دل کی بیماری

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
اپ نے اکثر لوگوں کو ہارٹ اٹیک آتے ہوئے ہارٹ اٹیک سے بچتے ہوئے اور ہارٹ اٹیک سے دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے سنا اور دیکھا ہوگا بلکہ ہوسکتا ہے کہ آپ کے گھر ، خاندان ، رشتہ داروں یا دوست احباب میں کسی کی موت اسی ہارٹ اٹیک جیسی موذی بیماری سے واقع ہوئی ہو اس مرض کو دل کی بیماری بھی کہتے ہیں اور اس کا تعلق میڈیکل سائنس سے ہے لیکن ہم آج اپنی تحریر میں دل کی جس بیماری کا ذکر کریں گے اس کا تعلق میڈیکل سائنس سے نہیں ہے بلکہ یہ ایک شرعی بیماری ہے جو آجکل لگ بھگ ہر ذی شعور اہل ایمان مسلمان کو لاحق ہے دل کو عربی میں قلب کہتے ہیں اور اس کے معنی بدلنے کے ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سب سے پہلے ہمیں یہ غور کرنا ہوگا کہ جس دل کی بیماری کا ہم یہاں ذکر کررہے ہیں وہ ہے کیا ؟ اس کے حاوی ہونے کی وجوہات کیا ہیں ؟ اس کے حاوی ہونے کی نشانی کی ہے ؟ اللہ تعالی کے کونسے بندے اس مرض میں جلد مبتلہ ہوجاتے ہیں ؟ اور اس بیماری کا علاج کیا ہے ؟ ان تمام سوالات کے قران اور احادیث کی مدد سے ہم انشاءاللہ جوابات حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ہمارے سوالات کا پہلا حصہ کہ آخر یہ بیماری کیا ہے ؟ دیکھیں جب انسان اللہ تبارک و تعالی کے احکامات کو چھوڑ کر شیطان کی باتوں میں آکر گناہ کرتا ہے اور کرتا ہی چلاجاتا ہے تو باری تعالی اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ پیدا کردیتا ہے جس کی وجہ سے اسے گناہ کرنے میں شرمندگی نہیں ہوتی اسے وہ گناہ گناہ نہیں لگتا گویا اس کا دل اب اس بیماری میں مبتلہ ہوچکا ہوتا ہے جھوٹ ، غیبت ، چغل خوری ، کینہ ،حسد اور تکبر جیسے اعمال گناہوں کے زمرے میں آتے ہیں اور ان تمام گناہوں کے سبب ہم دل کی اس بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جہاں گندگی اپنی جگہ بنالے تو پھر وہاں صفائی کا کوئی جواز نہیں ہوتا بلکل جبکہ اللہ باری تعالی نے دل کو انسانی جسم میں اپنی اور اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آماجگاہ قرار دیا ہے اگر انسان اس دل کو گناہوں کی گندگی سے بھر لیتا ہے تو پھر اللہ تعالی کی ذات اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انسان کے دل کی طرف کیسے ہوسکتا ہے جب اللہ تبارک و تعالی کے اخکامات کی نافرمانی کرکے بغض اور کینہ سے اپنے دل کو سیاہ کرلےگا تو اللہ تعالی اور اس کے قرب سے وہ دور ہوجاتا ہے اور اسے دل کی بیماری لاحق ہوجاتی ہے یہ ہی وجوہات ہیں کہ انسان اس بیماری میں مبتلہ ہوجاتا ہے۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک حدیث کے مطابق سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ
" اے جبل رضی اللہ عنہ میں تمہیں ایسا عمل نہ بتائوں جو تمہیں بغیر حساب کتاب جنت میں لے جائے " معاذ نے عرض کیا ضرور بتائیں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو فرمایا " معاذ مشقت کا کام ہے کرو گے ؟ " ضرور کروں گا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معاذ نے عرض کیا تو آپ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا " معاذ مسلسل کرنے کا کام ہے کرو گے ؟ "ضرور کروں گا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معاذ نے عرض کیا تو فرمایا کہ " اے معاذ اپنا دل ہر ایک کے لیئے شیشے کی طرح صاف اور شفاف کرلو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوجائو گے " ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں فی زمانہ ہم اپنے دل میں دوسروں کے لئے نفرت اور حسد کو جگہ دے دیتے ہیں اور بہت کم لوگ ہی نظر آتے ہیں جو دوسروں کے لئے اپنا دل صاف اور شفاف رکھتے ہوں ویسے انسانی جسم میں بظاہر ایک گوشت کے لوتھڑے کے علاوہ دل کی کوئی اہمیت نہیں اور انسان کے پورے جسم میں خون کو پمپ کرنے کی صلاحیت صرف اسی کے پاس ہے لیکن روحانی اعتبار سے یہ معرفت ربانی کا ایک بڑا اہم مرکز ہے یقین اور ایمان و ہدایت کی شعائیں یہیں سے پھوٹتی ہیں جب انسان شیطان کے بہکاوے میں آکر اپنی اچھی بھلی زندگی کو گناہوں کی طرف دھکیلنا شروع کردیتا ہے تو سمجھ لیں کہ یہ اس شخص کے دل کی بیماری میں مبتلہ ہونے کی نشانی ہے اور جو لوگ اپنے دل میں ایمان کی کمزوری کو محسوس کرتے ہیں وہ ہی اس مرض میں مبتلہ ہوجاتے ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب اس مرض کا علاج کیا ہے دیکھیں اپنی پچھلی ایک تحریر میں قران مجید کی سورہ الرعد کی آیت نمبر 28 کے بارے میں اپ لوگوں کو بتلایا تھا جس میں ارشاد باری تعالی ہے کہ
" الا باذکراللہ تطمئن القلوب "
بیشک دلوں کا چین اللہ ہی کے ذکر میں ہے

