اس کے بھائی نے غیرت کا نام دیکر قتل کردیا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اگر عورت اپنی پسند کی نکاح کرے تو وہ عزت دار نہیں رہتی ؟ یہاں کیا اپنی بھائی کے خلاف جاکر اپنی زندگی کا فیصلہ کرنا کوئی بیغیرتی کا کام ہے جو ہر آئے دن عورت کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا یے؟

اگرچہ ان دونوں سوالوں کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی جائے تو کوئی بھی مہذب معاشرہ اس نتیجے پر پہنچے گا کہ جس طرح مرد کو اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا حق ہے اسی طرح عورت بھی خودمختار ہے وہ بھی اپنی زندگی کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتی ہے ، کوئی بھی معاشرے اس طرح کسی انسان کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ حکمران وقت کو چاہیے کہ ایسے قانون نافذ کرے جس سے ایسے واقعات آئندہ پیش نا آہے ورنہ یہی ہوگا کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس اور ہر روز نوجوان بیٹیاں اس طرح بھائیوں کی غیرت کا شکار ہوکر سر عام قتل کی جائیں گی ۔
 

Muhammad Hassan Soomro
About the Author: Muhammad Hassan Soomro Read More Articles by Muhammad Hassan Soomro : 10 Articles with 4467 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.