فوڈ سیفٹی سے جڑے تقاضے

مناسب مقدار میں محفوظ خوراک تک رسائی انسانی زندگی کی بقا اور اچھی صحت کو فروغ دینے کی کلید ہے۔ناقص خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریاں عام طور پر متعدی یا زہریلی نوعیت کی ہوتی ہیں اور اکثر سادہ آنکھوں سے نظر نہیں آتی ہیں ، جو آلودہ کھانے یا پانی کے ذریعے جسم میں داخل ہونے والے بیکٹیریا ، وائرس ، پیراسائٹس یا کیمیائی مادوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔یہاں فوڈ سیفٹی کا اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ہے کہ خوراک ، پیداوار سے لے کر کٹائی، پروسیسنگ، اسٹوریج، تقسیم، تیاری اور کھپت تک ہر مرحلے میں محفوظ رہے۔ایک اندازے کے مطابق ہر سال خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے 600 ملین کیسز سامنے آتے ہیں، غیر محفوظ خوراک انسانی صحت اور معیشتوں کے لئے خطرہ ہے، جو کمزور اور پسماندہ افراد، خاص طور پر خواتین اور بچوں، تنازعات سے متاثرہ آبادی، اور تارکین وطن کو وسیع پیمانےپر متاثر کرتی ہے. ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 4 لاکھ 20 ہزار افراد آلودہ کھانا کھانے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور 5 سال سے کم عمر کے بچے خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا 40 فیصد بوجھ اٹھاتے ہیں جبکہ ہر سال ایک لاکھ 25 ہزار اموات ہوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سات جون کو فوڈ سیفٹی کے عالمی دن کا مقصد خوراک سے پیدا ہونے والے خطرات کی روک تھام، ان کا پتہ لگانے اور ان کا انتظام کرنے، خوراک کے تحفظ، انسانی صحت، اقتصادی خوشحالی، زراعت، مارکیٹ تک رسائی، سیاحت اور پائیدار ترقی میں کردار ادا کرنے میں مدد کے لئے توجہ مبذول کرانا اور اقدامات کی ترغیب دینا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے مشترکہ طور پر رکن ممالک اور دیگر متعلقہ تنظیموں کے تعاون سے ورلڈ فوڈ سیفٹی ڈے منانے کی سہولت فراہم کی ہے۔ یہ بین الاقوامی دن اس بات کو یقینی بنانے کی کوششوں کو مضبوط بنانے کا ایک موقع ہے کہ ہم جو کھانا کھاتے ہیں وہ محفوظ ہو، عوامی ایجنڈے میں فوڈ سیفٹی کو مرکزی دھارے میں شامل کیا جائے اور عالمی سطح پر خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے بوجھ کو کم کیا جائے۔یہاں اس حقیقت کو اجاگر کیا جاتا ہے کہ فوڈ سیفٹی کا تعلق ہر ایک سے ہے اور اسے ہم کسی ایک گروہ تک محدود نہیں کر سکتے۔عملی اقدامات پر مبنی مہم عالمی سطح پر فوڈ سیفٹی بیداری کو فروغ دیتی ہے اور ممالک اور فیصلہ سازوں، نجی شعبے، سول سوسائٹی، اقوام متحدہ کی تنظیموں اور عام لوگوں سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

فوڈ سیفٹی سے متعلق جن امور کو نمایاں اہمیت حاصل ہے ان میں جس طرح سے کھانا تیار کیا جاتا ہے، ذخیرہ کیا جاتا ہے، سنبھالا جاتا ہے اور استعمال کیا جاتا ہے وہ ہمارے کھانے کی حفاظت کو متاثر کرتا ہے.اسی طرح خوراک کے عالمی معیارات کی تعمیل، ہنگامی تیاری اور ردعمل سمیت موثر ریگولیٹری فوڈ کنٹرول سسٹم قائم کرنا، صاف پانی تک رسائی فراہم کرنا، زراعت کے اچھے طریقوں (زمینی، آبی، مویشیوں، باغبانی) کا اطلاق، فوڈ بزنس آپریٹرز کی جانب سے فوڈ سیفٹی مینجمنٹ سسٹم کے استعمال کو مضبوط بنانا، اور صحت مند خوراک کے انتخاب کے لئے صارفین کی صلاحیتوں کی تعمیر بھی کچھ ایسے عوامل ہیں جن میں حکومتیں، بین الاقوامی تنظیمیں، سائنسدان، نجی شعبہ اور سول سوسائٹی فوڈ سیفٹی کو یقینی بنانے کے لئے کام کرتے ہیں.اس لحاظ سے دیکھا جائے تو فوڈ سیفٹی حکومتوں، پروڈیوسرز اور صارفین کے درمیان مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ہر ایک کو کھیت سے میز تک اپنا کردار ادا کرنا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہم جو کھانا کھاتے ہیں وہ محفوظ ہے اور ہماری صحت کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔

یہاں دنیا کے بڑے ممالک کا کردار بھی اہم ہے جن میں چین سرفہرست ہے ۔ چین کا شمار دنیا کے بڑے زرعی ممالک میں کیا جاتا ہے جو زراعت کے وسائل سے مالا مال ہیں اور جہاں جدت کی بدولت فوڈ سیکیورٹی سمیت فوڈ سیفٹی میں نمایاں حد تک پیش رفت حاصل کر لی گئی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ دنیا میں مجموعی قابل کاشت اراضی کے محض 9 فیصد سے چین دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور ایسے میں فوڈ سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سمیت عوامی آگاہی کا سہارا لیا جاتا ہے۔اس حوالے سے فوڈ سیفٹی پبلسٹی ویک منائے جاتے ہیں ، کھانے کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے سخت اقدامات کیے جاتے ہیں ، ساتھ ساتھ کیٹرنگ کمپنیوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے کہ فوڈ ویسٹ کے خلاف مہم میں زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جائیں۔اس وقت ملک میں فوڈ سیفٹی کے معاملات سے سخت ترین معیارات، کڑی نگرانی، سخت سزاؤں اور مضبوط احتساب کے ساتھ نمٹا جا رہا ہے. فوڈ سیفٹی سے متعلق مسائل کی تلاش اور حل کے میکانزم کو مضبوط بنانے، فوڈ سیفٹی قوانین اور ضوابط کو بہتر بنانے اور گورننس کو بہتر بنانے کے لئے مزید کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ ایک جانب اگر فوڈ سیکیورٹی سے شہریوں کی غذائی ضروریات احسن انداز سے پوری کی جا سکیں تو دوسری جانب فوڈ سیفٹی سے اُنہیں بہتر صحت کی ضمانت دی جا سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1132 Articles with 427668 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More