قران کی اس آیت سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ انسان کے دل کی غذا اللہ کا ذکر ہے جب تک آپ اللہ تعالی کے ذکر کو اپنا معمول نہیں بنالیتے تب تک آپ کا دل پاک اور صاف نہیں ہوگا اب دیکھنا اور سمجھنا یہ ہے کہ دل کی صفائی اور اس کو پاک رکھنے کے لیئے ہمیں اور کیا کرنا ہوگا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں میں نے اپنی ایک تحریر " درود شریف کے فضائل اور برکتیں " کے عنوان سے لکھی تھی جس میں درود کے بیشمار فضائل کا میں نے ذکر کیا یہاں یہ بات بتانا چاہوں گا کہ درود پاک کا دل کی صفائی میں بھی بڑا اہم کردار ہے مسند احمد کی ایک معروف حدیث کے مطابق حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مجھ پر درود بھیجا کرو کیوں کہ یہ تمہارے لیئے تزکیہ نفس ( دل کی صفائی ) کا بہترین ذریعہ ہے۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ( بخاری ، مسلم ) کی ایک حدیث جس کے راوی ہیں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " انسانی جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ہے اگر وہ درست ہو تو سارا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ جائے تو سارا جسم بگڑ جاتا ہے اور جان لو یہ قلب ہے "مطلب یہ کہ دل جسم کا بادشاہ ہے اگر بادشاہ صحیح ہوگا تو رعایا بھی خوشحال ہوگی یعنی جسم کی اصلاح قلب کی صلاح پر موقوف ہے جب دل کی کیفیت صحیح ہوگی تو جسم کے دوسرے اعضاء میں اعمال صالحہ ظاہر ہوں گے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال دل کی بیماری اور اس کی اہمیت پر یوں عرض کرتے ہیں کہ

دل پاک نہیں تو پاک ہو نہیں سکتا انسان
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضو کے فرائض بہت

ایک اور جگہ کچھ اس طرح کہتے ہیں کہ
سر جھکانے سے نمازیں ادا نہیں ہوتیں
دل جھکانا پڑتا ہے عبادت کے لیئے

دل کی پاکیزگی اور صفائی اللہ کے قرب کے حصول کی خاطر بہت ضروری ہے جیسے میں نے کہا کہ دل کو عربی میں قلب کہتے ہیں اور قلب کے معنی بدلنے کے ہیں یہ دل کبھی اپنی سیدھی راہ چلتے ہوئے بھٹک کر غلط راستوں کی سمت رواں دواں ہوجاتا ہے تو کبھی غلط راستوں پر چلتےہوئے اچانک صحیح سمت چلنا شروع کردیتا ہے حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے لکھا ہے کہ دل کی نگرانی ضروری ہے کہیں وہ بھٹک کر گمراہ نہ ہوجائے حضرت امہ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ " ہمارے قلوب کو اپنے دین حق پر ہمیشہ ثابت قدم رکھ (بخاری ) ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اگر قلب کے ہاتھوں کوئی گناہ سرزرد ہوجایے تو سمجھ لینا چاہیئے کہ دل میں بگاڑ پیدا ہوگیا ہے اللہ تعالی نے قران مجید میں کئی بار اور کئی جگہوں ہر دل کی مختلف کیفیات کا ذکر کیا ہے کیوں کہ انسان جب گناہوں کے دلدل میں دھنستا جاتا ہے تو اس کا دل پتھر کی طرح ہوجاتا ہے اس پر کوئی بات اثر نہیں کرتی جیسے قران مجید کی سورہ البقرہ کی آیت نمبر 74 میں ارشاد باری تعالی ہے کہ ترجمعہ کنزالایمان :" پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے تو پتھروں کی مثل ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور اللہ تمہارے کرتوتوں (برے اعمال ) سے بے خبر نہیں " ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قلب کی صفائی کا بہترین عمل اللہ تعالی کا ذکر ہے قلب کی صفائی کے لیئے ہر ایک کے لیئے اپنے دل کو صاف اور شفاف رکھیں اپنے دل کو پاک رکھنے لے لئے درود پاک کو وظیفے کی طرح اپنی زندگی کا معمول بنالیجیئے شیطان کے بہکاوے اور وسوسوں کو اپنے قریب بھی نہ بھٹکنے دیں اور ایسے لوگوں سے دور رہنے کی کوشش کریں جن کی باتوں اور گفتگو سے اللہ تبارک و تعالی کی احکامات کی نافرمانی کا شبہ ہو اپنے روز مرہ کے معمولات میں زبان پر ہر وقت اور ہر لمحہ کام کرتے وقت یا فرصت کے وقت صرف اللہ رب العزت کا ذکر اور سرکار علیہ وسلم کے درود کا ورد جاری رکھیں اور چاہے کوئی آپ سے محبت کرے یا نفرت اپنے دل کو سب کے لئے صاف اور شفاف رکھیں اپنے دل کو پاک اور صاف رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہیں انشاءاللہ اللہ تبارک وتعالی کا قرب بھی حاصل ہوگا اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی خوشنودی بھی حاصل ہوگی اور دل کے گناہوں کی بیماری سے بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محفوظ رہیں گے انشاءاللہ ۔
 

محمد یوسف برکاتی
About the Author: محمد یوسف برکاتی Read More Articles by محمد یوسف برکاتی: 112 Articles with 78176 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.