مذاکرات نہیں پریس کانفرنس

اتنی جلدی خزاں میں پتے نہیں جھڑتے جتنی جلدی پاکستان تحریک انصاف کے راہنما پارٹی کو الوداع کر رہے ہیں _ پریس کلبوں کی تو جیسے رونقیں ہی لوٹ آئیں ہوں ایک سے بڑھ کر ایک راہنما پریس کلب میں اپنی باری کا انتظار کرتے ظر آ رہا ہے _ کل بھی ایک عجیب سا منظر دیکھنے کو ملا پاکستان تحریک انصاف کے دو سینیئر ترین راہنما جن میں سے اب ایک کو پی ٹی آئی کا راہنما نہ ہی کہا جائے تو بہتر ہے دونوں عمران خان کی جانب سے مذاکرات کے لیے خصوصی اور حکومتی نمائندوں کے پاس گئے _ ناجانے کون سا تعویذ اثر کر گیا یا شاہد پچھلے تعویذ گنڈے کام کرنا چھوڑ گئے کہ دونوں کی کوئی خبر ہی نہ ملی _ زمیں کھا گئی یا آسمان نگل گیا _ دوسری جانب سابق کپتان سے بھی نہ رہا گیا اور اپنی کھلاڑیوں کے لیے لائیو پریس کانفرنس شروع کی جس میں انھوں نے کہا کہ ہمارے دونوں کھلاڑیوں کو ایک سیف ہاؤس میں بند کر دیا گیا اور اس بات پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ آپ پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کریں اور اپنے گھر جائیں _ پریس کانفرنس سنتے ہی ایک دفعہ تو میں لوٹ پوٹ ہو گیا کہ یہ کوئی ڈرامہ دیکھ رہا ہوں یا کسی مشہور فلم کا کوئی سین ہے لیکن جب میرے خوش بحال ہوئے تو پتا چلا کہ واقعی کوئی ایسی طاقت ہے جس پر پاکستان تحریک انصاف کے تمام تعویذ گنڈے بے اثر ہو گئے ہے اس طاقت کے پاس ایسی جادوئی چھڑی ہے کہ جو بھی جاتا ہے پھر انہی کہ گن گاتا نظر آتا ہے _ ابھی میں سوچ ہی رہا تھا تو اتنے میں کپتان کے ایک کھلاڑی ٹی وی پر نمودار ہوئے نہ کچھ دیکھا نہ سنا ایک اعلان کیا اور یہ جا اور وہ جا _ صحافی سوالوں کے لیے ان کا منہ تکتے رہ گئے _ برحال کسی سوال کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونہ سںب جواب پرویز خٹک کے چہرے پر واضح عیاں تھے _ نہ جانے کہاں گئے مزاکرات اور جو ہوئے بھی تو کیا ہوئے _اخر وجہ کیا ہے کہ ہر کسی کو پریس کانفرنس پر مجبور کیا جا رہا ہے جہاں تک میں جانتا ہوں پاکستان مسلم لیگ ن میں اتنا تیل نہیں کہ وہ زبردستی کسی سے پارٹی چھڑواسکے اور اگر ان کے علاؤہ کوئی دوسری طاقت ہے تو ان پر بات کرنا کسی سنگین جرم سے کم نہیں _ مجھے تو آج کی پریس کانفرنس دیکھ کہ ابرار الحق کا گانا یاد آ گیا ہے کہ ٹکٹ کٹاؤ لین بناؤ کنے کنے جانا بلو دے گھر _ پریس کانفرنس کری جاؤں اپنے اپنے گھراں نوں جائی جاو
 

Muhammad Abdullah Maroof
About the Author: Muhammad Abdullah Maroof Read More Articles by Muhammad Abdullah Maroof: 2 Articles with 466 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.